سماج

کورونا: کیا نئے سال میں مثبت تبدیلی کے امکان ہیں؟ بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی

سن 2021 میں اشیاء کے ذخیرے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ اندازوں کے مطابق اگلے برس میں امکانات بہتر دکھائی نہیں دے رہے۔ اب یہی ہے کہ آرام سے بیٹھیں اور اچھے وقت کا انتظار کیا جائے۔

اشیاء کی قلت: کیا نئے سال میں مثبت تبدیلی کا امکان ہے؟
اشیاء کی قلت: کیا نئے سال میں مثبت تبدیلی کا امکان ہے؟ 

رواں برس کے شروع ہونے پر توقع تھی کہ یہ سال بہتر ہو گا لیکن کووڈ انیس کی وبا نے سب کچھ تاراج کر دیا۔ سن 2020 میں لاک ڈاؤن کا تسلسل ختم ہونے کے بجائے رواں برس میں بھی جاری رہا۔ توقع تھی کہ مدافعتی ویکسین کی آمد سے عالمی اقتصاد میں روز افزوں ترقی پیدا ہو گی اور کورونا پابندیوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ لیکن یہ ایک خواب تھا اور پورا نہ ہو سکا۔

Published: undefined

یہ درست ہے کے عالمی پیدواری عمل میں تیزی پیدا ہوئی لیکن پھر یہ رفتار جلد ہی ٹوٹ گئی۔ اشیاء کی طلب بڑھی تو مال برادر بحری جہازوں کی صنعت میں افراتفری پیدا ہو گئی اور رسد کا سلسلہ منقطع ہونے کے قریب پہنچ کر رہ گیا۔ اب کسی حد تک سست انداز میں ریکوری کا عمل شروع ہے۔

Published: undefined

مشکلات کا پیچیدہ سلسلہ

وبا کے دوران بچت کے ڈھیر پر بیٹھے افراد واپس اپنے گھروں کو جانے کی خواہش کے ساتھ سفر کرنے سے قاصر رہے۔ وہ باہر جانے یا فلم دیکھنے سے بھی محروم رہے۔ دوسری جانب اشیاء کی طلب میں اضافہ ہوتا گیا۔

Published: undefined

چین سمت جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی بندرگاہوں پر وبا کے حفاظتی اقدامات نے کاروباری و مزدوری کی سرگرمیوں کو متاثر کر دیا اور اس باعث دنیا میں طلب یا ڈیمانڈ بڑھتی گئی اور رسد یا سپلائی میں کمی آتی گئی۔

Published: undefined

اس صورت حال نے اقوام عالم کو پہلے سے موجود اشیاء پر گزربسر پر مجبور کر دیا اور کاروبار آہستہ آہستہ ٹھپ ہونے لگے۔ ہر چیز کی قلت پیدا ہونے لگی۔ سائیکلیں، کھلونے، سمارٹ فونز اور حتیٰ کہ کمپیوٹر کی چپس بھی کمیاب ہونے لگیں۔

Published: undefined

اب صورت حال یہ ہے کہ طلب بڑھ چکی ہے اور سپلائی یا رسد کا سلسلہ رکاوٹوں سے بھرا ہوا ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ماہر اقتصادیات کولمین نی کا کہنا ہے کہ سپلائی میں کمی کی ایک وجہ سفری پابندیاں ہیں کیونکہ ایئر ٹریفک کم ہو کر رہ گیا ہے۔

Published: undefined

کنٹینرز کی قلت

طلب کے بڑھنے سے گوداموں میں ذخیرہ کیا گیا سامان بازاروں میں لایا گیا لیکن طلب کے مقابلے میں رسد نہ ہونے کے برابر تھی اور گودام خالی ہوتے گئے۔ امریکا اور یورپی بندرگاہوں پر بحری جہازوں کو کنٹینروں کی کمی سامنا کرنا پڑ گیا اور سامان کی ترسیل و تقسیم میں ناہمواری پیدا ہو گئی۔

Published: undefined

خالی کنٹینرز کا دستیاب ہونا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ بھرے ہوے کنٹینروں میں سے سامان نکالنے کا عمل سُست ہو کر رہ گیا ہے۔ خالی کنٹینروں کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہیں۔ بحری جہاز سے سامان کی ترسیل کی قیمت میں گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک سو ستر فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ سمندر کے ذریعے مال بھیجنے کے کرائے اور کنٹینرز کی قیمت میں اضافے سے عام ضروریات کی اشیا میں معمول سے ڈیڑھ فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

Published: undefined

سپلائی کے ایک ماہر جان ہوفمین کا کہنا ہے کہ سمندری مال برداری کی صورت میں افراتفری ایسی ہو گئی ہے جیسا کہ ایک موٹر وے کو تین لین کے بجائے دو رویہ کر دیا جائے۔ ہوفمین کے مطابق سامان کی ترسیل سست رو ہو چکی ہے اور اس کو نارمل ہونے میں وقت درکار ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ خاندان اور کمیونٹیز، جن کی آمدن میں وبا کی وجہ سے کمی ہو گئی ہے، وہ شدید آزمائشی دور سے گزر رہے ہیں۔

Published: undefined

کمپیوٹر چِپس کی قلت

موجودہ بحرانی دور میں کار سازی کی صنعت کو شدید مسائل کا سامنا ہے اور سب سے زیادہ متاثر قرار دیا جا سکتا ہے۔ کار سازی میں استعمال ہونے والی کمپیوٹر چِپس کی قلت سے یہ انڈسٹری شدید بحران سے گزر رہی ہے۔ کئی کار ساز اداروں نے پرڈکشن پر عارضی بندش لگا دی ہے کیونکہ کاروں میں ٹچ اسکرین سسٹم، نیوی گیشن کا نظام اور کئی خودکار آلات کی تنصیب مشکل ہو کر رہ گئی ہے۔

Published: undefined

اسی طرح الیکٹرانک مصنوعات بھی بتدریج مہنگی ہو رہی ہیں۔ لیپ ٹاپس، اسمارٹ فونز اور گیمنگ کنسولز میں نصب ہونے والے سیمی کنڈکٹرز کی دستیابی مشکل ہو چکی ہے۔ بوش اور کونٹینینٹل جیسی بڑی کمپنیوں کو کمپیوٹر چِپ اور سیمی کنڈکٹرز کی بین الاقوامی طلب کے مطابق سپلائی کی فراہمی شدید مشکل ہو کر رہ گئی ہے۔

Published: undefined

اس باعث جرمنی میں کار سازی میں تیس فیصد کی گراوٹ پیدا ہو چکی ہے۔ ایسی صورت حال یورو زون کی بھی ہے۔ کاروں کی ترسیل میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ عالمی سطح پر کاروں کی فروخت میں بیس فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔

Published: undefined

ایسا امکان ہے کہ کار اندسٹری کی مشکلات اگلے برس کم ہو جائیں کیونکہ کمپیوٹر چِپ بنانے والے ایشیائی ممالک کی جانب سے سپلائی بہتر ہونے کا امکان ہے۔ لیکن عام انسانوں کا کیا ہو گا اور کیا ان پرمہنگائی کا بوجھ مسلسل بڑھتا رہے گا؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined