سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

مصنوعی ہاتھ: کٹے ہوئے عضو کی 90 فیصد فعالیت بحال ہوگی!

یہ اپنی بناوٹ، حجم اور وزن کے لحاظ سے بالکل انسانی ہاتھ جیسا ہے اور چیزوں کو مختلف قوت اور رفتار سے پکڑنے میں تقریباً قدرتی ہاتھ کی طرح حرکت کرتا ہے

مصنوعی ہاتھ: کٹے ہوئے عضو کی 90 فیصد فعالیت بحال ہوگی!
مصنوعی ہاتھ: کٹے ہوئے عضو کی 90 فیصد فعالیت بحال ہوگی! 

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ایسا مصنوعی ہاتھ تیار کیا ہے جو ایک نارمل انسانی ہاتھ کی طرح پکڑنے اور حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے ذریعے کٹے ہوئے عُضو کے مسئلے سے دوچار افراد کے لیے 90 فیصد فعالیت بحال ہو سکے گی۔

Published: undefined

سائنس دانوں کی مذکورہ بین الاقوامی ٹیم میں ہڈی کے متعدد سرجن، انڈسٹریل ڈیزائنرز، اٹالین انسٹی ٹیوٹ فار ٹکنالوجی کے سائنس دان اور عضو کی تنصیب کے ضرورت مند مریض افراد شامل تھے۔ اس مصنوعی ہاتھ کو Hannes (ہینز) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اپنی صورت، حجم اور وزن کے لحاظ سے بالکل انسانی ہاتھ جیسا ہے۔ یہ چیزوں کو مختلف قوت اور رفتار سے پکڑنے میں تقریبا قدرتی ہاتھ کی طرح حرکت کرتا ہے۔

Published: undefined

سائنس دانوں کے مطابق مصنوعی ہاتھ کو ایسے مواد سے تیار کیا گیا ہے جس میں لچک اور نرمی کی خاصیت پائی جاتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ ڈائنامک طور سے ان اشیاء کے ساتھ ہم آہنگ ہو جاتا ہے جن کے ساتھ اس ہاتھ کو پہنا ہوا شخص تعامل کا طالب ہوتا ہے۔

تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بالائی عضو سے محروم افراد محض ایک ہفتے کی تربیت کے بعد روز مرہ کے معمولات انجام دینے کے لیے مستقل صورت میں اس مصنوعی ہاتھ "ہینس" کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اس ہاتھ کو پورے دن پہنا جا سکتا ہے۔ اس میں ضرورت کے مطابق ترمیم کرنے کی خصوصیت بھی رکھی گئی ہے۔ ہاتھ میں سینسرز کا ایک مجموعہ بھی شامل ہے۔

Published: undefined

ایک اور خاصیت یہ بھی ہے کہ مذکورہ مصنوعی ہاتھ کو موبائل ایپ یا بلو ٹُوتھ کے ذریعے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ مصنوعی ہاتھ میں گرفت کی دو سطحیں رکھی گئی ہیں۔ پہلی نوعیت میں ہلکی اور نرم چیزوں کو پکڑا جا سکتا ہے جب کہ دوسری نوعیت میں برقی گرفت فراہم کی گئی ہے۔ اس کا مقصد بھاری اشیاء کو پکڑنا ہے۔

مصنوعی ہاتھ "ہینس" میں متعدد آپشنز موجود ہیں جس کو ایسی خصوصیات کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے جو دائیں یا بائیں اور اسی طرح مردوں اور خواتین سب کے لیے اسے موزوں بناتی ہیں۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined