سماج

امریکہ ہی یوکرینی بحران کے لیے اصل ذمہ دار، چین

ماسکو میں چین کے سفیر کا کہنا ہے کہ دراصل امریکہ نے ہی یوکرین میں جنگ کے لیے اکسایا۔ انہوں نے واشنگٹن پر الزام لگایا کہ وہ روس کو "کچل دینے" کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکہ ہی یوکرینی بحران کے لیے اصل ذمہ دار، چین
امریکہ ہی یوکرینی بحران کے لیے اصل ذمہ دار، چین 

روس میں چین کے سفیر زانگ ہان ہوئی نے کہا کہ امریکہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں توسیع کی حمایت کرکے دراصل روس کو کنارے لگا دینا چاہتا ہے اور ان طاقتوں کی بھی حمایت کر رہا ہے جو ماسکو کے بجائے یورپی یونین کے ساتھ مل کر یوکرین سے اتحاد کرنا چاہتے ہیں۔

Published: undefined

زانگ ہان ہوئی نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "یوکرین بحران کو شروع کرنے اور اس کو ہوا دینے کے لیے اصل ذمہ دار کے طور پر واشنگٹن نے جہاں ایک طرف روس کے خلاف غیر معمولی اور وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کردی ہیں وہیں یوکرین کو ہتھیاروں اور فوجی ساز وسامان کی سپلائی بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔"

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ "ان کا حتمی مقصد ایک طویل جنگ اور سخت پابندیوں کے ذریعہ روس کو تھکا دینا اور کچل دینا ہے۔"

Published: undefined

چینی سفیر کا یہ بیان یوکرین پر فوجی حملے کو جائز قرار دینے کے روس کے اپنے موقف سے بڑی حد تک مماثل ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور درجنوں شہر تباہ ہوچکے ہیں۔ جب کہ یوکرین کی ایک چوتھائی سے زیادہ آبادی اپنے اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے ملکو ں میں پناہ لینے کے لیے مجبور ہوچکی ہے۔

Published: undefined

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے فروری میں بیجنگ کا دورہ کیا تھا اور صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی۔ یہ وہی وقت تھا جب روسی ٹینک یوکرین کی سرحد پر صف بندی کر رہے تھے۔ صدر پوٹن اور صدر شی جن پنگ نے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کے ساتھ کہا تھا کہ ان کی شراکت داری کی" کوئی حد نہیں" ہوگی۔

Published: undefined

چینی سفیر نے مزید کیا کہا؟

زانگ نے کہا کہ چین اور روس کے تعلقات "تاریخ کے بہترین دورمیں داخل ہوچکے ہیں۔ باہمی اعتماد کی اعلی ترین سطح، باہمی ربط کی اعلیٰ ترین پیمانے، اور اعلی ترین اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل جس کی نمایاں خوبیاں ہیں۔"

Published: undefined

انہوں نے امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے حالیہ دورہ تائیوان پر بھی نکتہ چینی کی اور کہا کہ چین تائیوان میں بھی وہی حربے اپنا رہا ہے جو اس نے یوکرین میں اپنائے تھے۔ تاکہ سرد جنگ کی ذہنیت دوبارہ پیداہ ہوجائے اور بڑی طاقتوں میں دشمنی اور تصادم کے لیے اشتعال دلایا جاسکے۔"

Published: undefined

چینی سفیر کا کہنا تھا کہ "داخلی امور میں عدم مداخلت ہماری اس دنیا میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے سب سے بنیادی اصول ہے۔" انہوں نے تاہم اس اصول کا ذکر کرتے ہو ئے واشنگٹن کی تائیوان پالیسی پر نکتہ چینی تو کی لیکن یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔

Published: undefined

روس یوکرین پرحملے کو"خصوصی فوجی آپریشن" قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ نہ صرف اس کی اپنی سکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لیے بلکہ روسی بولنے والوں کو زیادتی سے بچانے کے لیے بھی ضروری تھا۔

Published: undefined

دوسری طرف یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ روس کی یہ دلیل بے بنیاد ہے اور ایک ایسے پڑوسی کے خلاف جارحیت ہے جس نے سن 1991میں ماسکو کی قیادت والے سوویت یونین کے بکھرنے کے بعد آزادی حاصل کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined