سماج

جرمنی جیسے ممالک میں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ

گھریلو تشدد کے شکار افراد کو مدد فراہم کرنے والے ادارے وائسر رنگ کے مطابق کووڈ انیس کی عالمی وبا کے دوران جہاں کئی دیگر مسائل پیدا ہوئے ہیں، وہیں جرمنی میں گھریلو تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

جرمنی میں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ
جرمنی میں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ 

جرمنی میں گھریلو تشدد کے واقعات میں بالخصوص خواتین کو نفیساتی و قانونی مدد فراہم کرنے والے ادارے وائسر رنگ کے نے ایک تازہ رپورٹ جاری کی ہے، جس سے انکشاف ہوا ہے کہ اس ترقی پسند ملک میں بھی گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

اس ادارے کے سربراہ ژورگ سیرکا نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا کہ مختلف وجوہات کے ساتھ کووڈ انیس کی عالمی وبا اور پابندیاں ایسے واقعات کی شرح میں اضافے کا باعث بنی ہیں۔ یہ رجحانات دیگر ممالک میں بھی نوٹ کیے جا تے رہے ہیں۔

Published: undefined

ژورگ سیرکا نے کہا کہ سن دو ہزار بیس میں ایسے واقعات کی شرح میں تقریباً دس فیصد اضافہ ہوا جبکہ سن دو ہزار اٹھارہ کے مقابلے میں بیس فیصد اضافہ درج ہوا ہے۔ انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ رواں سال بھی ان واقعات کی تعداد اتنی ہو سکتی ہے، جتنا گزشتہ برس ریکارڈ کيے گئے تھے۔

Published: undefined

شکایات کی تعداد میں اضافہ

وائسر رنگ نامی اس جرمن ادارے کے رضا کاروں نے سن دو ہزار بیس کے دوران سترہ ہزار سے زائد شکایات پر کارروائی کی، جن میں بیس فیصد ایسے تھے، جن میں خواتین گھریلو تشدد کی شکایت گزار تھیں۔

Published: undefined

سیرکا کے بقول ان شکایات میں چھبیس فیصد کیس ایسے تھے، جن میں جنسی نوعیت کے حملوں کی بات کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ادارے کو حاصل شدہ کیسوں اور اعدادوشمار سے تصدیق ہوتی ہے کہ سن دو ہزار اکیس میں ایسے کیسوں میں قابل تشویش اضافہ ہوا ہے۔

Published: undefined

سیرکا نے بتایا کہ گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ کووڈ انیس کی عالمی وبا اور اس کے نتیجے میں لگائی جانے والی پابندیاں ہی ہیں۔

Published: undefined

سیرکا نے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سن دو ہزار بیس اور سن دو ہزار اکیس میں جب جب کووڈ لاک ڈاؤن ہوا، انہیں موصول ہونے والی شکایات میں بھی اضافہ ہو گیا۔

Published: undefined

کووڈ انیس اور پابندیاں نفسیاتی الجھنوں کا باعث بھی

وائسر رنگ کے سربراہ نے کہا کہ ادارے کو فون کرنے والے زیادہ تر افراد گھریلو تشدد کا شکار تھے اور وہ مدد چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران ان کا ادارہ متاثرہ افراد کو آن لائن ہیلپ فراہم کرتا رہا۔

Published: undefined

سیرکا کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں سن دو ہزار اکیس میں انہیں بیس فیصد زیادہ فون کالز موصول ہوئیں، جن میں متاثرین گھریلو تشدد کے ستائے ہوئے تھے۔

Published: undefined

رواں سال اس گروپ نے تین ہزار تین سو پچاس افراد کو آن لائن مشاورت فراہم کی۔ ڈومیسٹک وائلنس کے شکار ان افراد کی تعداد گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں دو گنا بنتی ہیں۔

Published: undefined

سیرکا نے مزید بتایا ہے کہ گھریلو تشدد کی شکایت کرنے والوں میں اسّی فیصد خواتین تھیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال وائسر رنگ سے رابطہ کرنے والی ایسی خواتین کی تعداد میں بھی پانچ فیصد اضافہ ہوا، جو گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں۔

Published: undefined

سیرکا کے بقول کووڈ انیس کی عالمی وبا نے مشکلات پیدا کیں ہیں اور لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں کے باعث ایسے افراد زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جو ایک ہی گھر میں رہ رہے ہیں۔

Published: undefined

اس ادارے کی طرف سے جاری ان اعدادوشمار کی صداقت کا اندازہ محکمہ پولیس کی طرف سے جاری کردہ شماریات سے بھی ہوتا ہے، جن کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس مجرمانہ نوعیت کے واقعات میں پندرہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ سن دو ہزار انیس میں پولیس کو مجموعی طور پر ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ شکایات موصول ہوئیں تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined