سماج

جسم فروشی کوئی پیشہ نہیں، استحصالی نظام ہے‘

جرمنی میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو جسم فروشی کے خلاف زیادہ سخت قوانین متعارف کرانا چاہییں۔ اس کے مطابق جسم فروشی کوئی عام پیشہ نہیں بلکہ ایک استحصالی نظام ہے۔

جسم فروشی کے خلاف عالمی دن: ’یہ پیشہ نہیں، استحصالی نظام ہے‘
جسم فروشی کے خلاف عالمی دن: ’یہ پیشہ نہیں، استحصالی نظام ہے‘ 

تحفظ حقوق نسواں کے لیے فعال Terres des Femmes یا 'ویمنز ارتھ‘ (TDF) نامی اس تنظیم نے کل منگل پانچ اکتوبر کو منائے جانے والے جسم فروشی کے خلاف عالمی دن کے موقع پرمطالبہ کیا کہ جرمنی میں جسم فروشی کی حوصلہ شکنی کے لیے زیادہ سخت قوانین اس لیے متعارف کرائے جانا چاہییں کیونکہ یہ دیگر عام پیشوں کی طرح کا کوئی پیشہ نہیں ہے۔

Published: undefined

عوامی سطح پر بحث سے اجتناب

اس جرمن تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں پیشہ ور جسم فروشوں کے طور پر جنسی خدمات پیش کرنے والے کارکنوں، خاص کر خواتین کو جس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہیں نہ صرف نظر انداز کر دیا جاتا ہے بلکہ ان کے بارے میں عوامی سطح پر کھل کر بحث بھی نہیں کی جاتی۔

Published: undefined

'ویمنز ارتھ‘ کے لیے کام کرنے والی ایک سابقہ سیکس ورکر وکٹوریہ نے اس موقع پر اپنی مکمل شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، ''جسم فروشی صرف وہی سب کچھ نہیں ہوتا، جو کسی جسم فروش انسان اور اس کے گاہک کے درمیان جنسی رابطے کی صورت میں ہوتا ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا، ''جسم فروشی ایک پرتشدد اور منظم استحصالی نظام ہے، اس نظام سے پیدا ہونے والی خرابیوں کے تدارک اور متاثرہ انسانوں کی مدد کے لیے اسے ایک نظام کے طور پر ہی دیکھا جانا چاہیے اور اس کا حل بھی منظم انداز میں ہی نکالا جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

جرمنی میں جسم فروشی کی قانونی حیثیت کیا؟

جرمنی میں جسم فروشی قانوناﹰ ممنوع نہیں ہے بلکہ ایک پیشے کے طور پر اس کے تمام ممکنہ پہلوؤں کا احاطہ کرنے والے ملک گیر قوانین عرصہ دراز سے نافذ ہیں۔ چند یورپی ملکوں میں ایسی قانون سازی بھی ہو چکی ہے، جس کے تحت جنسی خدمات خریدنا قانوناﹰ جرم ہے۔ اسی طرح کے نئے قوانین کا ٹی ڈی ایف نامی تنظیم کی طرف سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

جسم فروشی کے خلاف دن کے موقع پر Terres des Femmes نے مطالبہ کیا ہے کہ جرمن حکومت وفاقی سطح پر نئی قانون سازی کرتے ہوئے کسی بھی صورت میں جنسی خدمات خریدنے اور قحبہ خانے چلانے کو باقاعدہ طور پر قابل سزا جرم قرار دے دے۔

Published: undefined

اس کے علاوہ ریاست کو ایسیسیکس ورکرز کی بھی اب تک کے مقابلے میں زیادہ سماجی اور مالی مدد کرنا چاہیے، جو جسم فروشی ترک کر کے اپنے لیے کسی دوسرے ذریعہ روزگار اور معمول کی سماجی زندگی کی خواہش مند ہوں۔

Published: undefined

جسم فروشی کے خلاف عالمی دن

دنیا بھر میں جسم فروشی کے مخالفین کی طرف سے اس پیشے کے خلاف بین الاقوامی دن ہر سال پانچ اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی سطح پر یہ دن منانے کا سلسلہ 2002ء میں شروع ہوا تھا۔

Published: undefined

یہ دن مناتے ہوئے جسم فروشی کی مخالف تنظیمیں اور سماجی گروپ یہ پیغام دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ اکثر سیکس ورکرز یہ کام مجبوراﹰ کرتے ہیں اور اگر انہیں ذریعہ روزگار کے طور پر دیگر امکانات دستیاب ہوں، تو اس پیشے کو ترک کر دینا ان کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined