بین الاقوامی امدادی ادارے کیئر (سی اے آر ای) کی ایک مفصل تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اگر میڈیا پر مناسب توجہ نہ ملے تو کئی انسانی بحرانی المیوں کے شکار افراد کو مناسب امداد کی فراہمی بھی متاثر ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
اس عالمی امدادی ادارے کے مطابق میڈیا رپورٹنگ دراصل لوگوں کی توجہ جن مسائل کی طرف مبذول کراتی ہے، انہیں عالمی توجہ زیادہ ملتی ہے اور امدادی ادارے اور ڈونرز ان مسائل کے حل کے لیے زیادہ وسائل صرف کرتے ہیں۔
Published: undefined
اس کی ایک مثال افریقی ملک زیمبیا بھی ہے۔ وکٹوریہ فالز کی وجہ سے مشہور یہ ملک ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل یہ دلفریب وکٹوریہ فالز دنیا کی چوڑی ترین آبشار ہونے کا اعزاز رکھتی ہے۔ تاہم کم ہی لوگ جانتے ہوں گے کہ اس جنوبی افریقی ملک میں کچھ دہائیوں کے دوران موسمیاتی تبیدلیوں نے کیا تباہی برپا کر رکھی ہے۔
Published: undefined
اس خطے کے دیگر ممالک کی طرح زیمبیا میں بھی خشک سالی اور قحط کے طویل سلسلوں نے فصلوں کو اجاڑ دیا ہے۔ تقریبا اٹھارہ ملین آبادی والے اس ملک میں بھوک و افلاس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
کیئر ادارے کے جرمن دفتر میں کمیونکیشن ڈائریکٹر زابینے ویلکے نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ زیمبیا میں بارہ لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں جبکہ ملک کی ساٹھ فیصد آبادی غربت کی لکیر کے نیچے کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہی ہے۔
Published: undefined
ویلکے نے مزید بتایا کہ زیمبیا میں نہ تو جنگی حالات ہیں اور نہ کوئی زلزلہ آیا ہے۔ اس ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خشک سالی کا بحران پیدا ہوا، جو آہستہ آہستہ شدید ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ اس ملک میں بحران غیر محسوس طریقے سے سرایت کر رہا ہے اور کوئی واضح ڈرامائی صورتحال نہیں، اس لیے میڈیا کی توجہ بھی اس طرف نہیں جا رہی۔
Published: undefined
کیئر نے اپنی تازہ رپورٹ میں سن دو ہزار اکیس میں ایسے دس بحرانوں کی ایک فہرست ترتیب دی ہے، جن کو بین الاقوامی میڈیا میں نظر انداز کیا گیا۔
Published: undefined
کیئر کی اس سالانہ رپورٹ میں جن دس سب سے زیادہ شدید بحرانوں کا تذکرہ کیا گیا ہے، ان میں سے سات موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے رونما ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ کلائمٹ چینج کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان غریب ترین طبقے کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے غربت، مہاجرت، بھوک، صنفی امتیاز اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ کیئر ادارے کی برطانیہ میں سی ای او لوری لی نے زور دیا ہے کہ سیاسی زاویوں اور میڈیا میں ملنے والی توجہ سے ہٹ کر انسانی بحرانی المیوں کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں زیمبیا کے انسانی بحرانی المیے کو شدید ترین قرار دیا گیا ہے۔ دیگر بحرانوں میں یوکرائن، ملاوی، وسطی افریقی جمہوریہ، گوئٹامالا، کولمبیا، برونڈی، نائجر، زمبابوے اور ہنڈوراس میں جاری بحرانوں کا تذکرہ ہے۔ سن دو ہزاربیس میں مڈغاسکر اس فہرست میں اول نمبر پر تھا۔
Published: undefined
کیئر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ زیادہ تر لوگ اپنے قرب و جوار کے حالات کو زیادہ شوق اور دلچسپی سے دیکھتے ہیں۔ تاہم اگر انہیں دنیا میں ہونے والے اہم بحرانوں کے بارے میں علم نہیں ہو گا تو وہ اس سے زیادہ بے خبر ہو جائیں گے۔ حالانکہ ممکن ہے کہ دوردراز رونما ہونے بالخصوص ماحولیاتی حادثات مستقبل میں انہیں بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں۔
Published: undefined
میڈیا کوریج کے حوالے سے ایک مثال دیتے ہوئے کیئر نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن کو اوپرا ونفری کو دیے گئے انٹرویو پر عالمی میڈیا میں گزشتہ برس تین لاکھ ساٹھ ہزار رپورٹیں کی گئیں جبکہ زیمبیا میں شدید بھوک کا شکار دس لاکھ سے زائد افراد کی صورتحال اور مشکلات پر صرف پانچ سو بارہ آرٹیکل یا خبریں شائع کی گئیں۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ جب بحرانوں کو میڈیا میں کوریج ملتی ہے تو انہیں سیاسی حیثیت بھی مل جاتی ہے، جس سے ان کے حل کرنے کی کوششوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم