سماج

پاکستان کے نصف عوام کورونا ویکیسن لگوانا ہی نہیں چاہتے، سروے

پاکستان میں کئے گئے سروے میں شامل ان افراد کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

علامتی تصویر آئی اے این ایس
علامتی تصویر آئی اے این ایس 

دنیا میں معتبر سمجھے جانے والے ادارے گیلپ کے ایک تازہ سروے کے مطابق انچاس فیصد پاکستانی کووڈ انیس کے خلاف ویکیسن لگوانے کے حق میں نہیں ہیں۔ سروے میں شامل ان افراد کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

اس گیلپ سروے کے نتائج ایک ایسے وقت پر جاری کیے گئے ہیں، جب جمعرات کو پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ہفتے سے سائنوفارم ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ پاکستان کے ہمسایہ دوست ملک چین نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ ایسی پانچ لاکھ ویکسینز اتوار تک پاکستان کو عطیہ کر دے گا۔

Published: undefined

پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے برطانیہ کی ویکیسن آسٹرا زینیکا اور روس کی تیار کردہ سپوتنک فائیو کی منظوری بھی دے دی ہے۔ قبل ازیں پاکستانی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ نجی سیکٹر کو یہ اجازت دی جائے گی کہ وہ کسی بھی بڑی کمپنی کی تیار کردہ ویکسین خرید سکے۔

Published: undefined

گیلپ سروے میں شامل اڑتیس فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ ویکسین لگوانے کے لیے تیار ہیں۔ اس تازہ سروے میں بالکل ویسے ہی خدشات سامنے آئے ہیں، جیسے کہ پاکستان میں پولیو ویکسین کے بارے میں بھی پائے جاتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ صرف دو ملک ہیں، جہاں پولیو کی بیماری ابھی تک پائی جاتی ہے۔

Published: undefined

مانسہرہ کی ریزمہ بی بی پولیو کے قطرے پلانے کا کام کرتی ہیں۔ ان کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''میرا نہیں خیال کہ میرے خاندان کو کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی ضرورت ہے۔ میں نے نہیں دیکھا کہ لوگ اس وائرس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

میاں آصف پشاور میں کاروبار کرتے ہیں۔ وہ ویکسین لگوانے کے حق میں ہیں لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وہ چین کی ویکسین نہیں لگوائیں گے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پانچ لاکھ سے زائد افراد اب تک کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد تقریباﹰ گیارہ ہزار بنتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس ٹیسٹ کم کیے جاتے ہیں اور متاثرہ افراد کی حقیقی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined