جرمن صوبے باویریا کے مسٹل باخ نامی گاؤں کی رہایشی ایک سترہ سالہ لڑکی اور اس کے انیس سالہ بوائے فرینڈ پر الزام تھا کہ انہوں نے لڑکی کے والدین کو قتل کیا ہے۔
Published: undefined
جنوبی جرمنی کے شہر بائیروتھ کی ایک عدالت میں ثابت ہو گیا تھا کہ اس لڑکے نے گزشتہ سال کے اوائل میں اپنی گرل فرینڈ کے والدین کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کیا تھا۔ لڑکے کو 13 سال اور 6 ماہ جبکہ لڑکی کو نو سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
Published: undefined
کہا جاتا ہے کہ بیٹی بھی اس قتل کی منصوبہ بندی میں شامل تھی۔ جب یہ حملہ کیا گیا تھا تو اس نے ہی اپنے کم عمر بہن بھائیوں کو مداخلت یا پولیس کو متنبہ کرنے سے روکا تھا۔ وکیل دفاع نے لڑکی کی بریت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جرم میں اس کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ دونوں مجرمان کو نابالغ قانون کے مطابق سزا سنائی گئی ہے۔
Published: undefined
چونکہ قتل کی اس واردات میں نابالغ ملوث پائے گئے تھے، اس لیے اس مقدمے کی سماعت کے دوران میڈیا رپورٹنگ کی زیادہ اجازت نہ تھی اور نہ ہی اس کیس کو عوامی سطح پر زیر بحث لایا گیا۔
Published: undefined
لڑکی کے والدین ڈاکٹر تھے۔ والد کی عمر اکاون سال جبکہ والدہ سینتالیس سال کی تھیں۔ گھر سے رونے کی آوزیں سن کر ہمسایہ گھروں کے باسیوں نے پولیس کو اطلاع دی تھی۔
Published: undefined
جب پولیس گھر میں داخل ہوئی تو والدین مردہ حالت میں پائے گئے۔ انہیں چاقو کے وار کر کے ہلاک کیا گیا تھا یہ جوڑا اپنے چار بچوں کے ساتھ متاثرہ گھر میں گزشتہ کئی برسوں سے سکونت پذیر تھا۔ قتل کے وقت تمام بچوں کی عمریں اٹھارہ سال سے کم تھیں۔
Published: undefined
مجرمان کو سزا سناتے ہوئے عدالت نے استغاثہ کے تمام مطالبات پورے کیے۔ جج آندریا ڈیئرلنگ نے فیصلہ سناتے وقت کہا کہ والدین سے نفرت کی وجہ سے اس لڑکی نے والدین کے قتل میں معاونت فراہم کی۔
Published: undefined
مبینہ طور پر اس لڑکی نے متعدد مرتبہ اپنے والدین کو ہلاک کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس کا الزام تھا کہ اس کے والدین اس پر تشدد کرتے ہیں تاہم عدالت میں یہ الزام ثابت نہ ہو سکے۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ممکنہ پرتشدد کارروائی سے بچنے کی خاطر اس لڑکی کی ماں اپنے دفاع کے لیے کورس بھی کرنا چاہتی تھی۔
Published: undefined
وکیل صفائی کا مؤقف تھا کہ لڑکے کو افسوس ہے اور اس نے صرف اپنی محبت کو پانے کی خاطر یہ جرم کیا۔ اس لیے عدالت سے رحم کی اپیل بھی کی گئی تھی۔ وکیل صفائی نے کہا، ’’اگر یہ اس لڑکی سے نہ ملتا تو وہ کبھی بھی اس جرم کا مرتکب نہ ہوتا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined