سماج

چین کا روسی توانائی کی درآمدات میں اضافہ

یوکرین میں روسی حملوں کے بعد سے یورپی ممالک نے روسی توانائی پر اپنا انحصار محدود کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ دوسری جانب چین نے رعایتی قیمتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے روس سے درآمدات میں اضافہ کر دیا ہے۔

چین کا روسی توانائی کی درآمدات میں اضافہ
چین کا روسی توانائی کی درآمدات میں اضافہ 

یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے کئی یورپی ممالک روسی گیس پر اپنا انحصار محدود کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ تاہم چین اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات مزید فروغ پا رہے ہیں۔ چین اپنے پڑوسی ملک سے توانائی کی بڑی مقدار درآمد کر رہا ہے۔

Published: undefined

روس مسلسل تیسرے ماہ کے دوران چین کے لیے تیل کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ جولائی میں چین نے کل 7.15 ملین ٹن روسی تیل درآمد کیا جو کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے 7.6 فیصد زیادہ ہے۔ اسی دوران چین کی روس سے کوئلے کی درآمدات جولائی میں 7.42 ملین ٹن کے ساتھ پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جو پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں تقریباً 14 فیصد زیادہ ہیں۔

Published: undefined

یورپی یونین تقریباً چھ ماہ قبل شروع ہونے والی روس یوکرین جنگ کے بعد سے روسی توانائی کی سپلائی پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دوسری جانب چین روس سے اشیاء کی قیمتوں میں رعایت کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔

Published: undefined

بیجنگ نے اب تک یوکرین میں روس کی جنگ کی مذمت نہیں کی ہے لیکن ماسکو کے ساتھ اپنی وفاداری کا اثبات جاری رکھا ہوا ہے۔چینی حکومت کی جانب سے کئی موقعوں پر روس کو حمایت کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔

Published: undefined

صد ر شی جن پنگ کی جانب سے ماسکو کو روس یوکرین جنگ میں حمایت کی صورت میں کروائی گئی۔ دونوں ملکوں کے سربراہان کے بیچ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں چین کی جانب سے بنیادی مفادات، خود مختاری اور سلامتی جیسے خدشات سے متعلق امور پر روس کو باہمی تعاون کی پیش کش جاری رکھنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

Published: undefined

اس حمایت کے اعلان کے بعد کریملن سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے مغرب کی غیر قانونی پابندیوں کی پالیسی کی وجہ سے عالمی معیشت کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے توانائی، مالیاتی، صنعتی، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined