سماج

امریکہ اور روس کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ

قیدیوں کے تبادلے میں روس کے سابق اسلحہ ڈیلر وکٹر بوٹ اور امریکی باسکٹ بال کھلاڑی برٹنی کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ سعودی و امارات کا کہنا ہے کہ رہائی ان کی ثالثی سے ہوئی لیکن واشنگٹن نے اس کی تردید کی ہے

امریکہ اور روس کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ
امریکہ اور روس کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ 

ماسکو نے امریکی باسکٹ بال اسٹار اور اولمپک گولڈ میڈلسٹ برٹنی گرائنر کو امریکہ میں قید روس کے سابق اسلحہ ڈیلر وکٹر بوٹ کے بدلے میں رہا کر دیا۔ قیدیوں کا یہ تبادلہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ گزشتہ آٹھ ماہ میں دونوں ملکوں کے درمیان یہ قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا موقع ہے۔ قیدیوں کا یہ تبادلہ جمعرات کے روز ابوظبی ہوائی اڈے پر ہوا۔

Published: undefined

امریکی صدر جو بائیڈن نے گرائنر کی رہائی کی اطلاع ایک ٹویٹ کے ذریعے دیتے ہوئے بتایا، "وہ محفوظ ہیں، وہ طیارے میں ہیں اور اپنے وطن لوٹ رہی ہیں۔" انہوں نے ٹوئٹ کے ساتھ گرائنر کے شوہر چارلی گرائنر کی ایک تصویر بھی پوسٹ کی ہے۔

Published: undefined

امریکی اراکین کانگریس، کھلاڑیوں اور دیگر افراد نے گرائنر کی رہائی پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ رنے بھی قیدیوں کے اس تبادلے کی تصدیق کی ہے۔ اس نے ایک بیان میں کہا کہ بوٹ اپنے وطن پہنچ گئے ہیں۔

Published: undefined

روسی میڈیا کی جانب سے جاری ویڈیوز میں گرائنر کو ایک روسی طیارے سے ابو ظہبی ہوائی اڈے پر اترتے اور امریکی حکام کو ان کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ جب کہ روسی حکام، 'موت کا سوداگر' کے نام سے مشہور بوٹ کو گلے لگاتے نظر آرہے ہیں۔ بعد میں روسی ٹیلی ویزن پر ایک ویڈیو نشر کی گئی جس میں بوٹ کو ماسکو میں ایک طیارے سے اترتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کی والدہ اور اہلیہ بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

Published: undefined

سعودی عرب اور امارات کا ثالثی کا دعوی

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ روس اور امریکہ میں قیدیوں کا تبادلہ اماراتی صدر محمد بن زاید النہیان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کوششوں سے ہوئی۔ تاہم وائٹ ہاوس نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ رہائی واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان بات چیت کے نتیجے میں عمل میں آئی۔

Published: undefined

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب اور یو اے ای کی وزارت خارجہ کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کی ثالثی کی کوششوں کی کامیابی ان کی امریکہ اور روسی فیڈریشن کے ساتھ باہمی اور ٹھوس دوستی کی عکاسی کرتی ہے۔ بیان میں فریقین کے درمیان بات چیت کے فروغ میں دونوں برادر ممالک کی قیادت کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ بیان کے مطابق قیدیوں کا یہ تبادلہ ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ''ماہرین'' کی موجودگی میں ہوا۔

Published: undefined

امریکہ کی تردید

واشنگٹن نے روس امریکہ قیدی تبادلے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی ثالثی کی تردید کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرن ژاں کا کہنا تھا کہ امریکی باسکٹ بال کھلاڑی برٹنی گرائنر کی رہائی صرف روس اور امریکہ میں بات چیت سے ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کی بات چیت میں صرف امریکہ اور روس شامل تھے، قیدیوں کے تبادلے کی بات چیت میں کسی کی ثالثی شامل نہیں تھی۔

Published: undefined

ایک اولمپک کھلاڑی دوسرا 'موت کا سوداگر'

باسکٹ بال اسٹار32 سالہ برٹنی گرائنردو مرتبہ کی اولمپک گولڈ میڈلسٹ ہیں۔ انہیں 17 فروری کو ماسکو کے ایک ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ان کے سامان سے بھنگ کا تیل برآمد ہوا تھا، جو روس میں غیر قانونی ہے۔

Published: undefined

برٹنی نے جولائی میں جرم کا اعتراف کرلیا تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کے پیچھے کوئی مجرمانہ نیت نہیں تھی بلکہ جلدی میں پیکنگ کے دوران یہ تیل ان کے سامان میں بند ہو کر ان کے ساتھ آگیا تھا۔ روسی عدالت نے چار اگست کو برٹنی کو نو برس قید کی سزا سنائی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے ان کی گرفتاری کو "غلط" قرار دیا تھا اور برٹنی کی رہائی کے لیے ان پر شدید دباو تھا۔

Published: undefined

وکٹر باؤٹ جنہیں ماضی میں 'موت کے سوداگر‘ کا خطاب دیا گیا تھا، سابق سوویت فوج کے لیفٹننٹ کرنل رہے ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف نے ماضی میں انہیں دنیا کے سب سے بڑے ہتھیاروں کے ڈیلروں میں سے ایک قرار دیا تھا۔ انہیں سن 2008 میں تھائی لینڈ میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے دو برس بعد امریکہ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

وکٹر باؤٹ، جن کی زندگی پر ایک ہالی وڈ فلم بھی بن چکی ہے کروڑوں ڈالر کے ہتھیار بیچنے کی سازش میں امریکہ میں 25 برس کی قید کاٹ رہے تھے۔ قیدیوں کے اس تبادلے میں ایک اور امریکی شہری پاؤل وہلن شامل نہیں ہیں جو جاسوسی کے الزام میں چار برس سے روس میں قید میں ہیں۔ پاؤل کو سن 2020 میں 16 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

Published: undefined

امریکہ کے بعض ریپبلیکن اراکین کانگریس نے بوٹ کے جرائم اور وہلن کو رہا نہ کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے کی نکتہ چینی کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined