سماج

ڈھاکہ سے جرمنی تک، بنگلہ دیشی بلاگر نئی زندگی کی تلاش میں

بنگلہ دیشی بلاگر محمد الحق منشی قتل کی دھمکیوں کے تناظر میں اپنے آبائی وطن بنگلہ دیش کو چھوڑ کر جرمنی ہجرت پر مجبور ہوا۔ اب وہ جرمنی میں ایک نئی زندگی شروع کر رہا ہے۔

ڈھاکہ سے ڈیورن تک، بنگلہ دیشی بلاگر نئی زندگی کی تلاش میں
ڈھاکہ سے ڈیورن تک، بنگلہ دیشی بلاگر نئی زندگی کی تلاش میں 

محمد الحق منشی کا آبائی ملک بنگلہ دیش ہے مگر اب اس کا وطن جرمنی بھی ہے۔ بنگلہ دیش میں اس بلاگر کو ملنے والی قتل کی دھمکیوں کے بعد اس نے اپنے دیس سے ہجرت کی۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں محمد الحق نے بتایا کہ کس طرح اس نے خوف پر قابو پایا اور جرمنی میں ایک نئی زندگی شروع کی۔

Published: 01 Sep 2020, 6:11 AM IST

اس کے ہاتھ کی انگلیاں سیاہ پلاسٹک سے بنی ہیں اور حرکت کرتی ہیں تو لگتا ہے جیسے مکھی اڑ رہی ہے۔ بٹن دبانے پر وہ اپنے آپ کو گلاس کے گرد مضبوطی سے لپیٹ لیتی ہیں۔ محمد الحق مسکراتے ہوئے اپنے اس نئے ہاتھ ہی جانب دیکھتا ہے۔ ایک ہفتے قبل اس کو یہ ہاتھ حاصل ہوا ہے۔ ''میں ابھی اس کو عادت بنانے کی کوشش میں ہوں۔‘‘

Published: 01 Sep 2020, 6:11 AM IST

بچن میں ایک چوٹ نے محمد الحق سے دائیں ہاتھ چھین لیا تھا۔ مگر یہ نیا ہاتھ محمد الحق منشی کی نئی زندگی کی شروعات کا حصہ ہے۔ محمد الحق منشی پچھلے پانچ برسوں کے دوران خود کو جرمن طرز زندگی سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش میں ہے۔ وہ ماضی میں ایک نہایت متحرک بلاگر تھے۔

Published: 01 Sep 2020, 6:11 AM IST

محمد الحق منشی نومبر 2015 میں جرمنی پہنچا۔ اس سے قبل اس نے بنگلہ دیش میں شاہ باغ احتجاجی تحریک کی قیادت کی۔ اس تحریک میں پانچ ملین افراد شامل تھے۔ وہ بلاگر آن لائن ایکٹیوسٹ نیٹ ورک کے ساتھ جڑے تھے اور اس پلیٹ فارم پر ان کے پانچ لاکھ صارفین تھے۔ اسی پلیٹ فارم کےذریعے وہ احتجاجی مظاہرے منعقد کروایا کرتے تھے۔

Published: 01 Sep 2020, 6:11 AM IST

بنگلہ دیش میں اس بلاگر کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں، جس کے تناظر میں یہ اپنا آبائی ملک چھوڑ کر جرمنی آن بسا۔ محمد الحق منشی کو جرمنی میں سیاسی پناہ دی جا چکی ہے اور اب اس کی خواہش ہے کہ وہ یہاں کام کرے، پیسے کمائے، دوسرے مہاجرین کی مدد کرے اور جرمن شہریت حاصل کر لے۔ اس سال کے آخر میں محمد الحق کو جرمنی کی مستقل ریزیڈنسی مل جائے گی۔

Published: 01 Sep 2020, 6:11 AM IST

منشی ایک ویب ڈیزائن کمپنی میں انٹرن شپ کر رہا ہے۔ اسے امید ہے کہ وہ ایپلیکشن تیار کرنے والا ایک کمپیوٹر ماہر بن جائے گا۔

Published: 01 Sep 2020, 6:11 AM IST

محمد الحق منشی کا بیٹا 18 ماہ کا ہے اور اپنے والد کی آنکھ کا تارہ ہے۔ وہ بھی احتجاج اور مظاہروں سے پرے منشی کی نئی زندگی کی شروعات کا ایک استعارہ ہے۔

Published: 01 Sep 2020, 6:11 AM IST

محمد الحق منشی نے بتایا کہ فیس بک کے ذریعے انہیں ساڑھے چار ہزار سے زائد مرتبہ قتل کی دھمکی دی گئی جب کہ جرمنی آنے کے بعد بھی ان دھمکیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔

Published: 01 Sep 2020, 6:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 Sep 2020, 6:11 AM IST