سماج

وزیر زراعت کا سستے گوشت کے خلاف جنگ کا اعلان

نئے جرمن وزیر زراعت نے ایک عام جرمن کی خوراک کو بہت غیر صحت مند قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جرمنی میں 50 فیصد سے زائد بالغ لوگ موٹاپے کا شکار ہیں،اس کی وجہ انہوں نے کم کوالٹی کی تیار خوراک کو قرار دیا۔

جرمنی کے نئے وزیر زراعت کا سستے گوشت کے خلاف جنگ کا اعلان
جرمنی کے نئے وزیر زراعت کا سستے گوشت کے خلاف جنگ کا اعلان 

جرمن حکمران اتحاد میں شامل گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر زراعت چیم اؤزدیمیر چاہتے ہیں کہ جرمنی میں آرگینک خوراک زیادہ جبکہ ناقص کوالٹی کی سہولتی خوراک کم استعمال کی جائے۔

Published: undefined

چیم اؤزدیمیر کا کہنا ہے کہ خوراک کو ترغیبی رعایتی نرخوں پر فروخت نہ کیا جائے۔ تاہم ان اقدامات سے غریب لوگوں پر معاشی دباؤ بڑھے گا۔ جرمنی کے نئے اگریکلچر منسٹر چیم اؤزدیمیر جانتے ہیں کہ اپنی بات کس طرح مؤثر انداز میں پیش کرنی ہے۔ گرین پارٹی کے سینیئر سیاستدان اؤزدیمیر نے معروف جرمن اخبار 'بِلڈ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا، ''بعض مرتبہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ایک اچھا انجن آئل ہمارے لیے سستے تیل کی نسبت زیادہ اہم ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے ایک عام جرمن کی خوراک کو بہت غیر صحت مند قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں 50 فیصد سے زائد بالغ لوگ موٹاپے کا شکار ہیں، اس کی وجہ انہوں نے کم کوالٹی کی تیار شدہ خوراک کو قرار دیا جس میں بہت زیادہ چینی، چربی اور نمک ہوتا ہے۔ اؤزدیمیر نے یہ واضح کیا، ''گزشتہ حکومت نے بہت زیادہ وقت کوشش کی کہ صنعت رضاکارانہ طور پر ایسے اجزاء کی مقدار کم کریں۔ اب وہ وقت گزر گیا۔ میرے ساتھ اب انہیں ان میں کمی کے اہداف پورے کرنا ہوں گے۔‘‘

Published: undefined

جرمن وزیر زراعت کا مزید کہنا تھا جرمنی میں بحیثیت مجموعی خوراک کی کوالٹی بہت ناقص ہے اور اسی طرح ان کی قیمتیں بھی۔ اؤزدیمیر کے بقول، ''اب مزید غیر صحت مند خوراک اور اس کی کم قیمتیں نہیں ہونی چاہییں۔ اس سے جانوروں کے فارم جانوروں کی بہبود کا خیال نہ رکھنے پر مجبور ہوتے ہیں اور ماحول کے تحفظ کو بھی یقینی نہیں بنا سکتے۔‘‘ ان کا کہنا تھا وہ یہ صورتحال تبدیل کرنا چاہتے ہیں، ''خوراک کی قیمتیں ماحولیاتی سچائی کے مطابق ہونی چاہییں۔‘‘

Published: undefined

جرمنی کے نئے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں یہ ہدف رکھا گیا ہے کہ جرمنی میں آرگینک فارمز میں ہونے والی خوراک کی موجودہ شرح کو 10 فیصد کو بڑھا کر 2030 تک 30 فیصد کیا جائے گا۔

Published: undefined

گوشت پر اٹھنے والی لاگت

جرمنی کی فوڈ فیڈریشن کے سربراہ کرسٹوف مِنہوف کا تاہم کہنا ہے کہ خوراک کی صنعت پہلے ہی بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کو پائیدار اور ماحول دوست بنائے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''کوئی بھی نہیں چاہتا کہ وہ تشدد زدہ جانوروں سے زیادہ گوشت حاصل کرے۔ منہوف کہتے ہیں، ''یہ تمام اہداف پہلے ہی سے بنے ہوئے ہیں۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ ان پر لاگت درکار ہوتی ہے۔ اب بنیادی سوال یہ ہے کہ اس کی قیمت کون ادا کرے گا۔‘‘

Published: undefined

رواں برس جولائی میں صنعتی زراعت کے مستقبل کے حوالے سے ایک خصوصی حکومتی کمیشن نے جس میں ماحولیاتی گروپوں اور کسانوں کے گروپوں کے ارکان شامل تھے، اسی طرح کے اہداف مقرر کیے تھے جیسے نئے وزیر زراعت چیم اؤزدیمیر نے مقرر کیے ہیں۔ یہ اہداف تھے کہ گوشت کے استعمال کو کم کیا جائے اور ماحول کا تحفظ بڑھایا جائے۔ حیران کن طور پر اس کمیشن نے طے کیا کہ بڑے گوشت کے ایک کلو کی قیمت اس سے پانچ سے چھ گنا زیادہ ہونی چاہیے جتنی اس وقت ہے۔ یعنی 80 یورو فی کلو سے زیادہ۔ اس وقت یہ قیمت قریب 13 یورو فی کلو ہے۔ قیمت کا یہ فرق دراصل ضروری ہو گا تاکہ آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو متوازن کیا جا سکے۔ اسی کمیشن کے اندازوں کے مطابق ڈیری یعنی دودھ سے بنی مصنوعات پر موجودہ لاگت کے مقابے میں دو سے چار گُنا تک زیادہ لاگت آئی گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined