سماج

اس چشمے میں آخر ایسا بھی کیا ہے؟

برطانیہ کے نیلام گھر میں موہن داس کرم چند گاندھی کا ایک چشمہ تین لاکھ چالیس ہزار ڈالر میں نیلام ہوا ہے۔ اس عینک پر سونے کا پانی چڑھا ہے اور یہ انیس سو بیس کی دہائی میں مہاتما گاندھی کے زیر تصرف تھی۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ آئی این کے ایل
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ آئی این کے ایل 

ایسٹ برسٹل آکشنز نامی برطانوی نیلام گھر نے بتایا کہ اسے یہ چشمہ لیٹر باکس میں ملا، جس کے ساتھ ایک خط بھی تھا۔ جس شخص نے یہ خط لکھا تھا، اس کے مطابق مہاتما گاندھی نے اپنی یہ عینک اس شخص کے چچا کو تحفے میں دے دی تھی۔

Published: undefined

جمعے کی رات اس تاریخی عینک کی نیلامی کے بعد ایسٹ برسٹل آکشنز نے اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا، ''ایک ناقابل یقین شے (کی نیلامی) کا ایک ناقابل یقین نتیجہ۔ ان سب افراد کا شکریہ، جنہوں نے اس کے لیے بولی لگائی۔‘‘

Published: undefined

مہاتما گاندھی کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ اپنی پرانی اشیاء ایسے لوگوں کو دے دیتے تھے، جنہیں اس کی ضرورت ہوتی تھی یا جو ان کی مدد کیا کرتے تھے۔

Published: undefined

اس برطانوی نیلام گھر نے بتایا کہ پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے والے مہاتما گاندھی نے انیس سو بیس یا تیس کی دہائی میں کسی وقت اپنا یہ چشمہ اسے نیلام گھر کو بھیجنے والے شخص کے ایک چچا کو اُس وقت تحفے میں دے دیا تھا، جب وہ جنوبی افریقہ میں مقیم تھے۔ تب مہاتما گاندھی کا یہ ممکنہ دوست برٹش پٹرولیم میں ملازم تھا۔

Published: undefined

نیلام گھر کا اندازہ تھا کہ گاندھی کی یہ عینک پندرہ ہزار پاؤنڈ تک میں فروخت ہو سکتی تھی۔ تاہم جب بولی لگی، تو یہ قیمت دو لاکھ ساٹھ ہزار برطانوی پاؤنڈ پر جا کر رکی۔ نیلام گھر کو یہ عینک چار ہفتے قبل موصول ہوئی تھی، جس کے بعد اسے نیلامی کے لیے رکھ دیا گیا تھا۔

Published: undefined

اس عینک کی نیلامی سے قبل اس کے فروخت کنندہ نے نیلام گھر سے کہا تھا کہ 'اگر یہ (عینک) کسی کام کی نہیں تو اسے پھینک دیا جائے‘۔ ایسٹ برسٹل آکشنز سے وابستہ ایںڈریو سٹووَے نے خبر رساں ادارے اے ایف سے گفتگو میں بتایا، ''جب ہم نے کہا کہ اس چشمے کی قیمت پندرہ ہزار پاؤنڈ تک ہوسکتی ہے، تو میرا خیال ہے کہ اس وقت وہ شخص (حیرت کے باعث) اپنے کرسی سے ہی گر گیا ہو گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined