سماج

اسرائیل کی پہلی حجاب پوش مسلم رکن پارلیمان

رواں ہفتے ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں اسرائیل کی عرب مسلم اقلیتی آبادی نے ایک حجاب پوش خاتون کو منتخب کر کے ملکی پارلیمان میں پہنچا دیا۔ وہ اسکارف پہننے والی پہلی مسلم خاتون رکنِ پارلیمان ہیں۔

اسرائیل کی پہلی حجاب پوش مسلم رکن پارلیمان
اسرائیل کی پہلی حجاب پوش مسلم رکن پارلیمان 

55 سالہ ایمان یاسین خطیب اسرائیل کی 120 رکنی پارلیمان (کنیسٹ) میں جوائنٹ لسٹ کولیشن کے دیگر 15 ارکان کے ساتھ پہنچی ہیں۔

Published: undefined

اس پارٹی کو اسرائیل میں بسنے والی عرب آبادی (جو ملک کی کل آبادی کا تقریباﹰ 21 فیصد بنتی ہے) کے سب سے زیادہ ووٹ پڑے۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں عرب شہری اقلیت میں ہیں، جو نسلی طور پر فلسطینی ہیں مگر ان کے پاس اسرائیلی شہریت ہے۔

Published: undefined

خطیب چار بچوں کی والدہ ہیں اور قومی سیاست میں داخلے سے قبل ایک کمیونٹی سینٹر میں بہ طور مینیجر خدمات انجام دے چکی ہیں۔

Published: undefined

خطیب نے اپنی انتخابی فتح کے بعد ناصرہ کے علاقے میں جشن منایا جہاں مقامی افراد نے ان کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔ خطیب کا کہنا ہے، ''توجہ کا مرکز حجاب کسی صورت نہیں ہونا چاہیے بلکہ زیادہ اہم یہ ہےکہ اس کے اندر کون اور کیا ہے۔ یعنی بات صلاحیت کی ہونا چاہیے جو کمیونٹی کو جدت کی جانب لے جانے کے امکانات سے پُر ہے۔‘‘

Published: undefined

اسرائیل کی نو ملین کی آبادی کا بڑا حصہ یہودیوں پر مشتمل ہے اور وہاں خطیب کے اسکارف پہننے کے معاملے پر متعدد مواقع پر اسلام مخالف بیانات بھی سنائی دیتے رہے تھے۔ خطیب نے کہا، ''مجھے زندگی بھر حجاب کی وجہ سے کئی طرح کے مسائل کا سامنا رہا۔ مگر میں چاہتی ہوں کہ لوگ حجاب سے آگے بھی دیکھیں۔‘‘

Published: undefined

یہ بات بھی اہم ہے کہ اسرائیل کے عرب نسل کے شہریوں میں بڑی تعداد تو مسلمانوں کی ہے، مگر ان میں مسیحی اور دروز مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

اسرائیل کے متعدد عرب شہری معاشرتی سطح پر امتیازی رویوں کا شکوہ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں فقط عرب ہونے کی بنا پر صحت، تعلیم اور ہاؤسنگ کے شعبوں میں مسائل کا سامنا رہا ہے اور اس کا الزام وہ وزیر اعظم نیتن یاہو پر عائد کرتے رہے ہیں۔ اسی تناظر میں زیادہ تر عرب شہریوں کی جانب سے ووٹ نیتن یاہو کی مخالفت میں ڈالا گیا۔ دوسری جانب نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی اعلان کر چکی ہے کہ وہ اسرائیل کے عرب شہریوں سے جڑے امور کے لیے چار اعشاریہ چار ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کا منصوبہ رکھتی ہے۔

Published: undefined

حالیہ انتخابات میں عرب نسل کے اسرائیلی شہریوں میں ووٹرز ٹرن آؤٹ قریب 65 فیصد رہا، جو گزشتہ بیس برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔ ان انتخابات میں نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی اور مرکزیت پسند بلیو اینڈ وائٹ پارٹی ملک کی دو بڑی جماعتیں رہیں۔ تاہم خطیب کی پارٹی اور دیگر جماعتوں کا انتخابی اتحاد ان انتخابات میں تیسرے نمبر پر رہا۔ خطیب کی جماعت اسرائیل کے عرب شہریوں کے لیے زیادہ مراعات کے علاوہ فلسطینی ریاست کے قیام کی بھی حامی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined