سماج

’پوتے کی پیدائش، مردہ بیٹے کا نطفہ استعمال نہیں کیا جا سکتا‘

ماں اپنے مردہ بیٹے کے فریز کیے گئے اسپرمز اسرائیل لے جانا چاہتی تھی تاکہ ان سپرمز سے ایک پوتے یا پوتی کی پیدائش کو ممکن بنایا جا سکے۔ لیکن عدالت کے مطابق اولاد پیدا کرنے کا حق منتقل نہیں کیا جا سکتا۔

’پوتے کی پیدائش، مردہ بیٹے کا نطفہ استعمال نہیں کیا جا سکتا‘
’پوتے کی پیدائش، مردہ بیٹے کا نطفہ استعمال نہیں کیا جا سکتا‘ 

یورپی عدالت برائے انسانی حقوق (ای سی ایچ آر) نے جمعرات کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹھتری لینزمین نامی خاتون کو اپنے مردہ بیٹے کے فریز کیے گئے اسپرمز سے ایک بچہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پیٹھتری لینزمین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مردہ بیٹے کے فریز کیے گئے اسپرمز اس وجہ سے ایک اسرائیلی ہسپتال لے جانا چاہتی ہیں تاکہ وہ اپنے بیٹے کی اُس آخری خواہش کو پورا کر سکیں، جو اس نے اپنی وفات سے پہلے کی تھی۔ اس کی خواہش ایک باپ بننے کی تھی۔

Published: undefined

اسرائیلی کلینک کو تولیدی معاملات میں معاونت فراہم کرنے کی حکومت نے اجازت فراہم کر رکھی ہے۔ اس فرانسیسی خاتون کا بیٹا سن دو ہزار سترہ میں کینسر کی وجہ سے انتقال کر گیا تھا۔ اس کے بعد پیٹھتری لینزمین نے حکام سے درخواست کی تھی کہ اسے اپنے بیٹے کے اسپرمز اسرائیل لے جانے کی اجازت دی جائے، جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے تمام ججوں نے مشترکہ طور پر یہ فیصلہ سنایا ہے کہ والد یا والدہ بننے کا حق ہر ایک کا ذاتی حق ہے اور اولاد کی پیدائش کے حوالے سے کوئی دوسرا شخص اس حق کو استعمال نہیں کر سکتا۔ فیصلے میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفات پا جانے والے بیٹے کی صرف خواہش کی بنیاد پر پیٹھتری لینزمین کو دادی بننے کی اجازت فراہم نہیں کی جا سکتی۔

Published: undefined

کیس کا پس منظر

Published: undefined

پیٹھتری لینزمین کے بیٹے کو سن دو ہزار چودہ میں کینسر ہوا تھا۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد اس نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ ایک والد بننا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے اس نے اپنے سپرمز کو پیرس کے ایک ہسپتال میں فریز کروا دیا تھا۔ اس کے مرنےکے بعد سن دو ہزار سترہ میں اس کی والدہ نے فرانس کی دو عدالتوں سے رابطہ کیا کہ وہ یہ اسپرمز اسرائیل کے ایک مخصوص ہسپتال میں منتقل کرنا چاہتی ہیں لیکن دونوں عدالتوں نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔

Published: undefined

قبل ازیں فرانسیسی فرٹیلٹی کلینک کے انکار کے بعد پیٹھتری لینزمین نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں اس طرح ایک خاندانی زندگی گزارنے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ پیٹھتری لینزمین نے اپنی درخواست میں مزید کہا تھا کہ وہ دادی بننے کی حقدار ہیں اور ان کے بیٹے کی آخری خواہش کا احترام کیا جانا لازمی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined