سماج

فرانس میں ’سیاسی اسلام‘ کی روک تھام کے لیے قانون

فرینچ کونسل آف مسلم فیتھ رواں ہفتے صدر امانویل ماکروں سے ملاقات کرنے جا رہی ہے۔ تاکہ ملک بھر کے اماموں سے دستخط کروانے کے لیے ’چارٹر آف رپبلیکن ویلیوز‘ یا جمہوری اقدار کے چارٹر کی تصدیق کی جا سکے۔

فرانس میں ’سیاسی اسلام‘ کی روک تھام کے لیے قانون
فرانس میں ’سیاسی اسلام‘ کی روک تھام کے لیے قانون 

یہ چارٹر ملک میں گذشتہ چند مہینوں میں ہونے والے تین حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان حملوں میں انتہاپسند اسلام کا پرچار کرنے والے افراد ملوث تھے۔ اس چارٹر کے متن میں فرانس کی جمہوری اقدار کی پہچان، ایک سیاسی تحریک کے طور پر اسلام کو مسترد کرنے اور غیر ملکی مداخلت پر پابندی جیسے نکات شامل ہیں۔ دو رہنما اصول اس منشور میں سیاہ و سفید طور پر درج ہوں گے اور وہ ہیں کہ سیاسی اسلام اور بیرونی مداخلت قطعی نامنظور ہو گی۔

Published: undefined

یہ قانونی بل نو دسمبر کو فرانسیسی پارلیمان میں منظوری کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس چارٹر میں درج ہوگا کہ 'اسلام ایک مذہب ہے، نہ کہ سیاسی تحریک' اور فرانس میں مسلم گروہوں میں 'بیرونی مداخلت‘ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس منصوبے کے تحت سی ایف سی ایم فرانس میں اماموں کا ایک رجسٹر تیارکرے گی اور باضابطہ اجازت نامہ حاصل کرنے کے بدلے اماموں کو اس چارٹر پر دستخط کرنا ہوں گے۔ اس کے علاوہ فرانسیسی صدر نے مزید اقدامات کا اعلان کیا جس کے تحت وہ ملک میں 'اسلام پسند علیحدگی' کا مقابلہ کریں گے۔ان اقدامات میں ایک ایسا بِل شامل ہے جو انتہا پسندی کے خلاف ہے۔

Published: undefined

اس بل کے مطابق گھر پر پڑھانے پر پابندی اور ان لوگوں کے لیے سخت سزائیں رکھی گئی ہیں جو سرکاری ملازمین کو مذہبی بنیادوں پر ڈرائیں دھمکائیں گے۔بچوں کو شناختی نمبر دینا جس کے تحت اس بات کی نگرانی کی جا سکی گی کہ وہ اسکول جا رہے ہیں۔ جو والدین قانون کی خلاف ورزی کریں گے ان پر بھاری جرمانے لگائے جائیں گے اور چھ ماہ کی جیل بھی ہو سکتی ہے۔ ایسی ذاتی معلومات کی ترسیل پر پابندی جو کسی شخص کی ذات کے لیے خطرہ بن سکتی ہو اور دشمن عناصر اس معلومات کو استعمال کر کے اس شخص کو نقصان پہنچا سکتے ہوں۔

Published: undefined

سی ایف سی ایم نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ وہ نیشنل کونسل آف امام قائم کرے گی جو کہ ملک میں اماموں کے لیے باضابطہ اجازت نامے جاری کرے گی اور ان اجازت ناموں کو واپس بھی لے سکے گی۔ اس اجلاس میں آئمہ کی ایک قومی کونسل کے قیام سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا جو ملک میں مسلم علماء کی منظوری کے ذمہ دار ہوں گے۔ آئمہ قومی کونسل کی تشکیل پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ماکروں کو امید ہے کہ آئمہ کی قومی کونسل کی تشکیل کے ساتھ چار سال کے اندر اندر ترکی، مراکش اور الجزائر سے تعلق رکھنے والے 300 غیر ملکی اماموں کی موجودگی کو ختم کردیں گے۔

Published: undefined

اسلامی عقائد کی فرانسیسی کونسل کے سربراہ ، محمد موسوی اور پیرس مسجد کے ڈین ، شمس الدین حفیظ ، نے اس اجلاس میں شرکت کی، جس میں مختلف مسلم تنظیموں کے وفود شامل تھے ۔ فرینچ کونسل آف مسلم فیتھ (سی ایف سی ایم) کے کچھ رکن کچھ نقطوں پر اپنے تحفظات رکھتے ہیں۔ سی ایف سی ایم کے نائب صدر اور پیرس گرینڈ مسجد کے ریکٹر شمس الدین حافظ کا کہنا تھا، ''ہم سب اس چارٹر اور اس میں کیا کیا شامل ہو گا، پر متفق نہیں ہیں۔‘‘ تاہم ان کا کہنا تھا، ''اسلام کے حوالے سے ہم فرانس میں ایک اہم تاریخی موڑ پر کھڑے ہیں اور ہم مسلمانوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے۔‘‘

Published: undefined

18 نومبر بدھ کو فرانس کے صدر اور ان کے وزیر داخلہ گیرالڈ ڈارمانن نے سی ایف سی ایم کے آٹھ رہنماؤں سے ملاقات کی۔ فرانسیسی صدر نے فرینچ کونسل آف مسلم فیتھ (سی ایف سی ایم) کو 15 دن کی مہلت دی کہ وہ اس عرصے میں وہ وزارتِ داخلہ کے ساتھ کام کریں۔

Published: undefined

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروﺍں نے اکتوبر میں مسلمان رہنماؤں پر 'زیادہ دباؤ‘ ڈالنے سے متعلق بات کی تھی لیکن فرانس جیسے ملک میں جہاں ریاستی سیکولرازم ملکی شناخت کا مرکزی جزو ہے، یہ عمل مشکل ہو سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے تنظیموں اور عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس چارٹر میں دو مسائل ہیں۔ پہلا امتیازی سلوک کیونکہ اس میں صرف مسلم مبلغین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دوسرا مذہبی آزادی کا حق۔ فرانس میں ریاست کی سیکولرازم ملک کی قومی شناخت کا مرکز ہے۔ اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر اظہار رائے کی آزادی اسی کا ایک حصہ ہے اور کسی خاص مذہب کو نشانہ بنانے سے قومی اتحاد مجروح ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

ماکروں فرانس میں سیاسی اسلام کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے ان کی کوشش ہے کہ وہ کسی مذہبی عمل میں مداخلت نہ کریں اور ایسا ظاہر نہ کریں کہ وہ کسی خاص عقیدے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دوسری سب سے اہم بات فرانسیسی حکومت کا تمام زور مساجد کے امام کی رجسٹریشن، سیاسی اسلام کو مسترد کرنے، اور مساجد یا مذہبی اداروں کو غیر ملکی فنڈ اور مداخلت کی روکنے کی بات کی جا رہی ہے ۔ لیکن سوال یہ بنتا ہے کہ امام، مسلم نوجوانوں پر کتنا اثرورسوخ رکھتے ہیں، خاص کر جب انتہا پسندانہ تشدد کی بات کی جائے، اس بارے میں کئی سوالات موجود ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ دہشت گرد مساجد سے نہیں آتے اور دہشت گردی کے درپردہ عموماﹰ مختلف دیگر عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔

Published: undefined

فرانس کے قوانین کے تحت ملک میں مردم شماری کے دوران لوگوں سے ان کے مذہب کے بارے میں نہیں پوچھا جاتا اور اس کی مذہب کی بنیاد پر گنتی نہیں کی جاتی۔تاہم رائے شماری کرنے والی تنظیمیں اور غیر سرکاری ادارے جیسے بروکنگز انسٹٹیوٹ اور پیئو ریسرچ کے مطابق فرانس میں 57 لاکھ سے زیادہ مسلمان آباد ہیں جن میں سے 30 سے 35 لاکھ افراد الجزائری یا مراکشی نژاد شہری ہیں۔ چھ کروڑ سے زیادہ کی آبادی والے ملک میں اس اعتبار سے مسلمان ملک کی دوسری سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں، یعنی تمام مغربی یورپی ممالک میں سب سے زیادہ مسلمان فرانس میں رہتے ہیں۔ فرانس میں مسلم کمیونٹی کو اس بات کی بھی شکایت ہے کہ فرانسیسی معاشرے میں اس کو برابری نہیں ملتی اور اسے حقیر اور کم درجے کا شہری تصور کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

کچھ مسلمان مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ دہشت گردانہ حملوں کے برسوں بعد حکومت ایسا کرنے پر مجبور ہوئی ہے۔ وزیر داخلہ ڈارمانن نے کہا، ''ہمیں اپنے بچوں کو سخت گیر اسلام پسندوں کے چنگل سے بچانا ہوگا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز