سائنس

سائنسی تحقیق: 20 سیکنڈ میں دل اور رگوں کے زخم بند کرنے والی’گوند‘

چینی ماہرین کا خیال ہے کہ اسے جن جانوروں پر آزمایا گیا ہے ان کے اعضا انسانوں سے مشابہ ہوتے ہیں اور اگلے 3 سے 5 برس میں یہ ٹیکنالوجی انسانوں کے لیے دستیاب ہوسکے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بیجنگ: بائی پاس آپریشن کے دوران تیزی سے بہتے ہوئے خون کو روکنا ضروری ہوتا ہے۔ اب اس کے لیے ایک انوکھی گوند بنائی گئی ہے جو صرف 20 سیکنڈ میں زخم پر ہائڈروجل کی صورت اختیار کرکے خون کا رساؤ بند کر دیتی ہے۔ ایسے مواقع پر خون کی رگوں کو فوری بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔

Published: 15 May 2019, 7:10 PM IST

چینی ماہرین نے یہ اہم حیاتیاتی گوند بنائی ہے اور کسی بھی پھسلن والی سطح پر بھی اسے لگایا جائے اور اس پر الٹراوائلٹ (بالائے بنفشی) روشنی ڈالی جائے تو یہ جم کر غیرمضر ہائڈروجل میں تبدیل ہوجاتی ہے یہاں تک کہ اسے دھڑکتے اور تھرکتے ہوئے دل کے پٹھوں پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ چین کی چی جیانگ یونیورسٹی کے پروفیسر ہونگ وے اویانگ اور ان کے ساتھیوں نے فی الحال اسے خرگوشوں اور خنزیروں پر آزمایا ہے اور روایتی علاج سے بہتر پایا ہے۔

Published: 15 May 2019, 7:10 PM IST

ماہرین نے اس کی بدولت آدھے منٹ میں جگر کا زخم بھرنے کا کامیاب مظاہرہ کیا ہے۔ دوسرے تجربے میں اسے سور کے دل میں 6 ملی میٹر قطر کے سوراخ کو بھرنے میں کامیاب تجربے میں استعمال کیا گیا جب ہائی بلڈ پریشر بھی تھا اور خون تیزی سے باہر ابل رہا تھا۔ گوند لگاتے ہی زخم بھرگیا اور کسی منفی اثر کے بغیر 20 سیکنڈ میں خون کا بہاؤ مکمل طور پر بند ہوگیا۔

Published: 15 May 2019, 7:10 PM IST

جب گوند کو خرگوش پر آزمایا گیا تو اس سے جگر کا زخم اور کٹی ہوئی شریان کو چند سیکنڈوں میں کامیابی سے بند کردیا گیا۔ بس اتنا کرنا ہوتا ہے کہ زخم پر گوند ڈالنے کے بعد اس پر بالائے بنفشی روشنی ڈالی جاتی ہے اور اس کے بعد وہ ایک مضبوط پٹی کی طرح سخت ہوجاتی ہے۔ معمولی سی تبدیلی سے یہ 290 ایم ایم ایچ جی بلڈ پریشر بھی برداشت کرسکتا ہے خواہ وہ رگ ہو، شریان ہو یا دل کی اندرونی یا بیرونی دیوار ہی کیوں نہ ہو۔

Published: 15 May 2019, 7:10 PM IST

دلچسپ بات یہ ہے حیاتیاتی گوند سے بھرنے والا زخم چند ہفتوں میں نہ صرف بہتر ہوگیا بلکہ وہ قدرتی طور پر مندمل ہونا شروع ہوگیا۔ تاہم اس میں تھوڑی بہت سوزش اور جلن دیکھی گئی ہے۔ چینی ماہرین کا خیال ہے کہ اسے جن جانوروں پر آزمایا گیا ہے ان کے اعضا انسانوں سے مشابہ ہوتے ہیں اور اگلے 3 سے 5 برس میں یہ ٹیکنالوجی انسانوں کے لیے دستیاب ہوسکے گی۔

Published: 15 May 2019, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 15 May 2019, 7:10 PM IST