سماج

بنگلہ دیش میں ساحل پر عید منانے والے سینکڑوں روہنگیا مہاجرین گرفتار

بنگلہ دیشی پولیس نے کم از کم ساڑھے چار سو ایسے روہنگیا مہاجرین کو گرفتار کر لیا، جو ساحل پر عیدالفطر کی خوشیاں منا رہے تھے۔ اس ملک میں لاکھوں روہنگیا مہاجرین کو اپنے کیمپوں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

بنگلہ دیش میں کوکس بازار سے جمعرات پانچ مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے روہنگیا نسل کے مسلمان مہاجرین کی تعداد کم از کم بھی 450 بنتی ہے۔ جنوبی ایشیائی ملک میانمار میں 2017ء میں ملکی فوج کی طرف سے روہنگیا نسلی اقلیت کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیے جانے کے بعد تقریباﹰ ایک ملین روہنگیا باشندے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔ روہنگیا ایک بےوطن برادری ہے، جس کے افراد کو میانمار میں بنگالی مہاجرین سمجھا جاتا ہے۔

Published: undefined

مہاجر کیمپوں سے باہر نکلنا ممنوع

میانمار میں روہنگیا کے خلاف فوجی کریک ڈاؤن کو اسی سال مارچ میں امریکہ نے باقاعدہ طور پر نسل کشی بھی قرار دے دیا تھا۔ اس کریک ڈاؤن کے دوران اپنی جانیں بچانے کے لیے جو روہنگیا باشندے بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہوئے تھے، ان کی موجودہ تعداد تقریباﹰ نو لاکھ بیس ہزار بنتی ہے۔ وہ گزشتہ کئی برسوں سے ایسے کیمپوں میں مقیم ہیں، جن کے ارد گرد خار دار تاریں لگی ہوئی ہیں اور جن سے باہر نکلنے کی ان کو اجازت نہیں۔

Published: undefined

پولیس کے مطابق جن روہنگیا مہاجرین کو گرفتار کیا گیا، وہ کوکس بازار کے ایک ایسے مشہور ساحلی علاقے میں عید منا رہے تھے، جہاں جانے کی ان کو اجازت نہیں تھی۔ ان مسلم مہاجرین کو عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوسرے روز بدھ چار مئی کو رات گئے مارے گئے چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا۔

Published: undefined

پولیس ترجمان رفیق الاسلام نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''کوکس بازار کا ساحلی علاقہ دنیا کے سب سے بڑے ساحلی علاقوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں سے 450 سے زائد روہنگیا مہاجرین کو گرفتار کیا گیا۔ انہیں اپنے کیمپوں سے نکلنے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ گرفتاریاں اس لیے عمل میں آئیں کہ ان روہنگیا باشندوں کی ساحل پر موجودگی خطرے کی بات تھی۔‘‘

Published: undefined

جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات

بنگلہ دیشی حکام اپنے ملک میں زیادہ تر کوکس بازار کے ضلع میں مقیم ان لاکھوں روہنگیا مہاجرین پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ کئی طرح کے جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں اور خاص طور پر ان کی ساحلی علاقے میں موجودگی ان لاکھوں سیاحوں کے لیے خطرناک تھی، جو بڑے قومی یا مذہبی تہواروں کے موقع پر اس ساحلی علاقے کا رخ کرتے ہیں۔

Published: undefined

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدہ روہنگیا مہاجرین میں ایسے نابالغ لڑکے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں صرف تیرہ برس ہیں۔ زیر حراست ایک بیس سالہ روہنگیا خاتون نے بتایا کہ وہ پہلی مرتبہ کوکس بازار کے ساحل پر گئی تھی، جہاں پولیس نے اسے اس کے شوہر اور بچوں سمیت گرفتار کر لیا۔

Published: undefined

ساحل مہاجر کیمپوں سے چالیس کلومیٹر دور

بنگلہ دیش میں پولیس حالیہ مہینوں میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں بلا اجازت چلائی جانے والی تقریباﹰ تین ہزار دکانیں اور چند مقامی نجی اسکول منہدم بھی کر چکی ہے۔ ملک کے ڈپٹی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق ساحل سے گرفتار کیے گئے روہنگیا باشندوں کو جلد واپس ان کے کیمپوں میں بھیج دیا جائے گا۔

Published: undefined

جن ساڑھے چار سو سے زائد مہاجرین کو گرفتار کیا گیا، وہ اپنے کیمپوں سے نکل کر تقریباﹰ 40 کلومیٹر (25 میل) کا سفر طے کر کے کوکس بازار کے مشہور ساحلی علاقے تک پہنچے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined