سماج

کووڈ کی وجہ سے صنفی مساوات خطرے میں ہے، ای یو رپورٹ

کورونا وائرس کی وبا کے سبب یورپی یونین میں صنفی مساوات کے حوالے سے پیش رفت توقع کے برعکس دیکھی گئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس دوران روزگار، تعلیم اور صحت کے شعبے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

کووڈ کی وجہ سے صنفی مساوات خطرے میں ہے، ای یو رپورٹ
کووڈ کی وجہ سے صنفی مساوات خطرے میں ہے، ای یو رپورٹ 

لتھوینیا کے شہر ولنیئس میں یورپی انسٹی ٹیوٹ برائے صنفی مساوات (EIGE) کی جانب سے شائع کردہ صنفی مساوات کے انڈیکس 2022ء کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران یورپی یونین میں کئی شعبوں میں صنفی مساوات میں تنزلی کا شکار رہی۔

Published: undefined

اس درجہ بندی کے تازہ ایڈیشن میں کورونا وائرس کی وبا کے پہلے سال 2020ء کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے۔ انڈیکس میں یورپی یونین نے کل ایک سو پوائنٹس میں سے مجموعی طور پر 68.6 پوائنٹس حاصل کیے ہیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں صرف 0.6 پوائنٹ زیادہ ہے۔ تاہم بارہ سال قبل متعارف ہونے والے اس انڈیکس میں پہلی مرتبہ روزگار، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں مساوات کی قدروں میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق اختیارات کے دائرہ کار میں نمایاں پیش رفت کے بغیر مجموعی نتائج میں صورت حال میں تنزلی نوٹ کی جاسکتی تھی۔ اس شعبے میں زیادہ تر ترقی اقتصادی اور سیاسی میدان میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت کی وجہ سے ہے، جو یورپی یونین کے چند رکن ممالک میں قانونی کوٹہ متعارف کرانے سے منسلک ہے۔

Published: undefined

وبائی مرض کا مساوات پر کیا اثر ہوا؟

صنفی مساوات کے یورپیئن انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر کارلین شیلے کے مطابق ان نتائج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ 'ایسے مخصوص افراد جو بحران کے دوران زیادہ مشکل حالات اور خطرے میں تھے، ان کے لیے صنفی عدم مساوات مسائل کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں۔' رپورٹ کے مطابق روزگار میں شمولیت کے اعداد میں کمی اس بات کا اشارہ ہے کہ خواتین اپنی زندگی کے کم سال ملازمت میں گزار سکیں گی، جس کا اثر ان کے کیریئر اور پینشن پر پڑے گا۔

Published: undefined

اسی طرح سن 2020 میں رسمی اور غیر رسمی تعلیمی سرگرمیوں میں مردوں کے مقابلے میں کم خواتین نے حصہ لیا۔ اور چونکہ COVID-19 نے صحت کے شعبے پر بے مثال دباؤ ڈالا، صنفی فرق نے صحت کی سہولت اور دیگر خدمات تک رسائی کے لحاظ سے خواتین کو متاثر کیا۔

Published: undefined

بچوں کی دیکھ بھال کے معاملے میں بھی خواتین اور مردوں کے درمیان توازن نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مردوں (اکیس فیصد) کی نسبت دو گنا زیادہ خواتین (چالیس فیصد) دن میں کم از کم چار گھنٹے چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال میں صرف کرتی ہیں۔

Published: undefined

یورپی ممالک کی انفرادی درجہ بندی کیسے کی گئی؟

جب بات صنفی مساوات کی ہو تو یورپی یونین کے ممالک میں اب بھی بہت مختلف اعداد و شمار موجود ہیں۔ سب سے زیادہ اسکور سویڈن (83.9)، ڈنمارک (77.8) اور نیدرلینڈز (77.3) میں نوٹ کیا گیا۔ دوسری طرف یونان (53.4)، ہنگری (53.7) اور رومانیہ (54.2) کو مساوات کے فروغ میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔

Published: undefined

پچھلے ایڈیشن کے بعد سے انڈیکس اسکور میں سب سے نمایاں اضافہ لتھوینیا، بیلجیئم، کروشیا اور نیدرلینڈز میں نوٹ کیا گیا۔ جرمنی (68.7) پوائنٹس کے ساتھ یورپی اوسط سے اوپر ہے لیکن یہ اسکور پچھلے سال سے محض صفر اعشایہ ایک فیصد زیادہ ہے۔

Published: undefined

یورپیئن کمیشنر برائے مساوات ہیلینا ڈالی نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو اپنے تنوع میں "ہارنا نہیں چاہیے۔" انہوں نے کہا، "میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ خواتین اور مردوں کے لیے مساوی مواقع، تحفظ اور مساوی رائے کو ممکن بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined