سماج

تقسیم کے 75 برس بعد ہونے والی ملاقات

یہ دونوں بھائی 1947ء میں، جب بچھڑے تھے تو بہت چھوٹے تھے۔ 75 برس بعد جب ملے ہیں تو آنکھوں کی چمک ماند پڑ چکی ہے اور چہرے جھُریوں سے بھر چکے ہیں۔ ملاقات کی خوشی کے آنسو دونوں کی آنکھوں سے ٹپک رہے تھے۔

تقسیم کے 75 برس بعد ہونے والی ملاقات
تقسیم کے 75 برس بعد ہونے والی ملاقات 

بھارت میں رہنے والے سکہ خان 75 برس کے طویل عرصے کے بعد اپنے پاکستانی بھائی صادق خان سے ملے ہیں۔ جب پاکستان اور بھارت کی تقسیم ہوئی تو یہ دونوں بھائی بھی ایک دوسرے سے جدا ہو گئے تھے۔ اس وقت سکہ خان کی کی عمر فقط چھ ماہ تھی۔

Published: undefined

اس وقت ہونے والے فسادات میں سکہ کے والد اور بہن قتل کر دیے گئے تھے جبکہ صادق کی عمر دس برس تھی اور وہ پاکستان آنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

Published: undefined

بھارتی پنجاب کے جنوبی علاقے بھٹنڈہ میں ایک پرانے گھر میں رہنے والے سکہ خان بتاتے ہیں، ''میری والدہ اس وقت یہ صدمہ برداشت نہیں کر پائی تھی اور اس نے دریا میں چھلانگ لگا کر خودکُشی کر لی تھی۔‘‘ تقسیم ہند کے وقت دس لاکھ سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

Published: undefined

سکہ خان کہتے ہیں، ''مجھے گاؤں والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا اور پھر کچھ رشتہ داروں نے مل کر میری پرورش کی۔‘‘

Published: undefined

بچپن سے ہی سکہ خان کے دل میں تڑپ تھی کہ وہ کسی طرح اپنے خاندان کے واحد زندہ بچ جانے والے بھائی کو تلاش کریں لیکن وہ تمام تر کوششوں کے باوجود ناکام ہی رہے یہاں تک کہ چند برس پہلے ان کے پڑوس میں رہنے والے ایک ڈاکٹر نے صادق خان کی تلاش میں مدد کرنے کی پیش کش کی۔

Published: undefined

اس کے بعد پاکستانی یو ٹیوبر ناصر ڈھلوں سے ان گنت کالوں کا سلسلہ شروع ہوا اور سکہ خان اپنے بھائی صادق خان کو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ آخر کار دونوں بھائی رواں برس جنوری میں کرتارپور راہداری میں ملے۔ پاکستان میں یہ ویزہ فری راہداری سکھ زائرین کے لیے کھولی گئی تھی۔ سن 2019ء میں کھلنے والی یہ راہداری بچھڑے ہوئے خاندانوں کے مابین مفاہمت اور اتحاد کی علامت بن چکی ہے۔

Published: undefined

سکہ خان کے پاس ماضی کی ایک تصویر بھی ہے، جس میں ان کا پورا خاندان موجود ہے۔ وہ تصویر ہاتھ میں لیے سکہ خان کا کہنا تھا، ''میں اب بھارت میں ہوں اور میرا بھائی پاکستان میں لیکن ہم دونوں ایک دوسرے سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ جب ہم پہلی مرتبہ ملے تھے تو گلے لگ کر بہت روئے تھے۔ یہ دونوں ملک لڑتے مرتے رہیں، ہمیں اب بھارت اور پاکستان کی سیاست کی ذرہ برابر پروا نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

پاکستانی کسان اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹ ناصر ڈھلون 38 سالہ ایک مسلمان ہیں، جو اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے اور پاکستانی سکھ دوست بھوپندر سنگھ کے ساتھ مل کر بچھڑے ہوئے تقریباً 300 خاندانوں کو دوبارہ ملا چکے ہیں۔

Published: undefined

ناصر ڈھلوں کا کہنا تھا، ''یہ میرا کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے۔ یہ میرا اندرونی پیار اور جذبہ ہے۔ مجھے ایسا لگتا ہے، جیسے یہ کہانیاں میری اپنی کہانیاں ہیں یا میرے دادا دادی کی کہانیاں، اس لیے ان بزرگوں کی مدد کر کے مجھے ایسا لگتا ہے، جیسے میں اپنے دادا دادی کی خواہشات کو پورا کر رہا ہوں۔‘‘

Published: undefined

بھارت اور پاکستان کی نہ صرف زبانیں بلکہ ثقافت بھی ملتی جلتی ہے لیکن یہ دونوں ایٹمی ممالک ایک دوسرے کے دیرینہ دشمن بن چکے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود سرحدوں کی قید سے آزاد محبت ایک اچھے مستقبل کی امید ہے۔

Published: undefined

اسی طرح بلدیو سنگھ اور گرومکھ سنگھ کے لیے اپنی سوتیلی بہن ممتاز بی بی کو گلے لگانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں تھی۔ ممتاز بی بی ابھی ایک بچی ہی تھیں، جب وہ فسادات کے دوران اپنی مقتول ماں کے پاس پڑی ملی تھیں اور ایک مسلمان جوڑے نے انہیں گود لے لیا تھا۔ ان کے والد کو لگا کہ اس کی اہلیہ اور بچی ہلاک ہو چکے ہیں اور انہوں نے اپنی اہلیہ کی بہن سے شادی کر لی، جو اس وقت رواج تھا۔

Published: undefined

بلدیو سنگھ اور گرومکھ سنگھ کو ڈھلوں کے یو ٹیوب چینل سے ہی پتا چلا تھا کہ ان کی بہن زندہ ہے۔ یہ دونوں بھی رواں برس کرتار پور میں اپنی بہن سے پہلی مرتبہ ملے تھے۔

Published: undefined

65 سالہ بلدیو سنگھ بتاتے ہیں، ''جب ہم نے اپنی بہن کو پہلی بار دیکھا تو ہماری خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔ اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ وہ مسلمان ہے؟ ہماری رگوں میں ایک خون دوڑ رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

صوبہ پنجاب کے شہر شیخوپورہ نے رہنے والی ممتاز بی بی بھی اتنی ہی پرجوش تھیں۔ وہ بتاتی ہیں، ''جب میں نے (اپنے بھائیوں کے بارے میں) سنا تو میں نے سوچا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے۔ یہ خدا کی طرف سے ہے اور ہمیں اس کی رضا قبول کرنی چاہیے۔ پھر مجھ پر کرم ہوا اور میں اپنے بھائیوں سے ملی۔‘‘

Published: undefined

ممتاز بی بی کا کہنا تھا، ''بچھڑے ہوئے لوگوں کو ملنا بہت ہی خوشی کی بات ہے۔ میری جدائی ختم ہو گئی ہے، اس لیے میں بہت مطمئن ہوں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined