جرمن صوبے ہیسے کے دارالحکومت ویزباڈن میں قائم وفاقی دفتر شماریات کی طرف سے منگل دو نومبر کے روز بتایا گیا کہ یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں 15 سال سے زائد عمر کے مردوں میں سے 22.4 فیصد اکیلے رہتے ہیں۔ قومی سطح پر تقریباﹰ 83 ملین کی آبادی میں یہ تعداد 7.8 ملین بنتی ہے۔
Published: undefined
اسی طرح 15 سال سے زائد عمر کی خواتین میں سے تقریباﹰ ہر چوتھی خاتون اکیلی رہتی ہے اور یہ شرح 24.2 فیصد بنتی ہے۔ وفاقی دفتر شماریات کی طرف سے یہ اعداد و شمار خاص طور پر کل تین نومبر کو منائے جانے والے مردوں کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کیے گئے۔
Published: undefined
ویزباڈن کے اس وفاقی جرمن دفتر کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق ملک میں اکیلے رہائش رکھنے والے مردوں میں 25 سے 29 برس تک کی عمر کے افراد کا تناسب سب سے زیادہ ہے، جو 34.7 فیصد بنتا ہے۔
Published: undefined
ماہرین شماریات نے اس کی وجہ یہ بتائی ہے کہ ملک میں ایسے افراد، جو اپنی اپنی رہائش گاہوں کے واحد مکین ہوتے ہیں، عام طور پر یا تو طلبا ہوتے ہیں یا پھر ایسے نوجوان جنہوں نے ابھی عملی زندگی میں قدم رکھا ہی ہوتا ہے۔
Published: undefined
اس ڈیٹا کے مطابق جرمنی میں عام شہریوں کے طرز رہائش میں ان کی صنف اور عمر کے لحاظ سے بھی واضح فرق پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر 65 برس سے زائد عمر کی خواتین میں سے 44.6 فیصد اکیلی رہتی ہیں۔
Published: undefined
اس کے برعکس اسی عمر کے مردوں میں سے صرف 20.7 فیصد اپنی اپنی رہائش گاہوں کے اکیلے مکین ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جرمنی میں بزرگ خواتین میں بزرگ مردوں کے مقابلے میں اکیلے رہنے کا رجحان دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔
Published: undefined
ماہرین عمرانیات کے مطابق اکیلے رہنے والے مردوں اور خواتین سے مراد ایسے افراد ہوتے ہیں، جن کے لیے 'سنگل پرسن ہاؤس ہولڈ‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اس سے مراد کسی فرد کا اپنی رہائش گاہ کا واحد مکین ہونا ہوتی ہے، نہ کہ اس بات کا تعلق متعلقہ فرد کی ازدواجی حیثیت سے ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز