سماج

ادویات کی قلت مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے، جرمن ڈاکٹروں کی تنبیہ

جرمن وزیر صحت نے ادویات کی قلت کو کم کرنے اور فراہمی میں اضافے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ تاہم صحت کے لیے کام کرنے والے گروپوں کو لگتا ہے کہ صورتحال میں جلد بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے۔

ادویات کی قلت مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے، جرمن ڈاکٹروں کی تنبیہ
ادویات کی قلت مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے، جرمن ڈاکٹروں کی تنبیہ 

جرمنی میں صحت اور طب سے متعلق انجمنوں نے 21 دسمبر بدھ کے روز خبردار کیا کہ گرچہ حکومت نے ادویات کی فراہمی کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے، لیکن اس کے باوجود ملک میں جاری دواؤں کی قلت مہینوں تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔

Published: undefined

بچوں کے لیے آئبروفین اور پیراسیٹامول سیرپ بھی ان ادویات میں شامل ہیں، جن کی سپلائی میں فی الوقت کافی مسائل کا سامنا ہے۔ موسم سرما میں کووڈ 19، انفلوئنزا، تنفس کو ہونے والے وائرس انفیکشن (آر ایس وی) اور دیگر بیماریوں میں اضافے کی وجہ سے جرمنی کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بہت زیادہ بوجھ پڑا ہے۔ اس صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر بچے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو کی نامہ نگار جولیا سودیلی کا کہنا ہے کہ برلن کے 'چیریٹی ہسپتال کے بہت سے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو بچوں کے وارڈز میں منتقل کیا گیا ہے تاکہ انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسز کا مقابلہ کیا جا سکے۔ صحت کے بحران کی شدت کے سبب ہی ادویات کی فراہمی میں قلت کو ختم کرنا ایک ہنگامی مسئلہ بن گیا ہے، لیکن طبی ماہرین کو اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ مسائل اور رکاوٹیں جلدی ختم ہونے والی نہیں ہیں۔

Published: undefined

فیملی میڈیکل پریکٹس سب سے زیادہ متاثر ہو نے کا خدشہ

ڈسلڈورف کی نارتھ رائن فارماسسٹ ایسوسی ایشن سے وابستہ تھامس پریس نے بدھ کے روز جرمن اخبار 'رائنشے پوسٹ' کو بتایا: ''سپلائی کی صورتحال بہتر ہونے میں کئی ماہ لگیں گے۔'' جرمن ایسوسی ایشن آف جنرل پریکٹیشنرز کی نکولا بوہلنگر گوپفارتھ نے بھی اسی اخبار سے بات چیت میں کہا کہ سپلائی کے مسائل جاری رہیں گے اور اس کا فیملی میڈیکل پریکٹس پر خاصا اثر پڑے گا۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا کہ ادویات کی قلت کے سبب فیملی کی سطح پر دواؤں کا جو چلن ہے، ان کے لیے متبادل ادویات کی تلاش میں بہت زیادہ وقت صرف کرنا پڑے گا تاکہ جن دواؤں کی سپلائی کم ہے اس کی جگہ کوئی دوسری دوا استعمال کی جا سکے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بعض معاملات میں بیمار مریضوں کے لیے ''کوئی متبادل بھی میسر نہیں ہوتا ہے۔''

Published: undefined

جرمن حکومت کا رد عمل

جرمن وزیر صحت کارل لاؤٹرباخ نے رواں ہفتے کے اوائل میں سپلائی کی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ اس میں ادویات کی قیمت کی حدود کو ختم کرنا اور ہیلتھ انشورنس فرموں کو دواوں کے لیے زیادہ پیسے لینے کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔

Published: undefined

حکومت کی یہ پالیسیاں ادویات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے جرمنی کو مزید پرکشش بنانے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم وزیر صحت کے ان اقدامات پر یہ کہہ کر نکتہ چینی بھی ہو رہی ہے کہ انہوں نے کرسمس کے موقع پر دواسازی کی صنعت کو ایک تحفہ فراہم کیا ہے۔

Published: undefined

وزیر صحت اس کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں: ''میرے خیال میں یہ بچوں کے لیے پہلا اور اہم تحفہ ہے۔'' لاؤٹرباخ کو اس بات کا بھی یقین ہے کہ حکومت کے نئے اقدامات کا ''اثر بہت جلد نظر آنے لگے گا۔''

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined