سماج

ساٹھ برس قبل دیوارِ برلن کھڑی کر دی گئی تھی

ہٹلر کے دور حکومت کا سابقہ دارالحکومت برلن شہر دوسری عالمی جنگ کے بعد تقسیم ہو گیا تھا تاہم برلن کے شہری آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے تھے لیکن یہ تیرہ اگست انیس سو اکسٹھ کے بعد ممکن نہ رہا۔

ساٹھ برس قبل دیوارِ برلن کھڑی کر دی گئی تھی
ساٹھ برس قبل دیوارِ برلن کھڑی کر دی گئی تھی 

تیرہ اگست سن 1961 کو اُس وقت برلن شہر مشرقی و مغربی جرمنی میں تقسیم تھا جب اس شہر میں دیوار تعمیر کی گئی۔ مشرقی جرمنی کے چانسلر نے سرحدوں کے تحفظ کا بہانہ بنا کر اس شہر میں دیوار تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔

Published: undefined

'برانڈن برگ گیٹ بند کر دیا گیا‘۔ تیرہ اگست سن 1961 کو نیوز ایجنسی اے پی نے یہ شہ سرخی لگائی۔ یہ دیوارِ برلن کی تعمیر کے آغاز کے تاریخی لمحات تھے۔

Published: undefined

ایرش ہونیکر کمیونسٹ مشرقی جرمنی کے قائدِ حکومت تھے اور انہوں نے سرحدوں کو محفوظ بنانے کے مبینہ آپریشن (Operation Secure the Border) کو متعارف کرایا اور حقیقت میں وہ چاہتے تھے کہ برلن شہر کی تقسیم کو مضبوط کر دیا جائے۔ کمیونسٹ جرمنی کا سرکاری نام جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک (GDR) تھا۔ قبل ازیں برلن شہر کی ابتدائی تقسیم کے وقت خاردار باڑ لگائی گئی تھی اور اُسی موقع پر شہر کے مغربی حصے کے ساتھ تمام رابطوں کو منقطع کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

دیوارِ برلن کی تعمیر

کمیونسٹ جرمنی کی حکومت کے وفادار تعمیراتی کارکنوں نے ابتدائی تقسیم میں حصہ لیا تھا۔ بعد میں 'آپریشن سکیور دا بارڈر‘ کی چھتری تلے کنکریٹ کی دیوار نیشنل پیپلز آرمی (NVA) کے ملازمین نے تعمیر کی تھی۔

Published: undefined

اس میں سیمنٹ اور لوہے کا استعمال کیا گیا اور ہر ممکن کوشش کی گئی کہ دیوار مضبوطی میں اپنی مثال ہو۔ اس کی بلندی ساڑھے تین میٹر یا بارہ فٹ تھی۔ یہ دیوار قریب سارے مغربی برلن کے ارد گرد تھی۔

Published: undefined

دیوار کا مقصد

اس دیوار کا بنیادی مقصد تو یہ تھا کہ کمیونسٹ مشرقی جرمنی سے لوگ کسی بھی صورت بھاگ کر یا پناہ کی تلاش میں مغربی حصے میں داخل نہ ہو سکیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک کا قیام سن 1949 میں عمل میں آیا تھا اور اس کے بعد دیوار کی تعمیر سے قبل دو لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر مغربی حصے میں داخل ہو چکے تھے۔ اس وقت مغربی جرمن حصے کا سرکاری نام فیڈرل ریپبلک آف جرمنی (FRG) تھا۔

Published: undefined

کمیونسٹ حصے کا دارالحکومت برلن ہی تھا البتہ مغربی حصے کا دارالحکومت بون شہر تھا۔ مشرقی حصے کے لوگوں کو احساس ہو گیا تھا کہ بہتر زندگی مغربی حصے میں میسر ہے اور اسی حصے میں ثقافتی اور سیاسی سرگرمیاں بتدریج بڑھ رہی تھیں۔

Published: undefined

سرد جنگ علامت

مشرقی جرمن حصے سے جرمن شہریوں کی بڑی مہاجرت کی وجوہات میں وہاں کی مشکل زندگی، ڈاکٹروں کی کمیابی اور ہنرمند افراد کی قلت وغیرہ تھی۔ اس مہاجرت کو روکنے کے لیے کمیونسٹ حکومت نے دیوار برلن تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

Published: undefined

مشرقی جرمنی کے پراپیگنڈے کے مطابق دیوار کی تعمیر لوگوں کو مشرقی جرمنی سے نکلنے سے روکنے کے لیے نہیں تھی بلکہ مغربی جرمنی کے منتقم مزاج افراد کے داخلے کو نا ممکن بنانے کے لیے کی گئی تھی۔

Published: undefined

یہ وہی دور تھا جب سابقہ کمیونسٹ سوویت یونین اور سرمایہ دارانہ نظام کے حامل امریکا کے درمیان تلخ الفاظ سے بھری بیان بازی اپنے عروج پر تھی اور تیسری عالمی جنگ کے خطرات منڈلا رہے تھے۔ اسی تلخی کی وجہ سے دنیا تیسری عالمی جنگ سے ضرور بچ گئی مگر سرد جنگ کی راہ ہموار ہو گئی۔ اس باعث ایک بڑی سیاسی تقسیم دنیا بھر میں دیکھی جانے لگی۔

Published: undefined

جی ڈی آر یا مشرقی جرمنی سابقہ سوویت یونین کا حلیف تھا اور مغربی جرمنی امریکی کیمپ میں تھا۔ فریقین میں اسلحے کی دوڑ شروع تھی اور بات چیت میں دھمکی امیز لہجے شامل ہو گئے اور دیوارِ برلن اسی سرد جنگ کا ایک عملی نشان یا استعارہ بن کر رہ گئی۔

Published: undefined

سن 1933 سے لے کر سن 1945 تک برلن شہر میں نازی حکومت کے خفیہ اداروں کے قاتل ہلاکتوں کا بازار گرم کیے رہے۔ اسی عرصے میں دوسری عالمی جنگ کی تباہ کاریوں نے یورپ کو تاراج کر دیا۔

Published: undefined

برلن کے مشرقی حصے پر سابقہ سوویت یونین کا کنٹرول ہو گیا اور مغربی برلن امریکا، برطانیہ اور فرانس کے زونز میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس دور میں کمیونسٹ مشرقی جرمنی کی تمام کوششیں مغربی جرمنی نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے ناکام بنا دیں۔

Published: undefined

امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے مغربی برلن کو 'کمیونسٹ سمندر میں آزادی کا جزیرہ‘ قرار دیا تھا۔ دیوار برلن جب تک قائم رہی تب تک یہ ظلم اور جبر کا بھی نشان تھی اور اس عرصے میں ایک سو چالیس افراد کو مغربی برلن میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ ان میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ آج بھی متحدہ جرمنی کے دارالحکومت برلن کی ایک سڑک بیرنوئر اشٹراسے کے قریب دو سو میٹر طویل دیوارِ برلن کا حصہ بطور یادگار محفوظ رکھا گیا ہے۔ (یہ مضمون جرمن زبان سے ترجمہ شدہ ہے)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined