سماج

پاکستان کا چوہدری خاندان اپنے بچوں کے ہاتھوں اپنے گھر میں ہار گیا

چوہدری شجاعت کا خاندان حکومتی اتحادیوں کی حمایت کر رہا ہے جبکہ چوہدری پرویز الہی نے اپنی امیدیں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ وابستہ کر لی ہیں۔

گجرات کے چوہدری خاندان کی سیاست: داخلی وحدت سے تقسیم تک
گجرات کے چوہدری خاندان کی سیاست: داخلی وحدت سے تقسیم تک 

پاکستان کی سیاست میں کئی دہائیوں تک اہم کردار ادا کرنے والے گجرات کے چوہدری خاندان میں اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ چوہدری خاندان میں انتشار کی وجہ سے پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی ایک اہم حامی جماعت مسلم لیگ قاف بھی دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ ان کے بقول لگتا یوں ہے کہ چوہدری خاندان کی تقسیم کے اثرات گجرات کی سیاست پر بھی پڑیں گے اور اس بات کا امکان بڑھ رہا ہے کہ اگلے عام انتخابات میں اسی خاندان کے افراد ہی آمنے سامنے ہوں گے۔

Published: undefined

سیاسی رقابتیں خاندانی وحدتوں کو لے ڈوبیں

Published: undefined

چوہدری فیملی کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ اس خاندان کے کچھ خیر خواہوں نے سیاسی رقابتوں کے ہاتھوں تباہ ہوتی ہوئی خاندانی وحدت کو بچانے کے لئے بہت کوششیں کیں لیکن وہ کارگر ثابت نہ ہو سکیں۔ سینئر تجزیہ کار سجاد میر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ چوہدری خاندان کے اختلافات ان کے لئے بھی بہت دکھ اور تکلیف کا باعث ہیں ۔

Published: undefined

ان کے بقول پرویز الہی چوہدری شجاعت سے کچھ عرصہ پہلے ملنے گئے تھے انہوں نے چوہدری شجاعت سے کہا تھا کہ وہ ان کے والد کی طرح ہیں۔ اور چوہدری شجاعت نے بھی چوہدری پرویز الہی کے لئے خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا تھا۔ لیکن حمزہ شہباز کی حمایت میں لکھے جانے والے چوہدری شجاعت کے خط کے بعد اب لگتا ہے کہ حالات پوائینٹ آف نو ریٹرن تک پہنچ گئے ہیں۔

Published: undefined

’’پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی کے انتخاب والے دن جب مونس الہی چوہدری شجاعت سے ملنے گئے تو انہیں چوہدری شجاعت نے مشورہ دیا کہ جیسے تم میرے ساتھ احترام سے بات کر رہے ہواس طرح اپنے بھائی (درحقیقت کزن) چوہدری سالک سے بھی بات کر لو لیکن اس وقت تک شاید دیر ہو چکی تھی‘‘.

Published: undefined

بڑے اپنے بچوں کے ہاتھوں اپنے ہی گھر میں ہار گئے

Published: undefined

چوہدری خاندان کی باہمی رنجشیں بہت سے لوگوں کے لئے شدید حیرانگی کا باعث ہیں۔ آج سے کچھ عرصہ پہلے تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ رنجشیں خاندان کو اس حال تک پہنچا دیں گی۔

Published: undefined

چوہدری خاندان کی تاریخ پر نگاہ رکھنے والے ماہرین بتاتے ہیں کہ چوہدری ظہور الہی سیاست میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے اور وہ اپنی وضعداری ، معاملہ فہمی اور مہمان نوازی کے لئے بہت معروف تھے دوسری طرف ان کے بھائی چوہدری منظور الہی کی دلچسپی کاروباری امور کی طرف زیادہ تھی۔ طبیعت کے فرق کے باوجود دونوں بھائیوں نے ساری زندگی ایک دوسرے کا خیال رکھا اور کبھی ایک دوسرے کو شکایت کا موقعہ نہیں دیا۔

Published: undefined

پرویز الہی چوہدری منظور الہی کے بیٹے ہیں اور شجاعت حسین کے کزن ہیں۔ پچھلی چار پانچ دہائیوں میں چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہی نے بھی خاندانی قربت اور وفا شعاری کی اسی روایت کو آگے بڑھایا۔ لیکن جب معاملات بچوں کے ہاتھوں میں آئے تو ان میں بزرگوں جیسی قربت پیدا نہ ہو سکی۔

Published: undefined

تجزیہ نگار نوید چوہدری کے بقول چوہدری شجاعت کے بچے اپنے آپ کو چوہدری ظہور الہی کی خاندانی میراث کا حقیقی وارث سمجھتے ہیں اور اس میراث کے تمام ثمرات کو پرویز الہی اور مونس الہی کی طرف جاتا ہوا دیکھنا انہیں قبول نہیں ہے۔ ان کو مونس الہی کے فیصلوں کا چوہدری پرویز الہی کے ذریعے باقی تمام خاندان پر نفاذ بھی پسند نہیں ۔ اس لئے ان میں بھی ایک طرح کا ردعمل پیدا ہوگیا ہے۔ ''کئی بار خاندان کی عزت بچانے کے لئے چوہدری خاندان کے بڑوں نے اپنے خاندانی اختلافات کی تردید بھی کی لیکن اب ان کے بچے جوان ہو گئے ہیں۔ اور وہ اپنی باتوں پر اصرار کرنے لگ گئے ہیں۔ ان کے سامنے بزرگوں کی ایک نہ چل سکی۔‘‘

Published: undefined

دشمنوں کے ساتھ وضعداری نبھانے والوں کے بچے آپس میں دشمن بن گئے

Published: undefined

چوہدری خاندان میں بہت قریبی رشہ داری ہے، چوہدری پرویز الہی کی بہن چوہدری شجاعت کی اہلیہ ہیں اور چوہدری شجاعت حسین کی ہمشیرہ چوہدری پرویز الہی کی اہلیہ ہیں۔ حالیہ اختلافات کی شدت نے اس خاندان کو بہت دکھ دیا ہے۔ کچھ فیملی ممبرز میں بول چال بھی نہیں ہے۔ وہ وضعداری جو چوہدری فیملی کے بزرگ دشمنوں کے ساتھ بھی نبھاتے تھے اب وہ ان کے اپنے خاندان میں بھی باقی نہیں رہی۔ چوہدری پرویز الہی کے حامی اور چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت حسین نے چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری سالک پر الزام لگایا ہے کہ وہ زرداری سے ڈالر مانگ رہے ہیں۔ رہی سہی کسر چوہدری شجاعت حسین کے گھر کے باہر ہونے والے قاف لیگ کے احتجاجی مظاہروں میں لگنے والے نعروں اور چوہدری شجاعت کے خلاف انٹرنیٹ پر چلوائی جانے والی پوسٹوں نے پوری کر دی ہے۔

Published: undefined

بات کیسے بگڑی؟

Published: undefined

نوید چوہدری بتاتے ہیں کہ چوہدریوں کے خاندان میں حالات کافی عرصے سے خراب تھے لیکن وہ اتنی شدت سے منظر عام پر نہیں آئے تھے۔ ان کے بقول سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقعے پر اس خاندان میں تقسیم بہت واضح ہوگئی۔ ان کے بقول چوہدریوں کا گھر پاکستان کی سیاست کا مرکز بنا ہوا تھا۔ سارے بڑے لیڈر یہاں آکر چوہدریوں کی حمایت کے متمنی تھے۔ شہباز شریف بھی چودہ سالوں بعد چل کر ان کے گھر گئے۔ ''پی ڈی ایم نے چوہدری پرویز الہی کو پنجاب میں چیف منسٹر بنانے کا اعلان بھی کر دیا پھر طاقتور حلقوں کو خیال آیا کہ پرویز الہی ادھر چلے گئے تو عمران خان اکیلے رہ جائیں گے اور طاقت کا توازن درست نہیں رہے گا سو ایک بہت اہم شخصیت کی ٹیلی فون کال آئی اور پرویز الہی جنہوں نے چند ہی دن پہلے ایک انٹرویو میں عمران خان کے خلاف توہین آمیز خیالات کا اظہار کیا تھا وہ عمران خان کے پاس چلے گئےاور شجاعت فیملی نے اپنے عہد کا پاس کیا، یوں دونوں کی راہیں جدا ہو گئیں۔‘‘

Published: undefined

چوہدریوں کی سیاست

Published: undefined

قدرت نے چوہدریوں کی سیاست کو بڑی کامیابیوں سے نوازا تھا۔ پاکستان کی وزارت عظمی، پنجاب کی وزارت اعلی اور کئی وفاقی و صوبائی وزارتیں اس گھر کے حصے میں آئیں۔ کئی ترقیاتی منصوبے چوہدریوں نے مکمل کروائے۔ سجاد میر کے بقول پاکستان میں چوہدریوں کی سیاست وضعداری، معاملہ فہمی، رواداری اور مہمان نوازی کے رنگ بھی لئے ہوئے تھی۔ سجاد میر کو یاد ہے کہ نو ستاروں کی تحریک کے دوران سارے پیسے سارے دسترخوان اور سارے انتظامات چوہدری ظہور الہی کے ذمے تھے۔ انہوں نے کبھی اس کا ذکر بھی کسی سے نہیں کیا۔ نوید چوہدری کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے پچھلی کچھ دہائیوں میں چوہدریوں نے اپنی سیاست کو اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے استعمال کیا۔ یاد رہے پرویز الہی نے کہا تھا کہ وہ جنرل مشرف کو دس مرتبہ بھی وردی میں صدر بنوانے کو تیار ہیں۔

Published: undefined

کون صحیح کون غلط

Published: undefined

سجاد میر اس سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے بس اتنا بتاتے ہیں کہ چوہدری مونس الہی زندگی میں کامیابی حاصل کرنے اور سیاست میں آگے جانے کے لئے بہت زیادہ پرجوش ہیں جبکہ چوہدری سالک کا مزاج دھیما اور وضعدارانہ سا ہے۔ نوید چوہدری کی رائے یہ ہے کہ یہ دونوں اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے سرگرداں ہیں۔ لیکن ان کے الفاظ میں اب ان کی سیاست کا آخری دور ہے ۔ پرویز الہی پنجاب کے وزیراعلی بن بھی جائیں انہیں پی ٹی آئی کا مزاج قبول نہیں کرے گا۔ گجرات پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ وہاں لوگوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ اب وہاں بھی قاف لیگ پی ٹی آئی کی مدد کے بغیر الیکشن نہیں جیت سکے گی۔

Published: undefined

ہم چوہدری خاندان کی صورتحال سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟

Published: undefined

سجاد میر کہتے ہیں کہ جماعتیں خاندان کی بنیاد پر بننی چاہیئں اور نہ چلنی چاہیئں۔ سیاسی جماعتوں کو پروفیشنل اور سیاسی انداز میں ہی کام کرنا چاہئیے۔ کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ چوہدری خاندان کے بعد اب اگلی باری شریف خاندان کی ہو سکتی ہے جہاں مریم نواز اور حمزہ شہباز کے اختلافات میڈیا کی خبروں کا حصہ بنتے رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined