سائنس

پانی کو بچانے کے لئے دھان کی جگہ مکئی کی کاشت کریں کسان

راجندر پرساد مرکزی زرعی یونیورسٹی پوسا (سمستی پور) نے دس برسوں کی تحقیق کے بعد منڈیر بنا کر خریف مکئی کی شتکاری کا طریقہ ایجاد کر لیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بارش کی غیر یقینی، زیر زمین پانی کی سطح میں کمی اور درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے خریف کے دوران دھان کی جگہ کھیت میں منڈیر بنا کر مکئی کی شتکاری کا نیا طریقہ ایجاد کرلیا گیا ہے جو نہ صرف کسانوں کے لئے اقتصادی طور پر منافع بخش ہے بلکہ بڑی مقدار میں پانی کی بچت میں مددگار بھی ہے۔

Published: undefined

راجندر پرساد مرکزی زرعی یونیورسٹی پوسا (سمستی پور) نے دس برسوں کی تحقیق کے بعد منڈیر بنا کر خریف مکئی کی شتکاری کا طریقہ ایجاد کر لیا ہے۔ بہار میں ایک کلو مکئی کی پیداوار کے لئے 1150 سے 9500 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اتنی ہی دھان کی پیداوار کے لئے 3500 سے 5000 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

Published: undefined

یونیورسٹی کی مکئی تحقیق سے منسلک سائنسدان مرتینجہ کمار نے بتایا کہ کھیت میں مستقل طور پر منڈیر بنا کر اس پر مکئی اور دیگر فصلوں کی کاشت سے فصلوں کو پانی کی کم ضرورت ہوتی ہے، قدرتی طور سے غذائی اجزاء پیدا ہوتی ہیں جس کا فائدہ پودوں کوملتا ہے اور شمسی توانائی کا بہتر استعمال ہوتا ہے۔ اس سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مستقل طور پر منڈیر رہنے سے کسانوں کو ہر فصل میں ہل چلا نے کا خرچ بھی بچتا ہے۔

Published: undefined

ملک میں مکئی کی پیداوار میں بہار ساتویں نمبر پر ہے اور یہاں خریف کے دوران 2.4 لاکھ ہیکٹر میں اور ربیع کے دوران 2.8 لاکھ ہیکٹر میں مکئی کی کاشت کی جاتی ہے۔ خریف میں مکئی کی پیداوار 6.2 لاکھ ٹن اور ربیع کے دوران اس کی پیداوار 21.3 لاکھ ٹن ہوتی ہے۔ ریاست میں مکئی کا بیج بھی پرائیوٹ شعبے میں تیار کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

عام طور پر کسان ہموار زمین میں مکئی کی کاشتکاری کرتے ہیں جس سے پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور کئی مرتبہ بیج سے پودا نکلنے کی شرح بھی کم ہوتی ہے۔ روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں منڈیر بنا کر مکئی لگانے سے نالی میں پانی دیا جاتا ہے جو روایتی طریقہ کے مقابلے میں کافی کم ہوتی ہے اور پودوں کو نمی زیادہ وقت تک ملتی ہے جس سے غذائی اجزاء کا فائدہ بھی اسے بھرپور ملتا ہے۔

Published: undefined

سمستی پور اور بیگو سرائے ضلع میں 2009 سے 2018 تک مختلف طریقہ سے مکئی کی کاشت کے دس تجربے کیے گئے جس میں مستقل منڈیر طریقہ کار سے پیداوار اور لاگت کے نقطہ نظر سے مناسب پایا گیا۔ اس طریقے میں قطار سے قطار کا فاصلے 67 سینٹی میٹر اور پودے سے پودے کا فاصلے 18 سینٹی میٹر رکھا گیا تھا۔

Published: undefined

روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں منڈیر طریقہ سے کاشت پر تقریباً دس فیصد زیادہ پیداوار ہوئی۔ سمستی پور اور بیگو سرائے میں تو 14 فیصد سے زیادہ پیداوار ہوئی۔ سال 2004 سے 2013 کے دوران بہار کے سمستی پور، بیگوسرائے، کٹیہار اور پورنیہ ضلع میں زیر زمین پانی کی سطح دو سے تین میٹر نیچے چلا گئی ہے۔ جس کی وجہ میڈیر طریقہ سے مکئی کی کاشت کی طرف کسانوں کا رجحانات بڑھا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined