سماج

مشرق وُسطیٰ: کیا لوگ مذہب اسلام سے دور ہو رہے ہیں؟

حالیہ جائزوں سے یہ معلوم ہوا ہے کہ پورے مشرق وُسطیٰ اور ایران میں، قریب نصف آبادی اسلام سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ حکومتیں مذہب میں بطور ایک ادارہ اصلاحات کے مطالبات سے مختلف طریقوں سے نمٹ رہی ہیں۔

مشرق وُسطیٰ - کیا لوگ مذہب اسلام سے دور ہو رہے ہیں؟
مشرق وُسطیٰ - کیا لوگ مذہب اسلام سے دور ہو رہے ہیں؟ 

مشرق وُسطیٰ میں بہت کم ہی ایسے موضوعات ہیں جو اسلام کی طرح بہت نازک معاملات گردانے جاتے ہیں۔ سرکاری طور پر عرب ریاستوں میں اکثریت مسلم آبادی کی ہے۔ اس کی شرح مختلف ہے جیسے لبنان میں 60 فیصد جبکہ اردن اور سعودی عرب میں قریب 100 فیصد۔ کیونکہ ان ممالک کے مذہبی ادارے حکومتی اداروں کے طور پر بھی کام کرتے ہیں، اسی لیے حکومتیں لوگوں کی مذہبی زندگی میں بھی بہت عمل دخل رکھتی ہیں، جیسا کہ اکثر عبادات، میڈیا اور اسکولوں کے نصاب وغیرہ پر حکومتی کنٹرول یا اختیار ہوتا ہے۔

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

تاہم مشرق وُسطیٰ اور ایران میں کیے گئے کئی ایک حالیہ تفصیلی سرویز یا جائزوں سے کم و بیش ایک ہی جیسے نتائج سامنے آئے ہیں۔ ان سب میں سیکولرائزیشن یا مذہب سے دوری کے ساتھ ساتھ مذہبی اور سیاسی اداروں میں اصلاحات کے بڑھتے ہوئے مطالبے شامل ہیں۔

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

لبنان میں مذہب سے دوری

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

لبنان میں کرائے گئے سروے میں 25 ہزار افراد سے رائے لی گئی۔ یہ سروے عرب بیرومیٹر نامی ادارے نے کیا جو پرنسٹن یونیورسٹی اور میشیگن یونیورسٹی کا ایک ریسرچ نیٹ ورک ہے۔ اس سروے کے مطابق، ''گزشتہ ایک دہائی کے دوان ذاتی تقوے میں کمی واقع ہوئی ہے، اور اب ایک تہائی سے بھی کم ایسی آبادی ہے جو خود کو مذہبی قرار دیتی ہے۔‘‘

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

تاہم لبنان میں کسی بھی ایک مذہب سے نا جڑے ہونا نا ممکن ہے۔ کیونکہ آبادی کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے میں کسی بھی شخص کو اپنی شناخت کے ساتھ اپنی مذہبی وابستگی بھی بتانا ہوتی ہے۔ اور اس سلسلے میں جو 18 مختلف ممکنات درج ہیں ان میں 'غیر مذہبی‘ کی آپشن موجود نہیں۔

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

ایران میں مذہبی تبدیلی کی جستجو

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

ایران میں 'گروپ فار اینالائزنگ اینڈ میژرنگ ایٹیچوڈز اِن ایران‘ (GAMAAN) کی طرف سے کرائے گئے سروے میں 50 ہزار ایرانی شہریوں سے سوالات کیے گئے۔ اس سروے سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 47 فیصد افراد نے بتایا کہ ان میں ''مذہبی ہونے سے غیر مذہبی ہونے کی طرف تبدیلی آئی ہے۔‘‘

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

ایرانی مردم شماری کے مطابق ملک میں 99.5 فیصد آبادی شیعہ مسلمانوں کی ہے۔ تاہم GAMAAN کی طرف سے کرائے گئے سروے میں شریک افراد کی 80 فیصد تعداد کا کہنا تھا وہ خدا پر یقین رکھتے ہیں تاہم صرف 32.2 فیصد نے اپنی شناخت شیعہ مسلمان کے طور پر کرائی۔ اعداد وشمار کے مطابق ان میں سے نو فیصد نے خود کو لادین، آٹھ فیصد نے زرتشت، سات فیصد نے روحانی، چھ فیصد نے لادری جبکہ پانچ فیصد نے خود کو سنی مسلمان کے طور پر ظاہر کیا۔ سروے میں شامل قریب 22 فیصد افراد نے ان میں سے کسی بھی گروپ سے اپنا تعلق نہیں بتایا۔

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

'کچھ بھی نہیں‘ کی بڑھتی ہوئی تعداد

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

ماہر سماجیات اور میشیگن یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر رونالڈ انگلیہارٹ لوینشٹائن 'ریلیجیئس سڈن ڈیکلائن‘ نامی کتاب کے مصنف بھی ہیں۔ انہوں نے دنیا کے قریب سو ممالک میں کرائے گئے مختلف جائزوں کا تجزیہ کیا ہے جو 1981-2020 کے درمیان کرائے گئے۔ پروفیسر انگلیہارٹ کے بقول مذہب سے بڑھتی ہوئی یہ دوری صرف مشرق وُسطیٰ تک ہی محدود نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ 'کچھ بھی نہیں‘ جیسے لوگوں کی، یعنی ایسے افراد جو کسی بھی خاص مذہب سے اپنا تعلق نہیں بتاتے، ان کی بڑھتی ہوئی تعداد مشرق وسطیٰ سے باہر مسلم اکثریتی ممالک میں بھی دیکھی گئی ہے جن میں عراق، تیونس اور مراکش وغیرہ بھی شامل ہیں۔

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 07 Feb 2021, 7:11 AM IST