سماج

لیبیا میں کئی ٹن یورینیم غائب، آئی اے ای اے کا اظہار تشویش

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق لیبیا میں کئی ٹن یورینیم غائب ہوگئی ہے جس سے "تابکاری کے خطرات" پیدا ہو سکتے ہیں۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسے کوئی اندازہ نہیں کہ یورینیم کس نے غائب کی۔

لیبیا میں کئی ٹن یورینیم غائب، آئی اے ای اے کا اظہار تشویش
لیبیا میں کئی ٹن یورینیم غائب، آئی اے ای اے کا اظہار تشویش 

دنیا بھر میں جوہری سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے بدھ کے روز بتایا کہ لیبیا کے ایک مقام سے تقریباً ڈھائی ٹن خام یورینیم غائب ہیں۔

Published: undefined

آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس گمشدگی کا علم ایک معائنے کے دوران ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اصل میں یہ معائنہ پچھلے سال ہونا تھا، لیکن علاقے کی سلامتی سے متعلق صورت حال کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا تھا اور بالآخر یہ معائنہ منگل کے روز کیا گیا۔

Published: undefined

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 10 ڈرموں میں خام حالت میں موجود یورینیم، جس کے متعلق لیبیا نے بتایا تھا کہ اسے اس مقام پر ذخیرہ کیا جا رہا ہے، وہاں موجود نہیں تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی توانائی کا ادارہ اس مقام سے یورینیم کو ہٹانے کے حالات کا تعین کرنے کے لیے مزید کارروائیاں کرے گا۔ تاہم اس جگہ کا نام ظاہر نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ گمشدہ یورینیم اب کہاں ہے۔

Published: undefined

آئی اے ای اے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ"جوہری مواد کے موجودہ مقام کے متعلق معلومات نہ ہونے سے تابکاری پھیلنے اور جوہری سلامتی کے خدشات" پیدا ہو سکتے ہیں۔ بیان کے مطابق جوہری ذخیرے کے مقام تک پہنچنے کے لیے نقل و حرکت کے جدید وسائل کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

لیبیا میں بدامنی

سن 2003 میں لیبیا کے اس وقت کے صدر معمر قذافی کی حکومت نے اپنا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام ختم کر دیا تھا، جس کے لیے اس نے یورینیم افزودہ کرنے کے لیے سینٹری فیوجز کے ساتھ ساتھ جوہری بم کے ڈیزائن کے متعلق بھی معلومات جمع کی تھیں۔ تاہم اس جانب لیبیا کی پیش رفت بہت ہی معمولی نوعیت کی تھی۔ قذافی نے ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کو ان کے معائنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔

Published: undefined

لیبیا میں نیٹو کی حمایت یافتہ سن 2011میں ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں معمر قذافی کی حکومت معزول ہو گئی اور ملک میں بدامنی پھیل گئی۔

Published: undefined

اسکے بعد سے ملک کا سیاسی کنٹرول دو حریف مشرقی اور مغربی دھڑوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ دارالحکومت ترپولی پر عبوری حکومت کا کنٹرول ہے جب کہ مشرقی علاقہ فوجی سردار خلیفہ حفتر کی حمایت والی حکومت کے قبضے میں ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی حمایت میں ایک امن منصوبے کے تحت سن 2021 کے آغاز میں عبوری حکومت قائم ہوئی، جسے اسی سال دسمبر میں انتخابات کروانے تھے لیکن وہ انتخابات اب تک نہیں ہو سکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز