گزشتہ برس مارچ میں بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے قبل سمرن ٹنڈن ایک بڑے انوسٹمنٹ بینکنگ کمپنی میں جوائن کرنے کی تیاریاں کر رہی تھیں۔ لیکن کمپنی نے ان کے آفر لیٹر کو اچانک منسوخ کر دیا اور اس کے بعد سے اب تک متعدد کمپنیاں ملازمت کے لیے سمرن کی درخواستوں کو مسترد کر چکی ہیں۔ حالانکہ انہوں نے نمایاں نمبروں کے ساتھ کامرس کی بیچلر ڈگری پاس کی ہے۔
Published: undefined
سمرن ان لاکھوں نوجوان بھارتیوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے حال ہی میں اپنی گریجویشن مکمل کی ہے اور وبا سے بری طرح متاثر بھارتی معیشت میں اپنے لیے ایک مناسب نوکری تلاش کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
Published: undefined
بھارتی تھنک ٹینک سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی (سی ایم آئی ای) کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے جو شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جاب مارکیٹ ان میں سے ایک ہے اور اس کا بالخصوص نوجوانوں پر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے۔
Published: undefined
گھریلو آمدنی، اخراجات اور اثاثوں کا مسلسل سروے کرنے والے سی ایم آئی ای نے اپنے تازہ ترین اعدادوشمار میں بتایا ہے کہ بھارت میں بیس سے چوبیس برس کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ بلند ہے۔ تقریباً اڑتیس فیصد نوجوان اس وقت بے روزگار ہیں۔
Published: undefined
سمرن ٹنڈن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے مایوسانہ لہجے میں کہا،”وبا کی وجہ سے میرا مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے۔ اب میں نے ملازمت تلاش کرنے کے بجائے تعلیم کو آگے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور چارٹرڈ اکاؤنٹنگ پروگرام میں اندراج کرا لیا ہے۔"
Published: undefined
جرنلزم کے ایک معروف کالج سے جرنلزم اور ماس میڈیا میں ڈگری کورس کرنے والی بائیس سالہ سواتی لوتھرا کافی پرجوش اور پرامید تھیں لیکن پچھلے ایک برس سے بھاگ دوڑ کے باوجود انہیں اب تک کوئی ملازمت نہیں مل سکی ہے کیونکہ میڈیا اداروں نے نہ صرف اپنے ورکرز کی تعداد کم کرنا شروع کر دی ہے بلکہ تنخواہیں بھی کم کر دی ہیں۔
Published: undefined
سواتی لوتھرا نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”موجودہ حالات میں میڈیا انڈسٹری میں میرے لیے مواقع بڑی تیزی سے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ وبا کی وجہ سے اداروں پر جو دباؤ پڑا ہے اسے دیکھتے ہوئے میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ آیا میڈیا میں ملازمت ملنا ممکن بھی ہے یا نہیں۔"
Published: undefined
سی ایم آئی ای کے مطابق شہروں میں بیچلر ڈگری رکھنے والی ہر چار میں سے ایک اور پوسٹ گریجویٹ ڈگری رکھنے والی ہر پانچ میں سے ایک خاتون بے روزگار ہے۔
Published: undefined
سی ایم آئی ای کے منیجنگ ڈائریکٹر مہیش ویاس نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”سن 2020 کے لاک ڈاؤن نے نوجوانوں میں ناامیدی پیدا کر دی تھی۔ اچھی ملازمت حاصل کرنے کے ان کے مواقع ختم ہو گئے۔ سن 2021 میں آنے والی دوسری لہر نے تو جاب مارکیٹ کو مزید ابتر بنا دیا ہے۔" مہیش ویاس کہتے ہیں کہ اگر 2022 میں تیسری لہر نہیں آتی ہے تب بھی نئے گریجویٹس کو ملازمت کی تلاش میں در در بھٹکنا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
بھارت میں ہر سال یونیورسٹیوں اور کالجوں سے گریجویشن کرنے والے تقریباً بیس ملین نوجوانوں میں سے پچاسی فیصد معمول کے ڈگری کورسز میں داخلہ لیتے ہیں جب کہ صرف پندرہ فیصد ہی انجینئرنگ، ٹیکنالوجی اور میڈیکل کالجوں میں داخلہ لے پاتے ہیں یا انہیں داخلہ مل پاتا ہے۔
Published: undefined
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمینٹ (آئی آئی ایم) جیسے ملک کے بہترین تعلیمی اداروں سے گریجویشن کرنے والے طلبہ، جنہیں عام حالات میں بڑی تنخواہوں کے ساتھ آسانی سے ملازمت مل جاتی تھی، آج کل ملازمت کی تلاش میں ہیں یا درخواست دینے سے قبل معیشت کے بحال ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
Published: undefined
کووڈ انیس کے بحران سے قبل بھی بھارت میں، بے روزگاری کی اونچی شرح کی وجہ سے، نوجوانوں کے لیے ملازمت کا حصول بہت زیادہ آسان نہیں تھا۔
Published: undefined
گزشتہ برس بھارت کے جی ڈی پی میں اپریل سے جون کے درمیان منفی 23.9 فیصد کی گراوٹ آئی کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے اہم صنعتیں بند ہو گئیں اور لاکھوں افرادکی ملازمتیں ختم ہو گئیں۔ اپریل اور مئی میں آنے والی دوسری لہر نے صورت حال کو مزید ابتر کر دیا۔ متعدد ماہرین کی رائے میں ملازمتوں کے ختم ہونے اور معیشت کی خراب صورت حال میں بہتری آنے کی کوئی علامت دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ معیشت کی بحالی کا راستہ کافی طویل اور دشوار گزار دکھائی دے رہا ہے۔
Published: undefined
انڈیا اسکل رپورٹ کے مطابق سن 2021 میں گریجویٹ ہونے والے نوجوانوں کو سن 2020 کے مقابلے ملازمت کے حصول میں کہیں زیادہ پریشانی ہو گی۔
Published: undefined
دہلی اسکل اینڈ انٹرپرینیور شپ یونیورسٹی کی وائس چانسلر نہاریکا ووہرا نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،”ہمیں اندازہ ہے کہ بھارتی نوجوانوں کے سامنے بے روزگاری ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ لیکن اگر ہم بے روزگاری کے اعدادوشمار پر باریکی سے نگاہ ڈالیں تو دیکھیں گے کہ ان نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح بہت بلند ہے، جن کے پاس کوئی مخصوص مہارت یا اسکل نہیں ہے۔"
Published: undefined
مستقبل کی بے یقینی کو دیکھتے ہوئے حالانکہ بہت سے نوجوان گریجویٹس اس امید میں نئے پیشے یا مہارت سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شاید آنے والے مہینوں میں حالات کچھ بہتر ہو جائیں لیکن بیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ بھارتی معیشت کے پوری طرح بحال ہونے میں ابھی بہت وقت لگے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined