سماج

چرچ پر فائرنگ، جرمن پولیس حملے کے محرکات کی تلاش میں

پولیس کے مطابق جرمنی کے دوسرے بڑے شہر ہیمبرگ میں ایک چرچ پر جمعرات کی شب ہونے والے حملے میں حملہ آور سمیت کم ازکم آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ڈی ڈبلیو</p></div>

تصویر بشکریہ ڈی ڈبلیو

 

ہیمبرگ پولیس نے جمعے کی صبح ایک ٹویٹ میں کہا کہ گروس بورسٹیل کمیونٹی سینٹر میں ایک مردہ شخص پایا گیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہی حملہ آور تھا۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے،"موجودہ حالات کے تناظر میں ہم سمجھتے ہیں کہ صرف ایک ہی حملہ آور تھا۔"

Published: undefined

جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں واقع یہووا ویٹنس چرچ میں جمعرات کے روز ایک بندوق بردار نے حملہ کردیا جس میں کم ازکم آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے کے محرکات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

Published: undefined

ہمیں اب تک کیا معلوم ہے؟

گروس بورسٹیل ضلع میں یہووا کے ویٹنس کنگڈم ہال میں جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے کے قریب حملے کیا گیا۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق "ہلاک ہونے والے تمام افراد کو گولیاں لگی تھیں۔"

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ پولیس کو رات سوا نو بجے کے قریب اس واقعے کی اطلاع موصول ہوئی اور وہ فوراً جائے واردات پر پہنچ گئی کیونکہ یہ "اتفاق سے انتہائی نزدیک تھا۔" پولیس نے کہا کہ فی الحال حملہ آور کے پس منظر اور اس حملے کے محرکات واضح نہیں ہیں۔

Published: undefined

پولیس نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ موجودہ صورت حال کے مطابق وہ سمجھتی ہے کہ صرف ایک مجرم ہی اس حملے میں ملوث تھا۔ آس پاس کے علاقے میں پولیس کی کارروائیاں اب کم کی جارہی ہیں اور جرم کے پیچھے محرکات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

Published: undefined

شہر کے میئر پیٹر شینٹشر نے فائرنگ کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز صورت حال کو واضح کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔

Published: undefined

پولیس کا کہنا ہے کہ تین منزلہ عمارت میں جمعرات کی شام کو ایک تقریب ہو رہی تھی۔ ایک مقامی اخبار کے مطابق وہاں یہووا تحریک کے افراد ہفتہ وار بائبل مطالعہ اجلاس کے لیے جمع ہوئے تھے۔ یہووا انیسویں تحریک ویں صدی کے آخر میں قائم ہونے والی ایک امریکی مسیحی تحریک ہے جو عدم تشدد کی تبلیغ کرتی ہے اور گھر گھر انجیلی تبلیغ کے لیے جانی جاتی ہے۔ جرمنی میں اس کے ماننے والوں کی تعداد تقریباً 175,000 ہے جن میں ہیمبرگ میں 3800 لوگ بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

جرمنی میں حالیہ برسوں میں متعدد حملے ہوچکے ہیں

حالیہ برسوں میں جرمنی میں اسلامی شدت پسندوں اور انتہائی دائیں بازو کے انتہاپسندوں کی جانب سے متعدد حملے ہوئے ہیں۔ دسمبر 2016ء میں ایک شدت پسند نے برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھا دیا جس میں 12افراد کی جان چلی گئی تھی۔ تیونس سے تعلق رکھنے والا یہ حملہ آور، جسے پناہ گزین کا درجہ نہیں دیا گیا تھا، داعش کا حامی تھا۔

Published: undefined

یورپ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی خاص طور پر جہادی گروہوں کا ہدف بنا ہوا ہے کیونکہ اس نے عراق اور شام میں داعش کے خلاف اتحاد میں حصہ لیا ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں انتہائی دائیں بازو کے انتہاپسندوں نے بھی ملک میں کئی حملے کیے ہیں۔ جس کے بعد حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ وہ نیو نازی تشدد کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی ہے۔

Published: undefined

فروری 2020میں انتہائی دائیں بازو کے انتہاپسندوں نے ہناو شہر میں فائرنگ کرکے کم از کم 10افراد کو ہلاک اور دیگر پانچ کو زخمی کردیا تھا۔ سن 2019میں ایک نیونازی نے ہیلے میں ایک یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرکے دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو