سماج

پاکستان کے تعلیمی نظام کو کووڈ انیس نے کیسے متاثر کیا ہے؟

پاکستان کے اسکول کورونا وائرس کی وبا سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ طلباء کو طویل عرصے تک تعلیمی مراکز کی بندش کا سامنا رہا۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس کے نقصانات آنے والے برسوں میں بھی جاری رہیں گے۔

پاکستان کے تعلیمی نظام کو کووڈ انیس نے کیسے متاثر کیا ہے؟
پاکستان کے تعلیمی نظام کو کووڈ انیس نے کیسے متاثر کیا ہے؟ 

پاکستان کے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چند اضلاع میں گزشتہ ہفتے نجی اور سرکاری اسکول کھولے گئے، جبکہ صوبہ سندھ میں اگست کے مہینے سے ہی تعلیمی اداروں میں کلاسز کا آغاز کردیا گیا تھا۔

Published: undefined

کووڈ انیس کی عالمی وبا کے دوران پاکستان میں تعلیمی ادارے تقریباﹰ سات ماہ تک بند رہے۔ پاکستانی حکام کی جانب سے ستمبر 2020ء میں اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن کورونا کیسز کی بڑھتی تعداد کے نتیجے میں نومبر میں انہیں دوبارہ بند کرنا پڑگیا۔

Published: undefined

حکومت نے رواں سال جنوری میں ایک مرتبہ پھر تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا۔ تاہم ، اس بار بھی اپریل 2021ء میں کورونا وائرس کی تیسری لہر شروع ہوگئی اور اسکول دوبارہ بند کردیے گئے۔

Published: undefined

پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس نے پچھلے ہفتے ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ''سن 2021 - 22 کے تعلیمی سال میں آئندہ سال جون تک توسیع کردی گئی ہے اور سالانہ امتحانات جون 2022ء میں منعقد کیے جائیں گے۔‘‘

Published: undefined

علاوہ ازیں پاکستانی حکام نے 'ڈیجیٹل لرننگ‘ کے منصوبے بھی متعارف کرائے تھے۔ حال ہی میں، وزیر تعلیم نے بعض طالب علموں کو 33 فیصد رعایتی نمبر دے کر پاس کردیا تھا۔ تاہم خدشہ ہے کہ اس اقدام کے فوائد کم نقصانات زیادہ ہوں گے۔

Published: undefined

لاکھوں بچے تعلیم سے محروم

پاکستان بھر میں سرکاری اور نجی اسکولوں کے تعلیمی معیار میں تفریق اور شرح خواندگی میں نمایاں کمی کے بعد وبائی صورتحال نے کم از کم 40 ملین طالب علموں کو متاثر کیا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف کے ایک مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کی گھروں میں پڑھنے اور سیکھنے کی صلاحیت وبائی صورتحال سے قبل کلاس رومز کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے۔ اس دوران بچوں کو ٹیکنالوجی تک ناقص رسائی، انٹرنیٹ کے کنکشن کے مسائل اور عدم دلچسپی کی وجہ سے بہت نقصان پہنچا ہے۔

Published: undefined

پاکستان کی ایک خاتون خانہ اور تین بچوں کی والدہ عالیہ ملک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''بچوں میں آن لائن کلاسز کے لیے دلچسپی اور جوش برقرار رکھنا ایک بہت بڑا چیلنج تھا، کیونکہ انہیں یہ پسند نہیں اور ان کو اسکرین کے سامنے مزید وقت گزارنا پڑتا تھا۔‘‘ مِسز ملک کے مطابق گھر میں بچوں کی آن لائن کلاسز کے لیے الگ الگ انتظام کرنا، اور تمام بچوں کے لیے علیحدہ علیحدہ ڈیوائس کا بندوبست کرنا ایک اور بڑا چیلنج تھا۔

Published: undefined

اس بارے میں سیکنڈری اسکول ٹیچر محمد قدیر نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی ذہنی اور جمسانی نشونما کے عمل کے دوران تعلیم کے علاوہ دیگر سرگرمیوں اور ریگولر کوچنگ نہ ہونے کا ان پر سنگین اثر پڑے گا۔ قدیر کے بقول، ''یہ نسل ہمیشہ 'کووڈ جنریشن‘ کے نام سے جانی جائے گی۔‘‘

Published: undefined

ہوم اسکولنگ، سب کے اختیار میں نہیں

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل ڈیوائس کی عدم موجودگی کے سبب 23 فیصد نوجوان طالب علموں کے لیے ہوم اسکولنگ یا آن لائن لرننگ ممکن ہی نہیں تھی۔ اس دوران متوسط طبقے کے گھرانے سب سے زیادہ متاثر ہوئے کیونکہ وہ مہنگی ڈیوائسز کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ اس کے علاوہ 'ریموٹ لرننگ‘ جسمانی طور پر معذور بچوں اور لڑکیوں کے لیے بھی ایک چیلنج تھا۔

Published: undefined

کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں نافذ لاک ڈاؤن نے بھی ملکی معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔ اس دوران کئی طلبہ کو مالی تنگی کی وجہ سے اپنی تعلیم چھوڑنا یا وقتی طور پر روکنا پڑ گئی۔ سن 2020 میں ورلڈ بینک نے پیش گوئی کی تھی کہ نو لاکھ تیس ہزار بچے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دیں گے۔ عالمی بینک کے مطابق، ''پاکستان عالمی سطح پر ایسا ملک ہے جہاں COVID بحران کی وجہ سے سب سے زیادہ [تعداد میں] بچوں کو تعلیم چھوڑتے دیکھ رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ایک سکے کے دو رُخ

پاکستان میں درس و تدریس کے شعبے سے منسلک یاسمین حمید کہتی ہیں کہ یہ ایک مشکل مرحلہ ضرور تھا لیکن اس صورتحال میں بھی لوگوں نے فعال رہنا اور دوری کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہنا سیکھا ہے۔ ان کے بقول، ''سیکھنے کے نئے طریقے آہستہ آہستہ اپنائے گئے اور بچے بھی ان سے ہم آہنگ ہونا شروع ہوگئے۔‘‘

Published: undefined

پاکستانی صوبہ پنجاب میں ٹیلی اسکول جیسے منصوبے بھی متعرف کرائے گئے لیکن ان کے بھی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے۔ ماہرین کے مطابق حکومت پاکستان کورونا ویکسینیشن مہم میں تیزی برتنے کے لیے کوشاں ہے اور جب تک عوام کی اکثریت کو ویکسین فراہم نہیں کی جاتی، تب تک تعلیمی اداروں کی صورتحال میں واضح بہتری آنا مشکل ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined