سماج

'اگنی پتھ‘ منصوبے سے بھارتی معاشرے میں عسکری رجحانات میں اضافے کا خطرہ

بھارتی فوج میں چار سال کے لیے تقرری کی نئی اسکیم 'اگنی پتھ' اپنے اعلان کے ساتھ ہی تنازعات کا شکار ہو گئی ہے۔ اس اسکیم کے خلاف مسلسل دو روز سے ملک کی کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔

'اگنی پتھ‘ منصوبے سے بھارتی معاشرے میں عسکری رجحانات میں اضافے کا خطرہ
'اگنی پتھ‘ منصوبے سے بھارتی معاشرے میں عسکری رجحانات میں اضافے کا خطرہ 

’اگنی پتھ‘ اسکیم کے خلاف طلبہ اور نوجوانوں کے پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ اب بہار کے بعد اترپردیش، ہریانہ، اتراکھنڈ کے مختلف اضلاع کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی شروع ہو گیا ہے۔ مظاہرین نے کئی مقامات پر آتش زنی اور توڑ پھوڑ کی، سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا، ٹرینوں کی آمدورفت کو روک دیا اور قومی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے انہیں ایک بار پھر بے وقوف بنایا ہے، ''اگر ہماری تقرری ہو بھی گئی تو چار برس بعد ہم کیا کریں گے؟‘‘

Published: undefined

دوسری طرف تشدد پر قابو پانے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل داغنے پڑے۔ انتظامیہ نے حالات قابو میں ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

Published: undefined

مودی حکومت نے دو روز قبل بھارتی فوج میں شامل ہونے کے لیے 'اگنی پتھ‘ نامی اس اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ اس اسکیم پر ابتدا میں ہی دفاعی امور کے متعدد ماہرین نے شبہات کا اظہار کیا تھا۔ تاہم اب مختلف حلقوں کی طرف سے اس کی مخالفت کا سلسلہ تیز تر ہوتا جا رہا ہے۔ سابق فوجی افسران کا کہنا ہے کہ چار برس کی مدت ملازمت سے نہ صرف ملک کے خاطر لڑنے اور قربان ہونے کا جذبہ متاثر ہو گا بلکہ اس کے منفی مضمرات بھی ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

اپوزیشن جماعتیں اگنی پتھ کے خلاف

سیاسی جماعتیں بھی اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنے اہم معاملے میں مودی حکومت نے اپوزیشن جماعتوں سے صلاح و مشورے کے بغیر ہی اپنے فیصلے کا یک طرفہ طور پر اعلان کر دیا۔

Published: undefined

کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی نے حکومت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ''جب بھارت کو دو محاذوں پر خطرات کا سامنا ہے، اگنی پتھ کی غیر ضروری اسکیم ہمارے مسلح افواج کی آپریشنل صلاحیتوں کو کم کر دے گی۔ بی جے پی حکومت کو ہماری فورسز کے وقار، روایات، جرأت اور نظم و ضبط سے مصالحت کرنا بند کر دینا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

بائیں بازو کی جماعت سی پی ایم کے رہنما سیتارام یچوری نے کہا، ''ایک پیشہ ور فوج بنانے کے بجائے مودی حکومت نے 'ٹھیکے پر فوجیوں‘ کی تجویز پیش کی ہے تاکہ پینشن کے پیسے بچا لیے جائیں۔ چار برس کے بعد ان کے پاس پرائیوٹ ملیشیا کی خدمت کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہو گا۔ اس ملک دشمن اسکیم کو ختم کریں۔‘‘

Published: undefined

راشٹریہ جنتادل، راشٹریہ لوک دل اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کی ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان ورون گاندھی نے بھی ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ اس اسکیم کے حوالے سے نوجوانوں کے ذہنوں میں بہت سارے سوالات اور شبہات ہیں۔

Published: undefined

آگ سے کھیلنے کے مترادف

متعدد سابق اعلی فوجی افسران اور دفاعی امور کے ماہرین نے بھی اگنی پتھ کے تحت چار برس کے لیے "اگنی ویروں " کی تقرری کی افادیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے سول سوسائٹی میں قانون و انتظام کا مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

ان کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کے تحت ہتھیاروں کی تربیت حاصل کر چکے اور ہر سال ملازمت سے محروم کر دیے جانے والے 35000 سے زائد نوجوانوں کی وجہ سے سماج میں عسکریت پسندانہ رجحانات پیدا ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

بھارتی تجزیہ نگار پرتاپ بھانو مہتا کہتے ہیں اس اسکیم کے سماج کے لیے مضمرات ہو سکتے ہیں، ''یہ بہت ہی نازک معاملہ ہے۔ اگر آرمی کی مراعات والی ملازمت ختم ہونے کے بعد اس طرح کی کوئی سول ملازمت نہیں ملتی ہے تو نوجوانوں میں مایوسی پیدا ہو سکتی ہے۔ ایسی بہت ساری مثالیں موجود ہیں کہ فوجیوں کو قبل از وقت ملازمت سے نکال دینے کے نتیجے میں وہ سماج میں عسکریت پسندانہ رححانات کے فروغ کا سبب بن گئے۔ اگر اس معاملے کو مناسب انداز میں نہیں سنبھالا گیا تو یہ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہو گا۔‘‘

Published: undefined

سابق فوجی افسران کیا کہتے ہیں؟

جوائنٹ وارفیئر اسٹڈیز کے سابق ڈائریکٹر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ونود بھاٹیا کا کہنا تھا، ''مسلح افواج کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کسی تجرباتی پروجیکٹ کے بغیر اسکیم کا براہ راست نفاذ معاشرے کے لیے ٹھیک نہیں۔

Published: undefined

شمالی آرمی کمان کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا کا خیال ہے، ''ہمیں دیکھنا چاہیے کہ یہ اسکیم کتنی کامیاب ہوتی ہے۔ ہمیں کم از کم چار برس کا انتظار کرنا ہو گا۔ اس کے بعد تجزیہ کیا جائے اور حکومت کو سفارشات پیش کی جائیں۔ اس معاملے میں متوازن رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Published: undefined

مرکزی وزیر اور سابق آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ کا کہنا تھا کہ وہ اس اسکیم کی تیاری میں شامل نہیں تھے اس لیے اس کے بارے میں بہت زیادہ نہیں جانتے۔ جب اسے نافذ کیا جائے گا تب کچھ چیزیں واضع ہو جائیں گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined