جرمنی کے صوبے باویریا میں ایک خاتون سیر و تفریح کے لیے باہر نکلی تھیں، جنہوں نے پولیس کو فون کر کے ایک تھیلے میں ممکنہ دستی بم سے متعلق آگاہ کیا۔ ان کی اس فون کال کی وجہ سے پولیس نے بم اسکواڈ کے ساتھ بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا۔
Published: undefined
بم ناکارہ بنانے والی ٹیم باویریا کے شہر پاسو کے قریب واقع جنگل میں اس مقام پر پہنچی جہاں مشتبہ دستی بم پڑا ہوا تھا اور اپنی کارروائی شروع کی تو تفتیش سے معلوم ہوا کہ جس شئے کو دستی بم سمجھا جا رہا تھا وہ ایک سیکس ٹوائے ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
منگل کے روز ایک مقامی اخبار نے اطلاع دی کہ مذکورہ خاتون نے ایک شفاف تھیلی میں اس مشکوک شئے کو دیکھا تھا جس میں بعض دیگر اشیا بھی رکھی ہوئی تھیں۔ لیکن پولیس نے اس ٹرانسپیرنٹ تھیلی کا معائنہ کرنے کے بعد مشتبہ بم کو ناکارہ بنانے کے بجائے فوری طور علاقے کو محفوظ قرار دیا۔
Published: undefined
اس تھیلی کا اچھی طرح سے معائنہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ مشتبہ شئے ایک فرضی دستی بم تھا جسے ربڑ سے تیار کیا گیا تھا۔ اس بیگ سے دو کنڈوم اور جنسی عمل میں استعمال ہونے والی بعض دیگر اشیا بھی برآمد ہوئیں۔ سکیورٹی حکام نے فوری طور پران اشیاء سے متعلق ان لائن تفتیش کی جس سے واضح ہو گیا کہ یہ سیکس میں استعمال ہونے والی چیزیں ہیں۔
Published: undefined
اس واقعے سے متعلق اپنی ایک پریس ریلیز میں پولیس نے کہا، '' انٹرنیٹ پر سرچ نے شبہے کی تصدیق کر دی۔ اصل میں ہینڈ گرینیڈ کی شکل میں جنسی کھلونے بھی موجود ہیں، اور یہی وہ چیز تھی جس سے ہم یہاں نمٹنے کی کوشش کر رہے تھے۔''
Published: undefined
مذکورہ بیگ کی حالت کی بنیاد پر پولیس حکام نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس کو شاید کافی عرصے پہلے وہاں پر چھوڑا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا، ''یہ چیزیں وہاں کیسے پہنچیں اور وہاں پر کیوں چھوڑی گئیں اس کا بھی خود ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔''
Published: undefined
جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے تقریبا ً75 برس بعد بھی آئے روز اس دور کے پڑے ہوئے یا پھر زمین میں دبے ہوئے بم اور دیگر عسکری ساز و سامان ملتے رہتے ہیں اور پولیس عموماً ایسی اشیا کو ناکارہ بنانے کے لیے آپریشن بھی کرتی رہتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز