بھارت کے 700 سے زائد طلبہ کو اس وقت کینیڈا سے ملک بدری کا سامنا ہے۔ تقریبا ً چار برس قبل کینیڈا میں تعلیم کے لیے انہوں نے اسٹڈی ویزا کے مقصد سے کالجوں کی طرف سے جاری کردہ جو ایڈمشن لیٹر جمع کرائے تھے، وہ فرضی پائے گئے ہیں۔
Published: undefined
نئی دہلی نے اوٹاوا کے ساتھ اس مسئلے کو اٹھایا ہے جس کے بعد کینیڈیائی حکومت نے طلبہ کی ملک بدری کو فی الحال روک دیا ہے۔ تاہم بہت سے طالب علموں کا کہنا ہے کہ وہ ویزا ایجنٹوں اور ایجوکیشن کاونسلروں کے دھوکہ دہی کا شکار ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
یہ معاملہ پہلی مرتبہ مارچ میں اس وقت سامنے آیا جب کینیڈا میں متعدد طلبہ نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مستقل رہائش کے لیے درخواستیں دیں۔ جس کے بعد کینیڈیائی سرحدی ایجنسی کو پتہ چلا کہ ان کے دستاویزات جعلی ہیں۔
Published: undefined
ٹورنٹو میں ایک بھارتی طالب علم رندھیر کپور نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "یہ ہماری غلطی نہیں ہے۔ ہم طالب علموں کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ان کو بھی دیکھیں۔" رندھیر کپور کا کہنا تھا، "اگر اب غلط بیانی کے کیسز کی تحقیقات ہو رہی ہیں، جن میں اسٹڈی پرمٹ سے متعلق کیسز بھی شامل ہیں، تو پہلے اس کی جانچ کیوں نہیں کی گئی... اب کیوں؟"
Published: undefined
تدریسی ماہرین اس کے لیے ان نام نہاد ایجوکیشن کاونسلروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں جو ہر سال بھارتی طلبہ کو بھاری بھرکم فیس کے بدلے میں بیرون ملک کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں داخلہ دلانے کی پیش کش کرتے ہیں۔ یہ ایجوکیشن کاونسلر عام طورپر غیر معیاری تعلیمی اداروں سے وابستہ ہوتے ہیں اور بعض نوجوانوں کو تعلیم کے حصول سے کوئی غرض نہیں ہوتی۔
Published: undefined
میڈیا ایجوکیٹر راکیش بٹابیال نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "بہت سے نوجوان امیگریشن کا راستہ تلاش کر رہے ہوتے ہیں ایسے میں کچھ لوگ تعلیم کے نام پر اس منافع بخش کاروبار میں ملوث ہیں۔" چنڈی گڑھ میں انسٹیٹیوٹ فار ڈیولپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر پرمود کمار کا کہنا ہے کہ بیرون ملک اداروں کی جانچ بھی ناکام ثابت ہوئی۔
Published: undefined
کمار بتاتے ہیں، "کینیڈا میں ایجوکیشن ریگولیٹری آرگنائزیشن نے تسلیم اور تصدیق شدہ تعلیمی اداروں کی ایک فہرست پبلک ڈومین میں شائع کر رکھی ہے اور بھارت میں مجاز ایجنٹوں نے بھی ایک سرٹیفیکٹ جاری کیا ہے کہ متعلقہ ادارہ کینیڈیائی ریگولیٹر کی طرف سے شائع شدہ فہرست میں شامل ہے یا نہیں۔" کمار کا مشورہ ہے کہ امیگریشن حکام کو ایسے اداروں کے کورسیز کے لیے ویزا دینے سے انکار کر دینا چاہئے جو منظور شدہ اداروں کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
Published: undefined
ایسی تجاویزبھی دی گئی ہیں کہ کاونسلروں کی بھی زیادہ سے زیادہ جانچ پڑتال کی جانی چاہئے، لیکن ہر کوئی اس سے متفق نہیں ہے۔ اشوکا یونیورسٹی کے ڈین آف ریسرچ گوتم مینن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "بیرون ملک ایجوکیشن ایجنٹوں پر شکنجہ کسنے کا امکان نہیں ہے کیونکہ ان میں سے زیادہ تر آن لائن کام کرتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "منظور شدہ یونیورسٹیوں کا اپنے یہاں داخل شدہ امیدواروں کی فہرستوں کے ساتھ ویزا دفاتر کے ساتھ براہ راست رابطہ کرنا ایک زیادہ بہتر متبادل ہوسکتا ہے۔"
Published: undefined
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی طلبہ اس وقت دنیا کے 240 ملکوں کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ کینیڈا، امریکہ، آسٹریلیا اور برطانیہ بھارتی طلبہ کی پسند میں سرفہرست ہے لیکن بھارتی طلبہ کی ایک بڑی تعداد اعلیٰ تعلیم کے لیے ازبکستان، فلپائن، روس، آئرلینڈ، کرغزستان اور قازقستان بھی جاتی ہے۔
Published: undefined
بھارت نے گزشتہ برس امریکہ میں سب سے زیادہ بین الاقوامی طلبہ کی تعداد کے لحا ظ سے چین کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ آسٹریلیا کی کم از کم پانچ یونیورسٹیوں نے گزشتہ ماہ پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور اترپردیش کی ریاستوں کے بھارتی طلبہ کی درخواستوں پر پابندیاں لگادی تھیں۔ اسی طرح برطانیہ کی حکومت نے حال ہی میں بھارتیوں سمیت بیرون ملک کے طلبہ کے حوالے سے ایک نئی امیگریشن پالیسی کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
برطانیہ کچھ عرصے سے ہجرت کی تعداد کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے اور لوگوں کو برطانیہ میں کام کرنے کے لیے پچھلے دروازے سے اسٹوڈنٹ ویزا کا استعمال کرنے پر روک لگانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ گزشتہ برس برطانیہ کی طرف سے جاری کیے گئے 486000 ویزوں میں سب سے بڑی تعداد اسٹوڈنٹس ویزے کی تھی۔
Published: undefined
بین الاقوامی مطالعات کے پروفیسر سورن سنگھ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "بھارت سے بڑی تعداد میں بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے جانے والے طلبہ چاہتے ہیں کہ ایجنٹوں پر کنٹرول کے لیے کوئی ضابطہ مقرر کیا جائے کیونکہ بیشتر طلبہ بیرون ملک کے قانون اور ضابطوں سے واقف نہیں ہوتے۔"
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا،" ان طلبہ کو بیرون ملک بھارتی مشنوں کے ساتھ رابطہ کرنا بھی فوری ضرورت ہے کیونکہ بیشتر شرائط صرف کاغذ پر ہی رہ جاتے ہیں۔" دریں اثنا جعلی کالجوں کے حوالے سے تحقیقات کے حصے کے طورپر بھارتی حکام نے اب تک پنجاب سے ایک ٹریول ایجنٹ کو گرفتار کیا ہے، جس پر درجنوں بین الاقوامی طلبہ کے دستاویزات کی جعلسازی کا الزام ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined