سماج

کرناٹک میں ٹیپو سلطان کے مجوزہ مجسمے پر تنازع

کرناٹک کی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے ٹیپو سلطان کا مجسمہ نصب کرنے کے کانگریسی رکن پارلیمان کی تجویز کی مذمت کی ہے۔

بھارت: کرناٹک میں ٹیپو سلطان کے مجوزہ مجسمے پر تنازع
بھارت: کرناٹک میں ٹیپو سلطان کے مجوزہ مجسمے پر تنازع 

جنوبی صوبے کرناٹک میں اپوزیشن کانگریس کے ایک رکن اسمبلی تنویر سیٹھ نے شیر میسور ٹیپو سلطان کا 100 فٹ بلند مجسمہ نصب کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جسے ان کے مطابق ٹیپو سلطان کے دور کے سابقہ دارالحکومت سرنگاپٹنم یا پھر دریائے کاویری کے ساحل پر نصب کیا جائے گا۔

Published: undefined

وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلورو شہر کے بانی نداپربھو کیمپے گوڈا کے 108 فٹ بلند مجسمے کی جمعے کے روز نقاب کشائی کی تھی۔

Published: undefined

ریاست کی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور سنگھ پریوار سے وابستہ متعدد شدت پسند ہندو تنظیموں نے ٹیپو سلطان کا مجسمہ نصب کرنے کی تجویز کی شدید مخالفت کی ہے۔ حالانکہ بی جے پی کا ایک حلقہ مجسمے کی تنصیب کی تائید بھی کر رہا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ اٹھارہویں صدی میں میسور کے حکمراں اور حیدر علی کے بیٹے ٹیپو سلطان نے انگریزوں کے ساتھ جنگ لڑتے ہوئے سری رنگا پٹنم میں اپنی جان دے دی تھی۔ بھارتی تاریخ میں انہیں ایک عظیم محب وطن قرار دیا جاتا ہے۔

Published: undefined

تاہم سنگھ پریوار کا الزام ہے کہ وہ ایک ''ظالم‘‘ حکمراں تھے۔ جنہوں نے کرناٹک کے موجودہ جنوبی کنڑا ضلع کے کوڈاگو میں ہزاروں ہندوؤں کا قتل کرایا یا انہیں اپنا مذہب تبدیل کرنے کے لیے مجبور کیا۔ بیشتر مورخین اس الزام کو سیاست اور مسلم دشمنی پر مبنی قرار دیتے ہیں۔

Published: undefined

ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مخالفت

بی جے پی حکومت کے وزیر تعلیم سی این اشواتھ نارائن نے ٹیپو سلطان کا مجسمہ نصب کرنے کی تجویز کی مذمت کی۔ دوسری طرف شدت پسند ہندو تنظیم سری رام سینا کے سربراہ پرمود متالک نے کہا کہ اگر کہیں بھی ٹیپو سلطان کا مجسمہ نصب کیا گیا تو اسے منہدم کر دیا جائے گا۔

Published: undefined

دائیں بازو کی تنظیم سری رام سینا ماضی میں پرتشدد کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔ اس نے اخلاقی پولیس کا کردار ادا کرتے ہوئے سن 2009 میں منگلور میں ایک پب پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ مچائی تھی۔ جب کہ سن 2008 میں نئی دہلی میں ایک نمائش کے دوران معروف مصور ایم ایف حسین کی پینٹنگز کو نقصان پہنچایا تھا۔

Published: undefined

اعلان کا خیر مقدم بھی

ٹیپو سلطان کا مجسمہ نصب کرنے کے اعلان کا بی جے پی کے ایک حلقے نے خیرمقدم بھی کیا ہے۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی اے ایچ وشواناتھ ، جو حالیہ دنوں میں اپنی پارٹی کے بعض اقدامات پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں، نے تنویر سیٹھ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

Published: undefined

وشواناتھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،''ٹیپو سلطان ایک بے مثال بہادر اور کناڈیگا(کنڑ عوام) کے لیے باعث فخر ہیں۔ دوسرے راجاؤں کے برخلاف انہوں نے برطانوی سامراج کے سامنے اپنا سر نہیں جھکایا۔‘‘

Published: undefined

بی جے پی رہنما کا مزید کہنا تھا،''بعض مفاد پرست عناصر ان(ٹیپو) کے امیج کو نقصان پہنچانے کی سازش کررہے ہیں، ان کے بارے میں غلط تاریخ لکھنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن ان کے کارناموں کو مٹایا نہیں جاسکتا۔‘‘

Published: undefined

ٹیپو سلطان کا نام مٹانے کی کوشش

تنویر سیٹھ کا کہنا تھا کہ سنگھ پریوار جس طرح ٹیپو سلطان کی توہین اور بے عزتی کر رہا ہے اس سے مسلمانوں کے جذبات انتہائی مجروح ہوئے ہیں اور ہم جیسے افراد کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ ٹیپو کی بہادری اور ان کے شاندار کارناموں کے بارے میں بالخصوص نئی نسل کو آگاہ کریں۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو اردو نے تنویر سیٹھ سے بات کرنے کی کوشش کی تاہم ان کے معاون نے بتایا کہ وہ ضلع مجسٹریٹ کے ساتھ میٹنگ میں مصروف ہیں۔ کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ پی سی سیتا رمیا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ' ٹیپو سلطان کا مجسمہ نصب کرنے میں آخر خرابی کیا ہے؟‘‘

Published: undefined

سیتارمیا نے اپنے دور حکومت میں سن 2016 میں 10نومبر کو ٹیپو کی یوم پیدائش کو'ٹیپو جینتی‘ کے طورپر اعلان کیا تھا اور اس موقع پر سرکاری سطح پر تقریبات منعقد کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا۔ تاہم سن 2019 میں اقتدار میں آنے کے صرف چار روز بعد ہی بی جے پی کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدیورپا نے ٹیپو جینتی کے موقع پر سرکاری تقریبات کے انعقاد کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

Published: undefined

رواں برس مئی میں کرناٹک ریاست میں دسویں درجہ کے کنڑ زبان کی نصابی کتاب سے ٹیپو سلطان کے متعلق پورا باب حذف کرکے ان کے بارے میں معلومات صرف چند سطور تک محدود کردی گئی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined