سماج

پرنس چارلس کے ادارے کی تحقیقات شروع

شہزادہ چارلس کے ایک خیراتی ادارے نے نائن الیون حملے کے ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن کے خاندان سے تقریباً گیارہ لاکھ ڈالر کے عطیات وصول کیے تھے۔ اس انکشاف کے بعد شہزادہ چارلس ایک بار پھر دباؤ میں ہیں۔

پرنس چارلس کے ادارے پر بن لادن خاندان سے عطیہ لینے کا الزام
پرنس چارلس کے ادارے پر بن لادن خاندان سے عطیہ لینے کا الزام 

تاج برطانیہ کے وارث شہزادہ چارلس کی طرف سے قائم کردہ مختلف غیر منافع بخش تنظیمیں اور خیراتی ادارے کئی طرح کی مجرمانہ بے قاعدگیوں کے الزامات کی زد میں ہیں۔ ان پر کئی دولت مند تاجروں سے تحائف وصول کرنے کے الزامات بھی ہیں۔

Published: undefined

نئے انکشافات کیا ہیں؟

برطانوی اخبار 'سنڈے ٹائمز‘ نے اتوار 31 جولائی کو اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شہزادہ چارلس کے 'پرنس آف ویلز چیریٹبل فنڈ‘ (پی ڈبلیو سی ایف) نے اسامہ بن لادن خاندان کے سرپرست بکر بن لادن اور ان کے بھائی شفیق سے سن 2013 میں عطیات وصول کیے تھے۔

Published: undefined

بکر اور شفیق بن لادن دونوں ہی القاعدہ کے سابق رہنما اور امریکہ پر گیارہ ستمبر کے حملوں کے ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن کے سوتیلے بھائی ہیں۔ اسامہ بن لادن سن 2011ء میں پاکستان میں امریکی اسپیشل فورسز کی ایک کارروائی میں مارے گئے تھے۔

Published: undefined

اخبار نے لکھا ہے کہ چارلس نے سن 2013ء میں لندن میں بکر بن لادن سے ملاقات کی تھی اور ان سے عطیہ قبول کرنے کے لیے تیار ہوگئے تھے۔ اخبارنے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حالانکہ چارلس کے مشیروں نے انہیں عطیہ وصول نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

Published: undefined

چارلس کے دفترنے عطیات وصول کرنے کی تصدیق کی ہے تاہم کہا کہ اس کا فیصلہ شہزادہ نے نہیں بلکہ چیرٹی کے ٹرسٹیز نے کیا تھا۔ ان کی دفتر کے مطابق، ''تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد ہی عطیہ قبول کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔‘‘ پی ڈبلیو سی ایف کے چیئرمین ایان چیشائر کا کہنا ہے کہ عطیہ قبول کرنے پر اس وقت کے پانچ ٹرسٹیز نے اتفاق کیا تھا۔ سعودی خاندان کی جانب سے کسی طرح کی مجرمانہ بے قاعدگی کی بات سامنے نہیں آئی ہے۔

Published: undefined

الزامات کی وجہ سے نیک نامی متاثر

اس نئے انکشاف کے بعد 73 سالہ پرنس چارلس کے خیراتی اداروں کی نیک نامی مزید متاثر ہوسکتی ہے۔ ان اداروں پر پہلے بھی اس طرح کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

Published: undefined

سنڈے ٹائمز نے گزشتہ ماہ اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ شہزادہ چالس نے قطر کے سابق وزیر اعظم شیخ حماد بن جاسم سے 30 لاکھ ڈالر نقد قبول کیے تھے۔

Published: undefined

گزشتہ برس برطانوی میڈیا نے الزام لگایا تھا کہ چارلس کے ایک اور خیراتی ادارے 'پرنس فاونڈیشن‘ سے وابستہ افراد نے عطیات کے بدلے میں ایک سعودی ارب پتی کو اعزازات اور شہریت حاصل کرنے میں مدد کی پیش کش کی تھی۔

Published: undefined

محفوظ ماری مبارک بن محفوظ نامی اس سعودی ارب پتی نے چارلس کی دلچسپی والے پراجیکٹس کو بحال کرنے کے لیے بھاری رقم بطور عطیہ دیا تھا۔ پرنس فاؤنڈیشن کے سربراہ مائیکل فاسٹ نے ان الزامات کی ابتدائی انکوائری کے بعد استعفی دے دیا تھا۔

Published: undefined

تفتیش شروع

انگلینڈ اور ویلز میں خیراتی اداروں کی نگرانی کرنے والے ادارے چیریٹیز کمیشن نے نومبر میں بتایا تھا کہ اس نے محفوظ کے معاملے کی باضابطہ تفتیش شروع کردی ہے۔ اس معاملے میں پولیس بھی اپنی جانب سے تفتیش کررہی ہے۔

Published: undefined

پرنس فاونڈیشن پر نگاہ رکھنے کے ذمہ دار اسکاٹ لینڈ کے ادارے نے بھی ان خبروں کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے جن کے مطابق فاؤنڈیشن نے ایک ایسے روسی بینکر سے نقد رقم قبول کی تھی جسے قبل ازیں منی لانڈرنگ کا مجرم قرار دیا جاچکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined