سماج

شامی مہاجر نے جرمن خاتون پولیس اہلکار کو افغان مہاجر کے ہاتھوں ریپ ہونے سے بچا لیا

جرمن شہر ووپرٹال میں شام سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر نے ایک خاتون پولیس اہلکار کو ریپ ہونے سے بچا لیا۔ مبینہ ملزم افغانستان سے تعلق رکھنے والا پناہ گزین تھا۔

شامی مہاجر نے جرمن خاتون پولیس اہلکار کو افغان مہاجر کے ہاتھوں ریپ ہونے سے بچا لیا
شامی مہاجر نے جرمن خاتون پولیس اہلکار کو افغان مہاجر کے ہاتھوں ریپ ہونے سے بچا لیا 

گزشتہ ماہ عدالت نے ایک جرمن لڑکی کا گینگ ریپ کرنے والے عرب مہاجروں کو سزا سنائی، جس کے بعد جرمنی میں سوشل میڈیا پر پناہ گزینوں کے خلاف بالعموم اور عرب مہاجرین کے خلاف بالخصوص تنقید کی گئی۔

Published: undefined

لیکن اب سوشل میڈیا پر ایک شامی مہاجر کو ایک 28 سالہ خاتون پولیس اہلکار کو ریپ سے بچانے پر 'ہیرو‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

30 سالہ فنر کا تعلق شمالی شام کے شہر القامشلی سے ہے اور وہ پانچ برس قبل اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کر کے جرمنی آیا تھا۔ فنر گاڑیوں کا مکینک ہے اور اب ووپرٹال میں اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔

Published: undefined

کثیرالاشاعتی جرمن اخبار 'بلڈ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے فنر نے بتایا، ''میں صبح ساڑھے تین بجے کے قریب اپنے دوست کو اس کے گھر چھوڑ کر واپس اپنے گھر لوٹ رہا تھا۔ اس دوران میں ایک سنسان سڑک پر ایک خاتون کے پیچھے سرخ شرٹ میں ملبوس ایک شخص کو چلتے ہوئے دیکھا۔ پھر اچانک دونوں غائب ہو گئے۔‘‘

Published: undefined

فنر کو کچھ گڑ بڑ کا احساس ہوا تو اس نے سوچا کہ دیکھ لیا جائے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ گاڑی روک کر وہ اس جگہ پہنچا تو اس نے دیکھا کہ جھاڑیوں کے پیچھے بینچ پر ایک شخص عورت کی چھاتی پر بیٹھا ہوا تھا۔

Published: undefined

فنر نے بتایا، ''اس نے ایک ہاتھ سے خاتون کا منہ دبا کر بند کر رکھا تھا، خاتون مزاحمت کر رہی تھی لیکن وہ حملہ آور کے سامنے بے بس دکھائی دے رہی تھی۔‘‘

Published: undefined

فنر نے اسے آن دبوچا لیکن حملہ آور اس کی گرفت سے نکل کر فرار ہو گیا۔ فنر نے اس کا پیچھا کیا۔ دوسری گلی میں موجود ایک ترک نژاد جرمن شہری بھی فنر کی آواز سن کر مدد کو آ گیا اور دونوں نے ملزم کو پکڑ لیا۔

Published: undefined

بعد ازاں پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس کے مطابق حملہ آور بھی ایک پناہ گزین ہے۔ اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تاہم پولیس کے مطابق وہ افغان شہری ہے۔

Published: undefined

شامی مہاجر فنر کے مطابق، ''اس وقت میرے ذہن میں صرف یہ آیا کہ ایسے برے شخص کو نہیں چھوڑنا چاہیے، تاکہ میری بیٹی کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined