سماج

قزاقستان کے سابق صدر کے خاندان کے جرمنی میں قیمتی اثاثے

ڈی ڈبلیو کی ایک تحقیقاتی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ قزاقستان کے سابق صدر نور سلطان نذربائیف کے خاندان نے جرمنی میں قیمتی جائیدادیں خریدی ہیں۔

قزاقستان کے سابق صدر کے خاندان کے جرمنی میں قیمتی اثاثے
قزاقستان کے سابق صدر کے خاندان کے جرمنی میں قیمتی اثاثے 

ڈی ڈبلیو کی ایک تحقیقاتی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ سابق قازق صدر نور سلطان بائیف کے خاندان نے جرمنی میں ایک طویل عرصے سے جائیدادیں خریدنے کا عمل شروع کر رکھا تھا جو ابھی تک جاری ہے۔

Published: undefined

نور سلطان اس سابق سوویت ریاست کی آزادی کے بعد سن انیس سو نوے میں قزاقستان کے صدر بنے تھے جبکہ انہوں نے سن دو ہزار انیس میں اس عہدے سے سبک دوشی اختیار کی۔ ان کے دور اقتدار میں ہی انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے الزامات عائد کیے تھےکہ ان کی حکومت انسانی حقوق کی پامالیوں کا باعث بنی۔ تاہم وہ ان الزامات کو ہمیشہ ہی مسترد کرتے رہے۔

Published: undefined

اب معلوم ہوا ہے کہ ابھی تک قزاقستان میں انتہائی زیادہ اثرورسوخ رکھنے والے ان کے خاندان نے جرمنی میں لگژری رئیل اسٹیٹ خریدیں۔

Published: undefined

ان میں باڈن باڈن شہر کا مشہور زمانہ اور تاریخی زے لاخ قلعہ لگژری پراپرٹی ہے۔ انیسویں صدی میں یہ مقام معززسوویت سفارت کار میخائل کریپٹووچ کا گرمائی گیسٹ ہاؤس ہوتا تھا۔ تاہم ان کے بعد اس شاندار پراپراٹی کی بندوبست و انتظام ایک مشکل کام بن گیا کیونکہ اس پر خرچہ بہت زیادہ آتا تھا۔

Published: undefined

اس لیے کئی سالوں تک یہ گھر خالی اور ویران ہی پڑا رہا۔ پھر اچانک قازق سرمایہ کاروں نے اسے خرید لیا اور اس کی تعمیر نو کی۔ یہ ایک انتہائی مہنگا منصوبہ تھا لیکن قازق مالکان نے دل کھول کر رقوم خرچ کیں اور اس پرشکوہ عمارت کی پرانی شان و شوکت بحال کر دی۔

Published: undefined

قازق سرمایہ کاروں نے جرمنی میں صرف یہی ایک پراپرٹی نہیں خریدی بلکہ گزشتہ ایک دہائی سے کئی مہنگی اور عالی شان جائیدادیں خرید چکے ہیں۔ باڈن باڈن میں کچھ ذرائع نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ دس سالوں سے شلوس زے لاخ پر لاکھوں یورو خرچ کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

اس کے علاوہ اس شہر میں دیگر تین مقامات پر بھی قازق سرمایہ کاروں نے مہنگی جائیدادیں خریدی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان چاروں پراپرٹیز کی تعمیر نو اور تزئین وآرائش پر کم ازکم سو ملین یورو خرچ کیے جا چکے ہیں۔

Published: undefined

معلوم ہوا ہے کہ شلوس زے لاخ انویسٹ جی ایم بی ایچ کی بڑی شیئر ہولڈر قازق کمپنی کے کرتا دھرتا تیمور کولیباییف ہیں، جو دراصل نور سلطان باییف کے داماد ہیں۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو کی تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تیمور اور ان کی اہلیہ دِینا کولیباییف جرمنی کی ایک اور بڑی رئیل اسٹیٹ کمپنی بؤہلر ہؤہے کاسل کے اثاثوں سے مالی فائدہ اٹھانے والے مشترکہ مالکان بھی ہیں۔

Published: undefined

بؤہلر ہؤہے کاسل نامی عمارت کو جرمنی میں قومی ثقافتی یادگار کی حیثیت حاصل ہے، جہاں سابق جرمن چانسلر کونراڈ آڈینآور بھی باقاعدگی سے جایا کرتے تھے۔ سن دو ہزار تیرہ میں قازق سرمایہ کاروں نے ایک ہوٹل بھی خریدا۔ ایک طویل عرصے تک تاہم یہ علم نہ ہو سکا کہ اس ہوٹل کو خریدنے والی ایک چھوٹی سی قازق رئیل اسٹیٹ کمپنی کے تاگے دراصل نور سلطان کے ہاتھوں میں ہی رہے ہیں۔

Published: undefined

قزاقستان سے تعلق رکھنے والے بلاگر، سیاسی مبصر اور نقاد سندسچار بوکاییف کا کہنا ہے کہ تیمور ملک کی ایک مضبوط شخصیت ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نور سلطان کے خاندان نے پراپرٹی، تیل، قدرتی گیس اور دیگر قدرتی وسائل کے شعبہ جات میں بڑی بڑی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

Published: undefined

بوکاییف نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بالخصوص قزاقستان میں تیل کی صنعت میں کوئی بھی شخص تیمور کو خوش کیے بغیر سرمایہ کاری کر ہی نہیں سکتا۔ تیمور اور ان کی اہلیہ ملک کے امیر ترین جوڑا ہے۔ فوربز کے اندازے کے مطابق دونوں کے مشترکہ اثاثوں کی مالیت چھ بلین ڈالر کے برابر ہو گی۔ یہ امر اہم ہے کہ ان کی قسمت کے ستارے اس وقت بدلنا شروع ہوئے تھے، جب نور سلطان پہلی مرتبہ صدر کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined