سماج

پولیس کانسٹبل کی مونچھ اور ملازمت اب دونوں سلامت

پاکستان میں گرفتار کیے گئے بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن وردھمان سے مشابہ مونچھیں رکھنے کی پاداش میں مدھیہ پردیش حکومت نے پولیس کانسٹبل راکیش رانا کو معطل کردیا تھا۔

بھارت: پولیس کانسٹبل کی مونچھ اور ملازمت اب دونوں سلامت
بھارت: پولیس کانسٹبل کی مونچھ اور ملازمت اب دونوں سلامت 

اپنی مونچھوں کی وجہ سے معطل کیے گئے مدھیہ پردیش پولیس کے کانسٹبل راکیش رانا کو ان کے عہدے پر بحال کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے ان کی معطلی کو منسوخ کرتے ہوئے حکم نامے میں کہا کہ معطلی کا حکم "اہل عہدیدار" کی طرف سے جاری نہیں کیا گیا تھا۔ لہذا انہیں اپنی ڈیوٹی پر واپس لوٹ آنے کا حکم دیا گیا ہے۔

Published: undefined

مونچھیں ابھینندن سے مشابہ

کانسٹبل راکیش رانا مدھیہ پردیش پولیس کی موٹر ٹرانسپورٹ ونگ میں کام کرتے ہیں۔ ان کی مونچھیں پاکستان میں گرفتار کیے گئے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینندن وردھمان سے مشابہ ہیں۔ اس وجہ سے انہیں محکمہ کے افراد ابھینندن بھی کہتے ہیں۔

Published: undefined

اپنی بحالی کے بعد رانا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ کام پر لوٹ آئے ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اس سے زیادہ کچھ نہیں کہیں گے۔ ادھر مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نے اس معاملے میں ڈائریکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن کانگریس نے اس پیش رفت پر طنز بھی کیا۔

Published: undefined

کانگریس کے ترجمان نریندر سلوجا نے ٹوئٹ کرکے کہا، "حضور یہ درست ہے کہ مونچھ داڑھی والوں سے آپ کے رشتے ٹھیک نہیں ہیں لیکن اس راجپوت جوان کو صرف مونچھوں کی وجہ سے معطل کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ انہیں بحال کیا جائے۔"

Published: undefined

کیا تھا معاملہ؟

راکیش رانا ایک اسپیشل ڈائریکٹر جنرل کے ڈرائیور ہیں۔ ان کے افسر نے ایک سال پہلے ہی رانا کو اپنی مونچھیں صاف کروانے کے لیے کہا تھا لیکن جب انہوں نے یہ حکم ماننے سے انکار کردیا تو انہیں معطل کردیا گیا۔

Published: undefined

حکام نے مونچھیں صاف کروانے کے لیے دلیل دی تھی کہ اس سے ان کا چہرہ اچھی طرح دکھائی نہیں دیتا۔ محکمہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا تھاکہ جانچ کے دوران پایا گیا کہ ان(رانا) کے بال بڑھے ہوئے ہیں اور مونچھیں عجب ڈیزائن میں گلے تک چلی گئی ہیں جس سے ان کا چہرہ بھدّا نظر آتا ہے۔

Published: undefined

انہیں بال کٹوانے اورمونچھیں صاف کروانے کے احکامات دیے گئے۔ لیکن انہوں نے اپنی "عز ت نفس" کا حوالہ دیتے ہوئے حکم ماننے سے انکار کردیا۔

Published: undefined

'یہ عزت نفس کا معاملہ ہے'

راکیش رانا نے اپنے جواب میں کہا تھا، "کئی پولیس افسران اور پولیس جوانوں نے مونچھیں رکھی ہوئی ہیں اور اس میں انہیں کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔ مونچھوں میں جوان بہت اچھے نظرآتے ہیں۔ میں ایک عرصے سے اپنی مونچھیں سنوار رہا ہوں۔ لیکن اچانک میری مونچھوں پر سوال اٹھائے جانے لگے۔ میں معطلی کا سامنا کرسکتا ہوں لیکن مونچھیں صاف نہیں کرواسکتا۔ کیونکہ میں راجپوت ہوں اور یہ میری عزت نفس اور وقار سے بھی وابستہ ہے۔"

Published: undefined

رانا سن 2007 سے محکمہ پولیس میں ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ وہ پچھلے گیارہ برس سے اسی طرح کی مونچھیں رکھ رہے ہیں۔

Published: undefined

مدھیہ پردیش محکمہ پولیس کے بعض جوانوں اور دیگر اہلکاروں نے بھی راکیش رانا کی معطلی کے فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ جو محکمہ مونچھوں پر سوال اٹھا رہا ہے وہی محکمہ لوگوں کو مونچھیں رکھنے کے لیے پہلے 100روپے کا ماہانہ وظیفہ بھی دیتا رہا ہے۔ یہ وظیفہ مونچھوں کی دیکھ بھال کے لیے دیا جاتا تھا لیکن تقریباً دس برس پہلے اسے بند کردیا گیا۔

Published: undefined

داڑھی پر پابندی لیکن مونچھوں پر نہیں

بھارتی پولیس محکمہ میں ایسی کوئی واضح ہدایت موجود نہیں ہے کہ کوئی شخص مونچھیں رکھ سکتا ہے یا نہیں۔

Published: undefined

دوسری طرف الہ آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ اکتوبر میں ایک مسلمان پولیس کانسٹبل کو داڑھی رکھنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ اعلی حکام کی ہدایت کے باوجود داڑھی نہیں کٹوا کر عرضی گذار کانسٹبل محمد فرمان نے احکامات کی خلاف ورزی کی۔

Published: undefined

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ "یہ حکم عدولی نہ صرف غلط رویہ ہے بلکہ بد تمیزی، غلط حرکت اور جرم ہے۔"

Published: undefined

سن 2016 میں سپریم کورٹ نے بھی اپنے ایک فیصلے میں بھارتی فضائیہ میں مسلمان فوجیوں کو یہ کہتے ہوئے داڑھی رکھنے کی اجازت دینے سے منع کردیا تھا کہ داڑھی اسلامی عبادات کا کوئی لازمی عنصر نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined