سماج

مردم شماری ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملے

خیبر پختونخواہ کے ضلع ٹانک اور لکی مروت میں مسلح افراد نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی، جس کی نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں مردم شماری کا ڈیٹا جمع کرنے والی ٹیموں کی حفاظت کے لیے تعینات دو پولیس اہلکار پیر کو دو مختلف حملوں میں ہلاک ہوگئے۔ ان واقعات کی ذمے داری دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔ یہ دونوں واقعات افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ضلع ٹانک اور لکی مروت میں پیش آئے۔

Published: undefined

اس حوالے سے ضلع ٹانک میں تعینات پولیس عہدیدار فاروق خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مسلح افراد نے مردم شماری کرنے والی ایک ٹیم کی سکیوٹی کے لیے تعینات پولیس اہلکاروں پر دو جانب سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔

Published: undefined

ایک اور حملے میں لکی مروت میں موٹرسائیکل پر سوار افراد کی جانب سے پولیس پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔ لکی مروت کی ضلعی انتظامیہ کے اہلکار طارق اللہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ حملے کی بعد وہاں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے اور مردم شماری کا عمل دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

اس وقت پاکستان میں ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کا عمل جاری ہے، جس میں شہریوں کی تفصیلات جمع کرنے کے لیے ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور ان کی حفاظت کا ذمہ پولیس کو دیا گیا ہے۔

Published: undefined

پیر کو ہونے والی حملوں کے حوالے سے تحریک طالبان پاکستان کے ایک کمانڈر نے اے ایف پی کو بتایا، "ہمارا بنیادی ہدف پولیس ہے، چاہے وہ سیاست دانوں کی حفاظت کے لیے تعینات ہوں یا پولیو اور مردم شماری کی ٹیموں کی۔" بعد ازاں پاکستانی فوج نے ایک بیان میں "شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران" ایک دہشت گرد کی ہلاکت کی طلاع بھی دی۔

Published: undefined

گزشتہ کچھ عرصے میں دہشت گردوں نے پاکستان میں پولیس اہلکاروں کو متعدد بار نشانہ بنایا ہے۔ ان کا پولیس پر الزام ہے کہ وہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں ملوث ہے۔

Published: undefined

اگست 2021ء میں افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان کو بگڑتی ہوئی سکیورٹی کی صورتحال کا سامنا ہے، جس کی ایک مثال جنوری میں پشاور کی ایک مسجد میں ہونے والا ایک خود کش حملہ ہے، جس کے نتیجے میں 80 سے زائد پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

Published: undefined

ایک اور حملے میں خیبر پختونخواہ میں ہی ایک پولیس اہلکار گزشتہ ہفتے بھی ہلاک ہوا تھا اور اس کی ذمے داری بھی تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined