سائنس

گھاس کاٹنے کی اسمارٹ مشین کے ذریعے بھی ’سائبر حملوں‘ کا خطرہ!

وی پی این سروس فراہم کرنے والے ’جین شیلڈ‘ کے مطابق، آپ کے آلے کو گھاس کاٹنے کی مشین یعنی لان موور کے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ہیک کیا جا سکتا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: باغ میں گھاس کاٹنے والی اسمارٹ مشین کے ذریعے بھی آپ کی سائبر سیکورٹی کی خلاف ورزی کی جا سکتی ہے۔ یہ انکشاف ایک تحقیق میں کیا گیا۔ وی پی این سروس فراہم کرنے والے ’جین شیلڈ‘ کے مطابق، آپ کے آلے کو گھاس کاٹنے کی مشین یعنی لان موور کے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ہیک کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

محققین نے کہا کہ "آپ کے گارڈن میں گھاس کاٹنے کی مشین انٹرنیٹ سے منسلک آلات جیسے انٹرنیٹ آف تھنگس کا ایک حصہ بن جاتے ہیں۔ یہ سہولت والے ٹولز حساس آلات میں دخل اندازی کا راستہ بھی کھولتے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے گھاس کاٹنے کی مشین سمیت اسمارٹ ڈیوائسز والے گھروں میں ہفتہ وار تقریباً 12 ہزار ہیکنگ کی کوششیں سامنے آئی ہیں۔

Published: undefined

جین شیلڈ کے ٹیکنالوجی ماہر سٹیفن بلیک نے کہا، ’’یہ ایک عجیب دنیا ہے جہاں آپ کا لان کاٹنے والا رینسم ویئر کے حملے کے لیے ایک داخلی مقام بن سکتا ہے۔‘‘

تحقیق میں ایک جعلی اسمارٹ ہوم بنایا گیا، جس میں کئی طرح کی اسمارٹ ڈیوائسز تھیں، جو انٹرنیٹ سے منسلک تھیں۔ ہیکرز نے فی گھنٹہ 14 بار آلات میں گھسنے کی کوشش کی۔

Published: undefined

بلیک نے کہا، ’’یہ مجرم واقعی آپ کے لان کی گھاس کاٹنے والی مشین کے ساتھ ساتھ گڑبڑ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ وہ آپ کے گھر کے نیٹ ورک میں ایسے کمزور نکات تلاش کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں جن سے وہ فائدہ اٹھا سکیں،" بلیک نے کہا۔

Published: undefined

محققین کے مطابق انٹرنیٹ آف تھنگز ڈیوائسز سائبر مجرموں میں کئی وجوہات کی بنا پر مقبول ہیں، جن کی وجہ سے ان کی خلاف ورزی آسانی سے کی جا سکتی ہے۔

محققین نے آپ کے انٹرنیٹ آف تھنگ ڈیوائسز کو محفوظ بنانے کے لیے کئی اقدامات تجویز کیے ہیں جیسے ڈیفالٹ سیٹنگز کو تبدیل کرنا، باقاعدہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹس وغیرہ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined