سماج

مصری ثالثی سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی

اسرائیل اور اسلامی جہاد گروپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا جو اتوار کی رات سے نافذ ہو گیا ہے۔ اس جنگ بندی سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان گزشتہ برس سے بدترین تصادم کے خاتمے کی امیدیں پیدا ہو گئی ہیں۔

مصری ثالثی سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی
مصری ثالثی سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی 

مصر کی ثالثی کے بعد ہونے والی یہ جنگ بندی اتوار کو مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے گیارہ بجے شروع ہوئی، جس کا مقصد غزہ میں گزشتہ برس گیارہ روزہ جنگ کے بعد سے بدترین لڑائی کو روکنا ہے۔

Published: undefined

قبل ازیں فلسطین کے اسلامی جہاد گروپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ مصر کی ثالثی میں جنگ بندی پر متفق ہے۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان گزشتہ برس کے بعد سے اس سب سے شدید تصادم میں اب تک کم از کم 44 افراد فلسطینی ہو چکے ہیں، جن میں 15 بچے شامل ہیں۔

Published: undefined

امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کا خیرمقدم

امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے شہریوں کی اموات کو "سانحہ" قرار دیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات پر زور دیا ہے۔

Published: undefined

وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''گزشتہ 72 گھنٹوں میں امریکہ نے اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی، مصر، قطر، اردن اور خطے کے دیگر ممالک کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے تاکہ تنازعے کا جلد سے جلد حل نکالا جاسکے۔‘‘

Published: undefined

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں امریکی صدر نے مزید کہا، ''میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے سفارت کاری میں کردار ادا کیا اور اس کے ساتھ ساتھ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور ان کی ٹیم کا بھی جنہوں نے لڑائی ختم کروانے میں مدد کی۔‘‘

Published: undefined

اسرائیلی وزیر اعظم یائر لیپیڈ نے بھی مصر کی ثالثی کے لیے شکریہ ادا کیا۔ اسلامی جہاد کے ترجمان طارق سلمی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''ہم مصر کی ان کوششوں کو سراہتے ہیں جو اس نے ہمارے عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے کی ہیں۔‘‘

Published: undefined

اقوام متحدہ میں مشرق وسطیٰ کے نمائندے نے ایک بیان میں کہا، ''صورت حال اب بھی نازک ہے اور میں تمام فریقین پر زور دوں گا کہ وہ جنگ بندی کے پابند ہوں۔‘‘

Published: undefined

تشدد کے تازہ ترین دور میں کیا ہوا؟

اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز جمعے کے روز کیا تھا۔ اسرائیلی فضائی حملوں میں اسلامی جہاد کے اب تک کئی اعلیٰ رہنما مارے جا چکے ہیں۔ ان میں سینیئر کمانڈر خالد منصور اور تیسیر الجباری بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

اسرائیلی دفاعی فوج کا کہنا ہے کہ منصور اور الجباری دونوں ہی دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 44 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں متعدد بچے شامل ہیں۔ غزہ میں حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کم از کم 311 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

Published: undefined

اسرائیل کا کہنا ہے کہ بچے اسلامی جہاد کی جانب سے غلطی سے راکٹ فائر ہو جانے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ اس دوران فلسطینی عسکریت پسندوں نے تل ابیب اور اشکلون سمیت متعدد اسرائیلی شہروں پر سینکڑوں راکٹ داغے۔ ان راکٹوں کی وجہ سے اب تک دو اسرائیلیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے مورٹر حملوں کی وجہ سے اسرائیل غزہ ایریز سرحدی کراسنگ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

Published: undefined

غزہ میں انسانی بحران میں اضافہ

تازہ ترین تصادم کی وجہ سے غزہ میں انسانی صورت حال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ غزہ ہسپتال کے سربراہ نے بتایا کہ الشفا ہسپتال میں ہر منٹ زخمیوں کو لایا جا رہا ہے۔ دواؤں کی قلت ہے اور بجلی مسلسل گل ہو رہی ہے۔

Published: undefined

اسرائیل نے سکیورٹی اسباب کی بنا پر اس ہفتے کے اوائل میں غزہ کراسنگ کو بند کردیا تھا جبکہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے غزہ کے واحد بجلی پلانٹ کو بند کرنا پڑا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined