سماجی

گھر میں رہنا ہی اس وقت آپ کی سب سے بڑی عبَادت ہے... سید خرم رضا

موجودہ حالات میں مسلمان مذہب اور عقیدت کے نام پر جو عمل کر رہے ہیں اس کو کسی بھی شکل میں دانشمندی یا مذہبی نہیں کہا جا سکتا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

ڈیڑھ سال سے پوری دنیا کورونا وبا سے پریشان ہے اور ابھی تک تمام جدوجہد اور ٹیکہ کی ایجاد کے باوجود لوگوں کا اس سے متاثر ہونا بھی جاری ہے اور یہ وبا لوگوں کی قیمتی جانیں بھی لے رہی ہے۔ حالات یقیناً بہت خراب ہیں۔ جن ممالک کا طبی نظام بہترین تھا وہاں بھی اس وبا نے قہر ڈھایا اور جہاں کے طبی نظام پر پہلے سے ہی سوالیہ نشان تھے وہاں تو اس وبا نے قیامت برپا کر دی۔

Published: 11 May 2021, 11:11 AM IST

اس وبا نے پیسوں والوں کی، تعلقات والوں کی، صحت پر فخرکرنے والوں کی، بڑے بڑے سائندانوں کی اور یہاں تک کہ انتہائی مذہبی افراد کو ان کی حیثیت بتا دی۔ پیسوں والوں کو آکسیجن میسر نہیں ہو پا رہی، تعلقات والوں کو اسپتال میں بیڈ نہیں مل پا رہا، صحت مند شخص کی سانسیں پھول رہی ہیں، بڑے بڑے سائنسدانوں کے علم پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں اور خوف کا یہ عالم ہے کہ ہر مذہب میں عبادت گاہوں سے دور رہنے اور آپس میں دوری بنائے رکھنے کے لئے زور دیا جا رہا ہے۔

Published: 11 May 2021, 11:11 AM IST

ایسے میں جب سب کو اپنی اوقات اور حیثیت کا بخوبی اندازہ ہو گیا ہے اور سب اس بات پر متفق ہیں کہ ایک دوسرے سے دور رہنے اور چہرے پر ماسک لگانے سے ہی ہم دنیا میں اس وائرس کے کئی طرح کے گشت کرنے والے ویرئنٹ سے بچ سکتے ہیں۔ لیکن دنیا کی ایک بڑی آبادی اس پر ابھی بھی عمل نہیں کر رہی۔

Published: 11 May 2021, 11:11 AM IST

دنیا کی بات کیا کرنی ہندوستان کے ایک چھوٹے سے طبقہ مسلمانوں کی ہی بات کر لیتے ہیں۔ مسلم اکثریتی آبادی میں رہنے والے ماسک لگانے کو اپنی بےعزتی تصور کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کو اس بات کا بھی احساس نہیں ہے کہ ڈیڑھ سال سے غیر ممالک کا کوئی فرد عمرہ کرنے اللہ کے گھری یعنی خانہ کعبہ تک نہیں گیا، کیونکہ وہاں پابندی عائد ہے۔ ان کو سمجھ لینا چاہیے کہ جب خانہ کعبہ جانے پر پابندی عائد ہے تو مسلمانوں کی دیگر عبادت گاہوں کے تعلق سے تو پھر سوچنے کی ضرورت ہی نہیں۔

Published: 11 May 2021, 11:11 AM IST

موجودہ حالات میں مسلمان مذہب اور عقیدت کے نام پر جو عمل کر رہے ہیں اس کو کسی بھی شکل میں دانشمندی یا مذہبی نہیں کہا جا سکتا۔ وہ اگر جمعتہ الوداع کے موقع پر حیدرآباد کی مکہ مسجد میں بڑی تعداد میں سماجی دوری پر عمل کیے بغیر نماز پڑھیں یا بڑی تعداد میں اپنے ہر دلعزیز معزز مذہبی شخصیت کی تدفین میں شرکت کریں، دونوں ہی صورتوں میں نہ تو وہ مذہب پر عمل کر رہے اور نہ ہی بزرگوں کی تعلیم پر۔ دراصل ان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ موجودہ حالات میں سماجی دوری پر عمل کرنا اور چہرے پر ماسک پہننا پوری انسانیت کے لئے ضروری ہے اور اس پر عمل نہ کرنے سے نہ تو ان کو مذہبی ہونے کا سرٹیفیکیٹ مل جائے گا نہ ہی جننت میں کوئی اعلی مقام، ہاں یہ ضرور ہے کہ اگر ان کے اس عمل کی وجہ سے کوئی شخص اس وبائی مرض کا شکار ہو گیا اور اس کی موت واقع ہو گئی تو ان کے لئے کوئی معافی کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ سماجی اور شرعی روشنی پر ان احتیط پر عمل کرنے کے لئے ان سے بار بار کہا جا رہا ہے۔

Published: 11 May 2021, 11:11 AM IST

ہم ماہ رمضان کے بالکل آخری حصہ میں داخل ہوچکے ہیں اور دو تین دن میں عید الفطر ہے۔ عید الفطر کے تعلق سے مذہبی شخصیات بار بار اس بات کو کہہ رہی ہیں کہ عید کی نماز مسلمان گھر پر ہی ادا کریں، مساجد اور عید گاہ میں نماز ادا نہ کریں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ نہ تو حکوت کو اور نہ ہی مذہبی شخصیات کو ایسی کسی اپیل یا درخواست کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہر انسان موجودہ حالات سے بخوبی واقف ہے۔ انسان کو خود اتنا سمجھدار ہونا چاہیے کہ وہ یہ سمجھے کہ یہ غیر معمولی حالات ہیں اور ان حالات میں احتیاط ہی سب سے بہتر راستہ ہے۔

Published: 11 May 2021, 11:11 AM IST

’قومی آواز‘ کی جانب سے آپ سب کو عید کی پیشگی مبارکباد پیش خدمت ہے اور آپ سے گزارش ہے کہ ان تمام لوگوں کی شفاء کے لئے گھر میں رہ کر دعا کریں جو اس وبائی وائرس سے متاثر ہیں یا جو اس وائرس کی وجہ سے دنیا فانی سے کوچ کر گئے ہیں ان کی مغفرت کے لئے دعا کریں۔ عید سادگی سے منائیں اور اپنے آس پاس غریب اور ضرورت مند افراد کی مدد کریں، بس دھیان رہے کہ آپ اس کو یقینی ضرور بنائیں کہ جس کی آ پ مدد کر رہے ہیں وہ ضرورت مند ہو پیشہ ور مانگنے والا نہ ہو۔

Published: 11 May 2021, 11:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 May 2021, 11:11 AM IST