سماج

وزیر اعظم مودی کے 'دوست‘ عباس، حقیقت یا محض افسانہ؟

بھارتی وزیر اعظم مودی نے اپنی والدہ کی سالگرہ کے موقع پر لکھے گئے ایک بلاگ میں عباس نامی ایک شخص کا ذکر کیا تھا۔ تب سے یہ نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بن چکا ہے۔ مودی کے اس 'انکشاف‘ پر طنز بھی جاری ہے۔

وزیر اعظم مودی کے 'دوست‘ عباس، حقیقت یا محض افسانہ؟
وزیر اعظم مودی کے 'دوست‘ عباس، حقیقت یا محض افسانہ؟ 

وزیر اعظم نریندر مودی نے عباس نامی جس شخص کا گزشتہ دنوں ذکر کیا تھا، وہ نام اور مودی کا بیان دونوں عوامی دلچسپی اور بحث کا موضوع بن چکے ہیں۔ نریندر مودی کے 'دوست‘ عباس کا ذکر سوشل میڈیا سے آگے بڑھ کر اب سیاسی جلسوں اور تقریروں میں بھی ہونے لگا ہے۔ بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے عباس کا پتہ لگا لینے کے دعوے بھی کیے ہیں۔ لیکن بیشتر افراد اب بھی اسے محض ایک کہانی ہی قرار دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی کے حوالے سے ایسی بہت سی کہانیاں مشہور ہیں۔ مثلاً یہ کہ جب وہ آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے تو انہوں نے مگرمچھوں سے لڑائی کی تھی۔ بچپن میں واڈنگر ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچنے کی کہانی تو وہ خود ہی بڑے فخر کے ساتھ سنایا کرتے ہیں۔

Published: undefined

بھارتی رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے اتوار کے روز ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران مودی کے دوست عباس کے انکشاف پر طنز کرتے ہوئے کہا، ''پی ایم مودی نے عباس کا ذکر کیاہے، آٹھ برس بعد انہیں اپنا دوست یاد آیا۔ بہت اچھا۔ پہلے آپ کا ایسا کوئی دوست تھا، نہیں معلوم۔ میں وزیر اعظم مودی سے اپیل کروں گا کہ اگر عباس صاحب ہیں، تو انہیں بلا لیجیے۔ یا کم سے کم مجھے ان کا پتہ بتا دیجیے۔ میں ان سے ملاقات کرنے چلا جاؤں گا۔‘‘

Published: undefined

عباس صاحب کا معاملہ ہے کیا؟

دراصل وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی والدہ ہیرا بین کی 100ویں سالگرہ کے موقع پر 18جون کو ایک طویل بلاگ لکھا تھا، جس میں انہوں نے اپنے خاندان اور بچوں کے لیے اپنی والدہ کی قربانیوں اور ان کی رحم دلی کا تذکرہ بھی کیا تھا۔

Published: undefined

وزیر اعظم مودی نے لکھا، ''ماں ہمیشہ دوسروں کو خوش دیکھ کر خوش رہا کرتی ہیں، گھر میں بھلے ہی جگہ کم ہو، لیکن ان کا دل بہت بڑا ہے۔ ہمارے گھر سے تھوڑی دور ایک گاؤں تھا، جس میں میرے والدکے نہایت قریبی دوست رہا کرتے تھے۔ ان کا بیٹا تھا عباس۔‘‘

Published: undefined

نریندر مودی نے مزید لکھا، ''دوست کی بے وقت موت کے بعد والد صاحب عباس کو ہمارے گھر لے آئے۔ ایک طرح سے عباس ہمارے گھر پر ہی رہ کر پڑھا۔ ہم تمام بچوں کی طرح ماں عباس کی بھی بہت دیکھ بھال کرتی تھیں۔ عید پر ماں عباس کے لیے اس کی پسند کے پکوان بناتیں۔‘‘

Published: undefined

دلچسپ تبصرے

وزیر اعظم مودی کے اس 'انکشاف‘ پر کانگریس، سماج وادی پارٹی اور متعدد دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی تبصرے کیے ہیں۔ کانگریس کے رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے ٹویٹ کیا، ''کہانی میں عباس آ گیا ہے، مستان بھی آ سکتا ہے۔‘‘ سماج وادی پارٹی کے رہنما انیس راجا نے لکھا، ''ابھی تک ملک کے عوام کیتلی اور ڈگری تلاش کر رہے تھے، آج سے عباس کو بھی تلاش کرنا پڑے گا۔‘‘

Published: undefined

سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے شدید نوعیت کے طنزیہ پیغامات بھی پوسٹ کیے۔ مثلاً ایک صارف نے گجرات کے مسلم مخالف فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا، ''عباس غالباً 2002 کے بعد سے لاپتہ ہیں۔‘‘

Published: undefined

عباس کی موجودگی کے دعوے

ایک بھارتی روزنامے نے مودی کے چھوٹے بھائی پنکج بھائی مودی کے حوالے سے بتایا کہ عباس کی عمر اب 64 برس ہو چکی ہے۔ وہ گجرات حکومت میں ایک سرکاری محکمے میں کلاس ٹو آفیسر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں۔

Published: undefined

دیپل تریویدی نامی ایک صحافی نے ایک شخص کی تصویر پوسٹ کر کے اس کے عباس ہونے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ وہ آج کل اپنے بیٹے کے ساتھ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں مقیم ہیں۔

Published: undefined

کہانی میں موڑ

اسی دوران سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے اخبارات میں شائع شدہ مودی کے اس خط کو بھی پوسٹ کر دیا، جو انہوں نے کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اپنے والدین سے محروم ہوجانے والے بچوں کے نام لکھا تھا۔

Published: undefined

مودی نے اس خط میں لکھا تھا کہ ان کی نانی بھی سن 1918ء اور 1920ء کے دوران بھارت میں پھیلنے والی ہسپانوی فلو کی وبا کے دوران چل بسی تھیں۔ اس وقت ان (مودی) کی والدہ اتنی چھوٹی تھیں کہ انہیں اپنی والدہ کی صورت بھی یاد نہیں، ''ان کی پوری زندگی اپنی والدہ کے آنچل، ان کی ممتا کے بغیر اور ماں کی کمی کے ساتھ ہی گزری۔‘‘

Published: undefined

کئی لوگ یہ سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ اگر نریندر مودی کی نانی کی موت سن 1920میں ہوئی تھی، تو سن 2022ء میں ان کی والدہ ہیرا بین کی عمر 100 سال کیسے ہو گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined