سماج

عراق: رشتہ داروں کی پرانی قبروں سے، مقامی قبرستانوں میں منتقلی

عراق میں کورونا کی وبا کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ اب لیکن لوگ کووِڈ انیس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی باقیات کو اپنے خاندانی قبرستانوں میں دوبارہ دفن کر رہے ہیں۔

عراق: رشتہ داروں کی پرانی قبروں سے، مقامی قبرستانوں میں منتقلی
عراق: رشتہ داروں کی پرانی قبروں سے، مقامی قبرستانوں میں منتقلی 

محمد البہادی شدید گرمی میں صحرائی علاقے میں ایک مقام پر کھدائی کرتے ہوئے اپنے والد کی باقیات تک پہنچے ہیں۔ 49 سالہ البہادی کے مطابق، ''اب بالآخر یہ اپنے لوگوں میں شامل ہو سکیں گے۔ اس پرانے قبرستان میں جہاں ہمارے خاندان کے دیگر لوگ دفن ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس جگہ سے البہادی کے والد کی باقیات کو ایک نئے کفن میں لپیٹا جا رہا ہے۔ عراق میں حکومت کی جانب سے کووِڈ انیس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین سے متعلق ضوابط میں نرمی کے بعد عراقی شہری اپنے قریبی رشتہ داروں کی تدفینِ نو میں مصروف ہیں۔ کووِڈ انیس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کو ابتدا میں خصوصی مقامات پر دفن کیا گیا تھا۔ جب کہ لوگوں کو سختی سے منع کیا گیا تھا کہ وہ ہلاک شدگان کی تدفین عام قبرستانوں میں نہ کریں۔

Published: undefined

نجف شہر میں حکومت کی جانب سے کورونا وائرس قبرستان کے نام سے تدفین گاہیں قائم کی گئی تھیں، جہاں خصوصی لباس پہنے رضاکار ایسے افراد کی تدفین کا کام سرانجام دیتے تھے۔ ان قبروں کے درمیان پانچ میٹر کا فاصلہ رکھا جاتا تھا۔ تدفین کے وقت فقط ایک رشتہ دار کو اجازت ہوتی تھی کہ وہ عموماﹰ نصف شب کو کی جانے والی تدفین کے موقع پر موجود ہو۔

Published: undefined

یہ بات اہم ہے کہ اس قبرستان میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے علاوہ مسیحیوں کو بھی دفن کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم ستمبر کی سات تاریخ کو حکام نے اعلان کیا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کو ان کے رشتہ دار عام قبرستانوں میں دفن کر سکتے ہیں۔ اسی طرح ایسے ہلاک شدگان کی تدفین نو کی اجازت بھی دی گئی تھی۔

Published: undefined

البہادی کے مطابق یہ پہلا موقع تھا کہ ان کے خاندان کے کسی فرد کو گھر سے اتنے دور دفن کیا گیا۔ البہادی نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ تدفین باقاعدہ مذہبی طریقے سے کی گئی یا نہیں۔

Published: undefined

یہ بات اہم ہے کہ عراق مشرقِ وسطیٰ میں کووِڈ انیس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک تھا، جہاں مجموعی طور پر دو لاکھ اسی ہزار افراد میں اس وائرس کی تشخص کی گئی جب کہ اس وبا کے نتیجے میں ہونے والی مجموعی مصدقہ ہلاکتیں تقریباﹰ آٹھ ہزار تھیں۔

Published: undefined

ستمبر کی چار تاریخ کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے کہا تھا کہ انسانی باقیات کو چھونے سے اس وائرس کی منتقلی کے امکانات خاصے کم دیکھے گئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined