سماج

انسانی جذبات کا سیاسی اور سماجی حالات پر اثر

گزشتہ دو دہائیوں سے مورخ انسانی جذبات اور احساسات کی تاریخ لکھ رہے ہیں۔ یہ ایک نیا موضوع ہے، جس میں نفسیات اور عمرانیات سے مدد لی جاتی ہے۔

انسانی جذبات کا سیاسی اور سماجی حالات پر اثر
انسانی جذبات کا سیاسی اور سماجی حالات پر اثر 

انسانی جذبات مختلف حالات کی پیداوار ہوتے ہیں اور حالات کے بدلنے کے ساتھ ان کے معنی، مفہوم اور کردار بھی بدل جاتے ہیں۔ محبت اور نفرت، دوستی اور دشمنی، فیاضی اور کنجوسی، رحم دلی و ظلم اور دوسرے انسانی جذبات اپنے وقت اور حالات کی پیداوار ہوتے ہیں۔ کبھی جذبات افراد کو مغلوب کر لیتے ہیں اور کبھی وہ جذبات پر قابو پا کر حالات و واقعات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

Published: undefined

یہاں ہم ایک مثال رونے کی دیتے ہیں، جب بھی کوئی فرد صدمے یا حادثے سے دوچار ہوتا ہے تو وہ بے اختیار رو پڑتا ہے۔ ایک وقت تھا کہ جب مرد اور عورت بغیر کسی شرم کے پبلک میں رو دیتے تھے، لیکن جب معاشرے میں پدر سری کا نظام مستحکم ہوا تو مردوں کے لیے پبلک میں رونا ان کی مردانگی کے خلاف تھا، جب کہ عورتوں کے لیے رونا ان کی کمزوری کی علامت تھا اور یہ کہا جاتا تھا کہ عورتیں رو کر اور ٹسوے بہا کر اپنی منواتی ہیں۔

Published: undefined

ہمارے پاس اس سلسلے میں کچھ تاریخی مثالیں بھی ہیں۔ جب سلطان بلبن کا بیٹا خان شہید ملتان میں منگولوں کے ہاتھوں مارا گیا تو یہ خبر سن کر بلبن نے کسی صدمے کا اظہار نہیں کیا۔ لیکن جب وہ دربار سے اٹھ کر اکیلا اپنی تنہائی میں گیا تو وہاں زار و قطار رویا، کیونکہ پبلک میں وہ رو کر اپنی کمزوری کو ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا۔

Published: undefined

شیکسپیئر کے ڈرامے میکبتھ میں جب اسے اپنے خاندان کے قتل کی خبر ملتی ہے تو وہ بے اختیار رونے لگتا ہے۔ اس پر اس کا ایک مصاحب کہتا ہے کہ آپ بادشاہ ہیں، آپ کو اس طرح نہیں رونا چاہیے۔ میکبتھ جواب میں کہتا ہے I have feelings too، یعنی میرے بھی جذبات ہیں۔

Published: undefined

انسانی جذبات کو جنگ میں استعمال کر کے فوجیوں کی ہمت افزائی کی جاتی ہے کہ وہ بہادری سے لڑیں۔ کبھی ان میں مذہبی جذبات کو پیدا کیا جاتا ہے، کبھی انہیں فتح کے بعد لوٹ مار کا لالچ دیا جاتا ہے۔ ایتھنز کے فوجی پیلپو نیشن جنگ میں مارے گئے تھے۔ ان کی بہادری اور وطن کے دفاع کے لیے جان دینے پر پیری کلیز نے، جو جمہوریت کا رہنما تھا، ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مجمعے سے خطاب کیا۔

Published: undefined

میدان میں ایک جانب مرنے والوں کے تابوت تھے تو دوسری جانب ان کے اہل خاندان اور ایتھنز کے لوگ تھے۔ پیری کلیز کی تقریر نے سب کو رلا دیا۔

Published: undefined

مغل بادشاہ بابر نے بھی اپنے فوجیوں کے مذہبی جذبات کو اس وقت ابھارا جب 1527ء میں اس کا مقابلہ رانا سانگھا سے ہوا تو میدان جنگ میں رانا سانگھا کی فوج تعداد میں زیادہ تھی اور بابر کو اس سے خطرہ تھا۔

Published: undefined

اس وقت صورتحال اور بگڑ گئی جب ایک نجومی نے آ کر اس کی شکست کے بارے پیشین گوئی کی۔ بابر نے ان حالات میں اپنے فوجیوں کے مذہبی جذبات کو ابھارا اور انہیں متاثر کرنے کے لیے یہ اعلان بھی کیا کہ آئندہ سے وہ شراب نہیں پیے گا، اور پھر شراب پینے والے برتن توڑ کر شراب کو بہا دیا۔

Published: undefined

اس تقریب میں فوجیوں کو شہید ہونے یا غازی بننے کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا۔ وہ بہادری سے لڑے اور فتح یاب ہوئے۔ فوجی جنرل اپنے فوجیوں میں لالچ کا یہ جذبہ بھی پیدا کرتے تھے کہ فتح کے بعد انہیں لوٹ مار کی اجازت ہو گی۔ سن 1799ء میں جب ٹیپو سلطان کو شکست ہوئی تو انگریز کے کمانڈر نے سب سے پہلے ٹیپو سلطان کے خزانے پر قبضہ کیا۔ اس کے بعد فوجیوں کو اجازت دے دی کہ وہ شہر کو لوٹیں۔

Published: undefined

جذبات اور احساسات کو تجارت کے فروغ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ سرمایہ دار دلکش اشتہارات کے ذریعے لوگوں میں یہ خواہش پیدا کرتا ہے کہ وہ اس کی کمپنی کی مصنوعات کو خریدے۔ جن کے بارے میں یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ وہ صحت کے لیے مفید ہوں گی اور ان کے استعمال سے خوبصورتی اور دلکشی میں اضافہ ہو گا۔

Published: undefined

جو 'سیلز مین‘ اور 'سیلز گرلز‘ شاپنگ سینٹرز پر اشیا فروخت کرتے ہیں، ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے چہروں کو ہشاش بشاش رکھیں اور مسکراتے رہیں، کیونکہ اس سے گاہک ان کی طرف مائل رہتا ہے۔ ان سیاسی، مذہبی اور تجارتی استعمال کے علاوہ جذبات کو اور کئی طرح سے حکمران طبقے اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

Published: undefined

جب ہٹلر کی حکومت میں یہودیوں کے خلاف اقدامات کیے گئے تو ہٹلر نے فوجی دستے سے خطاب کرتے ہوئے ایک فوجی کے سینے پر تھپکی دیتے ہوئے کہا کہ 'تم یہاں سے رحم دلی کے جذبات کو نکال دینا، کیونکہ جب ریاست کے مخالفین کو اذیت دی جاتی ہے یا ان کو قتل کیا جاتا ہے تو اس وقت رحم دلی کے بجائے سخت نفرت کا احساس ہونا چاہیے، کہ یہ ملک اور قوم کے دشمن ہیں اور ان کو سزا دے کر ملک کا دفاع کرنا چاہیے‘۔

Published: undefined

اس لیے جب سیاسی قیدیوں اور سیاسی نظریات رکھنے والوں کو اذیت دی جاتی ہے تو اذیت دینے والی اتھارٹی ان کے دکھ درد کو محسوس نہیں کرتی ہے اور انہیں انسانیت کے درجے سے گرا کر ان کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بناتی ہے۔ اسی نفرت کو ہم فرقے ورانہ فسادات میں دیکھتے ہیں۔ جہاں ایک دوسرے کو قتل کر کے فخر کے احساسات پیدا ہوتے ہیں۔

Published: undefined

حکمران طبقے اپنی دولت اور ذرائع کی بنیاد پر فیاضی اور سخاوت کے اوصاف کے حامل ہو جاتے ہیں۔ اگر معاشرے میں غربت اور مفلسی نہ ہو تو اس صورت میں فیاضی اور سخاوت کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔ رحم دلی کا مظاہرہ بھی طاقتور کمزور لوگوں پر کرتے ہیں۔ صدقہ اور خیرات کے ذریعے غریبوں کو محتاج بنا کر دولت مندوں کا دست نگر کر دیتے ہیں۔

Published: undefined

اگرچہ انسانی جذبات اور احساسات امیر اور غریب میں یکساں ہوتے ہیں مگر ان کا اظہار مختلف ہوتا ہے۔ مثلاً ایک جاگیردار اپنے ہاریوں پر کھل کر اپنے غصے کا اظہار کرتا ہے اور ہاری کمزور ہونے کی وجہ سے اس کو برداشت کرتے ہیں۔ لیکن تاریخ میں یہ بھی ہوا ہے جب کسانوں نے بغاوت کی اور متحد ہو کر ایک طاقت بنے تو جاگیردار کے سامنے اپنے غصے کا بھرپور اظہار کیا۔

Published: undefined

مثلاً 1725ء میں جرمنی میں ہونے والی کسانوں کی بغاوت، جب انہوں نے ایک جاگیردار کے قلعے پر حملہ کر کے اسے قتل کرنے کے لیے باہر نکالا تو اس نے کسانوں سے معافی مانگی۔ مگر ان میں سے ایک کسان نے غصے سے کہا کہ تم نے میرے بھائی کو قتل کرایا تھا تو دوسرے کسان سے کہا کہ تم نے میرا ہاتھ کٹوایا تھا، لہٰذا تم نے ہم پر جو ظلم کیے تھے اس کی سزا بھگتنا ہو گی۔ یہ کہہ کر اس کو قتل کر دیا۔

Published: undefined

اس لیے حالات کے تحت لوگ اپنے جذبات پر قابو پاتے ہیں مگر جب موقع ملتا ہے تو ان کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ تاریخ میں انسانی جذبات اور احساسات اپنا کردار ادا کر کے تاریخی عمل کو بدل دیتے ہیں۔ اس لیے تاریخ کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ جذبات و احساسات کی تاریخ کو پوری طرح سے سمجھا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined