سماج

ضمانت چاہیے تو سب کو شربت پلائیے، بھارتی عدالت

ایک بھارتی عدالت کا کہنا ہے کہ ملک کی''گنگا جمنی تہذیب‘‘ صرف رسمی چیز نہیں ۔ عدالت نے اس کے عملاً اظہار کے لیے ایک ملزم کو بلا تفریق ہر ایک کو شربت پلانے کی شرط پر ضمانت دے دی۔

ضمانت چاہیے تو سب کو شربت پلائیے، بھارتی عدالت
ضمانت چاہیے تو سب کو شربت پلائیے، بھارتی عدالت 

الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اجے بھانوٹ کی بینچ نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والے ایک ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے حکم دیا کہ وہ باہمی خیر سگالی اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے بلا تفریق مذہب و ملت ایک ہفتے تک لوگوں کو ٹھنڈا پانی اور شربت پلائے۔

Published: undefined

اترپردیش کے حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ہونے والے گروہی تصادم میں ہاپوڑ قصبہ کے نواب نامی شخص کو پولیس نے گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا تھا۔

Published: undefined

گنگا جمنی تہذیب کیا ہے؟

جسٹس اجے بھانوٹ نے ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے کہا، ''گنگا جمنی محض رسم نہیں جس کا اظہار ہم اپنی بات چیت میں کرتے ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک روحانی قوت ہے، جس کا اظہار ہمیں اپنے کردار اور عمل سے کرنا چاہیے۔ گنگا جمنی تہذیب صرف اختلافات میں رواداری کامظاہرہ نہیں ہے بلکہ یہ تنوع کو دل سے قبول کرنے کا نام ہے۔‘‘

Published: undefined

عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فرقہ وارانہ تشدد سے امن عامہ متاثر ہوتا ہے اور سماج میں خلیج پیدا ہوتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سماج کے تمام طبقات اور تمام شہریوں کے درمیان اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینے اور امن کو یقینی بنانے کے لیے اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی۔

Published: undefined

کیا تھا معاملہ؟

مارچ میں اترپردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ہاپوڑ میں سیاسی حریفوں کے درمیان تکرار ہو گئی تھی، جس نے بعد میں تشدد کی صورت اختیار کرلی۔ پولیس نے اس واقعے کے بعد نواب نامی ایک شخص کو گرفتار کر لیا، جو گزشتہ 11 مارچ سے جیل میں تھا۔ ہاپوڑ کی مقامی عدالت نے گزشتہ ماہ ضمانت کی ان کی عرضی مسترد کر دی تھی۔

Published: undefined

وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو جھوٹے الزامات کے تحت پھنسایا گیا ہے۔ بہرحال فریقین میں اس معاملے پر سمجھوتا ہو گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ فریقین خیر سگالی کو فروغ دینے کے لیے مئی اور جون میں کسی عوامی مقام پر ایک ہفتے تک تمام راہ گیروں اور پیاسے مسافروں کو ٹھنڈا شربت اور پانی پیش کریں گے۔

Published: undefined

عدالت نے کیا کہا؟

الہ آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو ہدایت دی کہ وہ اس سلسلے میں ہاپوڑ ضلع کے پولیس سربراہ اور ضلع مجسٹریٹ کو ایک درخواست دیں۔ عدالت کا کہنا تھا،''مقامی پولیس اور انتظامیہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی کہ ٹھنڈا پانی اور شربت پلانے کا یہ کام پرامن طریقے سے بلا روک ٹوٹ چلتا رہے۔ اس میں کوئی رخنہ نہ ڈالے اور ہم آہنگی اور خیر سگالی کو فروغ حاصل ہو۔‘‘

Published: undefined

گنگا جمنی تہذیب اب ایک متنازعہ اصطلاح

گنگا جمنی تہذیب کی اصطلاح دراصل شمالی بھارت اور بالخصوص گنگا اور جمنا ندیوں کے دو آبہ علاقے کی تہذیب و ثقافت کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس تہذیب کی اہم ترین علامت فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ہندو مسلم عناصر کی یکجہتی ہے۔ تاہم اب یہ ایک متنازعہ اصطلاح بن چکی ہے۔

Published: undefined

شدت پسند ہندو تنظیم وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کا کہنا ہے کہ گنگا جمنی تہذیب کا آئیڈیا غیر متعلق اور موجودہ حالات میں بے جوڑ ہے۔ وی ایچ پی کے مطابق بھارت میں صرف ایک تہذیب ہے، جس میں دیگر تمام تہذیبیں ضم ہوجاتی ہیں اور وہ تہذیب ہندوتوا ہے۔ وی ایچ پی کے ایک سینیئر رہنما کے مطابق بھارتی اشرافیہ نے گنگا جمنی تہذیب کو انتہائی رومانی انداز میں پیش کرتے ہوئے اس کا بھرپور پروپیگنڈہ کیا حالانکہ تاریخ میں اس کی بنیاد ہی نہیں ہے۔

Published: undefined

معروف فلم ساز مظفر علی کا تاہم کہنا ہے کہ بھارت میں گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دینا بہت ضروری اور اسے محفوظ رکھنا ناگزیر ہے،''اگر آپ نے اپنی تہذیب کو محفوظ نہیں کیا تو آپ اسے با اختیار کیسے بنائیں گے۔ ہمیں اس وقت پل بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم پل نہیں بنائیں گے تو کہیں کہ نہیں رہیں گے۔‘‘

Published: undefined

اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے مطابق بی جے پی اور آر ایس ایس سماج میں نفرت پھیلا رہے ہیں اور ملک کے گنگا جمنی تہذیب کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined