سماج

کراچی، اسٹریٹ کرائمز سے پریشان عوام کہاں جائیں؟

غربت، معاشی بحران یا بڑھتی مہنگائی، وجہ کچھ بھی ہو پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر اسٹریٹ کرائمز کا گڑھ بن گیا ہے۔

کراچی، اسٹریٹ کرائمز سے پریشان عوام کہاں جائیں؟
کراچی، اسٹریٹ کرائمز سے پریشان عوام کہاں جائیں؟ 

تین کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کراچی کے باسی ان دنوں پھر سے ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر ہیں۔ شہر میں مسلح لٹیرے دندناتے پھرتے ہیں۔ بزرگ اور خواتین سمیت جس کو چاہتے ہیں، جب چاہتے ہیں اور جہاں چاہتے ہیں لوٹ لیتے ہیں اور مزاحمت پر قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ ماہرین معاشی صورت حال اور سماجی ناہمواریوں کو بھی شہر میں بڑھتے جرائم کی اہم وجوہات قرار دیتے ہیں۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

رواں ماہ کے دوران اب تک 12 شہری ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کیے جاچکے ہیں جبکہ اس سے تین گناہ افراد ایسی وارداتوں کے دوران زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کراچی میں یومیہ ایک درجن سے زائد اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں روپورٹ ہوتی ہیں جبکہ تجزیہ کاروں کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی یا تو پولیس کرائم ریٹ کم ظاہر کرنے کیلئے رپورٹ درج نہیں کرتی یا پھر شہری خود پولیس کے پاس جانے سے کتراتے ہیں۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

کراچی تاجر برادری بھی امن و امان کی صورتحال خصوصاً اسٹریٹ کرمنلز سے پریشان ہیں۔ اس مسئلے پر بات کرنے کے لیے انہوں کراچی پولیس چیف جاوید عالم اڈھو کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں مدعو کیا۔ مگر بجائے اس کے کہ پولیس چیف تاجر برادری کی ببتا سنتے انہوں نے تو الٹا تاجروں کو ہی مورد الزام ٹھہرا دیا۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

کراچی میں جرائم کا واویلا زیادہ ہے، پولیس چیف

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

کراچی پولیس چیف کے مطابق شہر کی آبادی کا تناسب تبدیل ہوا ہے۔ پہلے شہر میں اردو بولنے والے آبادی کا 65 فیصد تھے لیکن اب یہ 35 فیصد رہ گئے ہیں جبکہ تقریباً اتنے ہی پشتون بھی شہر میں آباد ہیں۔25 فیصد کے قریب سندھی اور بلوچ کراچی آکر آباد ہوئے ہیں جو جرائم میں بھی ملوث ہیں اور اس کی سماجی اور معاشی وجوہات بھی ہیں۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

پولیس چیف کے مطابق، "کراچی میں جرائم کی شرح کسی بھی ترقیاتی ملک کے شہریوں کے مقابلے میں کم ہے۔ تاجر برادری اپنی دشمن خود ہے۔ یہ لوگ واویلا کرتے ہیں اور بلاوجہ سنسنی پھیلاتے ہیں۔ ہر معاملہ میڈیا پر لے آتے ہیں اور پھر کہتے ہں سرمایہ کاری نہیں آرہی۔ لاہور میں کرائم کراچی سے زیادہ ہے لیکن کبھی میڈیا پر نہیں آتا۔ نیویارک، لندن، ممبی کے مقابلے میں کراچی میں جرائم کی شرح کم ہے۔ کراچی بنیادی طور پر جرائم پیشہ افراد کا شہر نہیں ہے۔"

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

اسٹیریٹ کرائمز کے باعث کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

پولیس چیف کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ممتاز تاجر اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سرگردہ رکن زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ کراچی میں لاقانونیت اور اسٹریٹ کرائمز نے تاجروں کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اس صورتحال سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے زبیر موتی والا نے کہا کہ فیکڑی ورکرز رات کے اوقات میں لٹنے کے ڈر سے کام پر آنے کو ہی تیار نہیں ہیں۔ پولیس چیف کا بیان حقیقت سے نظر چرانے کے مترادف ہے۔ دراصل اس شہر میں پولیس کی رٹ ختم ہوگئی ہے۔ اب رینجرز کو سڑکوں پر آنا ہوگا۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی کو انکار نہیں کہ اسٹریٹ کرائم کی بڑی وجوہات مہنگائی اور بے روزگاری ہیں لیکن جرائم کنٹرول کرنا پولیس کا کام ہے۔ انہیں اس کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

معاشی بدحالی، سماجی ناہمواریاں بھی جرائم بڑھنے کہ وجہ

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

ماہرین کے مطابق معاشی مسائل آبادی کے بے پناہ دباؤ کے شکار اس شہر میں جرائم کے بڑھنے کی سب سے اہم وجہ ہے۔ جامعہ کراچی شعبہ نفسیات کی چیر پرسن ڈاکٹر انیلہ امبر ملک نے ڈوچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اسباب میں غربت اور بے روزگاری اسٹریٹ کرائم کی بڑی وجوہات ہیں لیکن اگر اس مسئلے کے صرف نفسیاتی پہلو پر بات کی جائے تو ہم عمر دوستوں کے ایسے گروہ جن کے مشاغل ایک جیسے ہوں تفریح کی غرض سے یا ایڈونچر اور تھرل انہیں اس طرح کے خطروں سے کھیلنے کی جانب مائل کرتا ہے۔ اس صورت حال کو "پیر پریشر" کہا جاتا ہے۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

انہوں نے کہا، ''نوعمر افراد کے علاوہ بالغ افراد کے اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہونے کی بنیادی وجہ اخلاقی پستی اور تربیت کا فقدان ہے۔ یہ مسائل معاشی تنگدستی کی صورت میں فرد یا افراد کو جرم کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ نفسیات میں ایسی گھرانوں کے لئے 'ڈس فنکشنل فیملی‘ کی ٹرم استعمال کی جاتی ہے۔ ایسے گھرانے جہاں ماں باپ اپنے فرائض ادا نا کرسکیں، مار پیٹ کی وجہ سے گھر کا ماحول بچوں کو باہر کا راستہ دکھائے۔ ایسے خاندان جو اپنی بقا کے لئے معاشی محاذ پر مصروف رہیں اور بچوں کی تربیت کو یکسر نظر انداز کردیا جائے تو ان کے بچے سماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کی قربت حاصل کرلیتے ہیں۔‘‘

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

اسٹریٹ کرائم صرف کراچی کا مسئلہ نہیں رہا

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

پاکستان میں اسڑیٹ کرائمز صرف کراچی کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی ایسی بازگشت سنائی دینے لگی ہے۔ خیبر پختون خواہ میں بھتہ خوری سمیت دیگر معاشی جرائم کی خبریں تسلسل سے آرہی ہیں۔ تاہم صوبے کے انسپکٹر جنرل پولیس اس بات کی سختی تردید کی ہے۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

معظم جاہ انصاری نے ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ محض جھوٹا پروپگنڈہ ہے اور پشاور میں اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی خبروں کے پیچھے کچھ اور عوامل کار فرماں ہیں۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

معظم جاہ بولے، ''جرائم کا پیمانہ ریکارڈ کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے میڈیا کی خبروں سے نہیں۔ گزشتہ چار ماہ کا ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ جرائم کی شرح بڑھی نہیں بلکہ کم ہوئی ہے لیکن یہ بات درست ہے کہ خراب معاشی صورت حال کے باعث معاشرے میں پھیلی بے چینی، بے روزگاری اور ڈپریشن افراد کو جرائم کی جانب مائل کرتی ہے۔ کے پی ایک حساس صوبہ ہے لہذا یہاں کی پولیس کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے۔"

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

لاہور میں بھی جرائم کی شرح بڑھی ہے

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

کراچی اور پشاور کی طرح لاہور میں اسٹریٹ کرائم کے کئی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جس سے شہر میں دہشت پھیلی ہے تاہم لاہور پولیس کے چیف غلام محمود ڈوگر اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ ڈوچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے ڈوگر نے کہا کہ جرائم کی شرح مجموعی طور پر پورے ملک میں بڑھی ہے جس کی بنیادی وجہ معاشی اور سماجی مسائل ہیں۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

انہوں نے کہا، ''جب روزگار کی تلاش میں لوگ بڑے شہروں کا رخ کرتے ہیں تو آبادی پر دباؤ کے ساتھ جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ لاہور میں جرائم کی شرح ضرور بڑھی ہے مگر غیر معمولی صورتحال نہیں ہے۔ لاہور پولیس نے حالیہ دنوں میں کئی خطرناک جرائم پیشہ گروہوں کا قلع قمع کیا ہے مگر جرائم کا مکمل خاتمہ وسائل کے مساوی تقسیم سے ہی ممکن ہے۔‘‘

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

رواں ماہ کے دوران اب تک 12 شہری ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کیے جاچکے ہیں جبکہ اس سے تین گناہ افراد ایسی وارداتوں کے دوران زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کراچی میں یومیہ ایک درجن سے زائد اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں روپورٹ ہوتی ہیں جبکہ تجزیہ کاروں کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی یا تو پولیس کرائم ریٹ کم ظاہر کرنے کیلئے رپورٹ درج نہیں کرتی یا پھر شہری خود پولیس کے پاس جانے سے کتراتے ہیں۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

کراچی تاجر برادری بھی امن و امان کی صورتحال خصوصاﹰ اسٹریٹ کرمنلز سے پریشان ہیں۔ اس مسئلے پر بات کرنے کے لیے انہوں کراچی پولیس چیف جاوید عالم اڈھو کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں مدعو کیا۔ مگر بجائے اس کے کہ پولیس چیف تاجر برادری کی ببتا سنتے انہوں نے تو الٹا تاجروں کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

معاشی بدحالی، سماجی ناہمواریاں بھی جرائم بڑھنے کہ وجہ

ماہرین کے مطابق معاشی مسائل آبادی کے بے پناہ دباؤ کے شکار اس شہر میں جرائم کے بڑھنے کی سب سے اہم وجہ ہے۔ جامعہ کراچی شعبہ نفسیات کی چیر پرسن ڈاکٹر انیلہ امبر ملک نے ڈوچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اسباب میں غربت اور بے روزگاری اسٹریٹ کرائم کی بڑی وجوہات ہیں لیکن اگر اس مسئلے کے صرف نفسیاتی پہلو پر بات کی جائے تو ہم عمر دوستوں کے ایسے گروہ جن کے مشاغل ایک جیسے ہوں تفریح کی غرض سے یا ایڈونچر اور تھرل انہیں اس طرح کے خطروں سے کھیلنے کی جانب مائل کرتا ہے۔ اس صورت حال کو "پیر پریشر" کہا جاتا ہے۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

انہوں نے کہا، ''نوعمر افراد کے علاوہ بالغ افراد کے اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہونے کی بنیادی وجہ اخلاقی پستی اور تربیت کا فقدان ہے۔ یہ مسائل معاشی تنگدستی کی صورت میں فرد یا افراد کو جرم کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ نفسیات میں ایسی گھرانوں کیلئے 'ڈس فنکشنل فیملی‘ کی ٹرم استعمال کی جاتی ہے۔ ایسے گھرانے جہاں ماں باپ اپنے فرائض ادا نا کرسکیں، مار پیٹ کی وجہ سے گھر کا ماحول بچوں کو باہر کا راستہ دکھائے۔ ایسے خاندان جو اپنی بقا کیلئے معاشی محاذ پر مصروف رہیں اور بچوں کی تربیت کو یکسر نظر انداز کردیا جائے تو ان کے بچے سماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کی قربت حاصل کرلیتے ہیں۔‘‘

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 24 Sep 2022, 6:40 AM IST