سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

ہم کہاں سے آئے: ہماری پرانی شکل اور صورت... وصی حیدر

ہزاروں سال کا وقت گزرنے کے ساتھ اونگا قبیلہ کے لوگوں میں اتنی ہی تبدیلیاں آئی ہوں گی جتنی کسی بھی اور جگہ پر رہنے والے لوگوں میں بدلاؤ آیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

(بارہویں قسط)

ساری پرانی تہذیبیں اپنی جگہوں کو پوری کائنات کا محور مانتی رہی ہیں۔ ہندوستان میں بدھ، ہندو اور جین مذہب کی کائناتی سمجھ میں کافی باتیں ملتی جلتی ہیں۔ اس کہانی میں ہماری دنیا کا نام جمبدوپا ہے جو سات زمین اور اس کے بعد سمندر کے گولوں کے بیچ ہے۔ یہ سات گولے اندر سے باہر کی طرف نمک کے پانی، پھر گنے کا رس پھر شراب، پھر گھی، دہی، دودھ اور پانی کے ہیں۔ ان سب کے بیچ جمبدوپا کے سینٹر میں میرو پہاڑ ابھرا ہوا ہے جو دیوتاؤں کا گھر ہے۔ جمبدوپا چار حصوں میں بٹا ہوا ہے اور ہر حصہ کمل کے پھول کی چار پنکھڑیوں کے طرح بنا ہوا ہے اور جنوبی پنکھڑی پر بھارت ورش بسا ہوا ہے۔

Published: undefined

یہ معلوم کرنا تقریباً ناممکن ہے کہ 65 ہزار سال پہلے آنے والے ہوموسیپین کائنات سے مطابق کہانیاں کیا اپنے ساتھ لائے لیکن بہت سارے سوالوں کے جواب سائنسی ترقی کی وجہ سے معلوم کرنا آسان ہوگئے ہیں۔ مثلاً اس بات پر غور کریں کہ دیکھنے میں پہلے ہوموسیپین کیسے تھے۔

Published: undefined

ہم سب کو یہ معلوم ہے کہ انڈمان جینزے کے اونگا قبیلہ پوری دنیا سے الگ تھلگ رہا ہے اور اس وجہ سے اوروں کی ملاوٹ شاید بالکل بھی نہیں ہے۔ لیکن یہ سوچنا پھر بھی صحیح نہیں ہے کہ اونگا کے لوگ پرانے اصلی ہوموسیپین جیسے ہیں۔

Published: undefined

ہزاروں سال کا وقت گزرنے کے ساتھ اونگا قبیلہ کے لوگوں میں اتنی ہی تبدیلیاں آئی ہوں گی جتنی کسی بھی اور جگہ پر رہنے والے لوگوں میں بدلاؤ آیا ہے۔ یہ سچ ایسا ہے کہ جو سمجھنا آسان ہے لیکن اس کا ذکر ضروری اس لئے ہے کہ اکثر ہمارا ذہن ایسے کھلواڑ کرتا ہے کہ ہم بظاہر آسان سی چیز بھی بھول جاتے ہیں۔ ہم میں سے بہت لوگ یہ بھول کرتے ہیں کہ 3 لاکھ پہلے کا انسان شاید آج کے افریقہ میں رہنے والے انسانوں جیسا ہوگا۔ افریقہ میں رہنے والے انسانوں کے جینس میں اتنی ہی تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ جتنی کہ کسی اور جگہ رہنے والے انسانوں میں، جینس کی تبدیلیوں کا اثر کھال کے رنگ، ناک کی بناوٹ، بالوں کی قسم اور رنگ، آنکھوں کی بناوٹ، بہت اونچی جگہوں (جیسے تبت) پر رہنے کی خصوصیت اور پانی کے اندر زیادہ دیر تک رہنے کی عادت (بچاؤقبیلہ کے لوگ) اور بہت ساری اور چیزوں پر ہوتا ہے۔

Published: undefined

جینس کی تبدیلیوں کے لئے 65-60 ہزار سال کا وقت ایک لمبا عرصہ ہے اس لئے نہ انڈمان کے انوگا قبیلہ کے لوگ اور نہ ہی آج کے افریقہ کے لوگ پرانے ہوموسیپن جیسے ہیں۔ جینس کی تبدیلیوں کے علاوہ ڈرفٹ اور انتخاب کی حدیں بھی مختلف انسانی نسلوں میں تبدیلیاں لاتی ہیں۔

Published: undefined

جنیٹکس سائنس کے ماہرین ڈرفٹ لفظ کا استعمال کرتے اس رجحان کے لئے کہ ایک کم آبادی والے قبیلہ میں جینس کی تبدیلیوں کی کم شاخیں ہوتی ہیں۔ یعنی ایک چھوٹی آبادی والے قبیلہ میں سبھی انسانوں کے یکساں جینس ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے اور اس وجہ سے وہ سبھی شروع کے ہوموسیپین سے بہت فرق ہوسکتے ہیں۔

Published: undefined

انسانوں کی شکل وصورت اور دوسری خصوصیات پر وقت کے ساتھ ارتقا کا اثر بھی ہوتا ہے۔ رہنے کی جگہ موسم کے حالات، شادی بیاہ کی مختلف ترجیہیں جینس کی مختلف تبدیلیوں کو بڑھاوا دیتی ہیں اور کچھ کو روکنے میں مدد گار ہوتی ہیں۔

Published: undefined

آج کے موجودہ انسانوں کو دیکھ کر ہم کوئی بھی فیصلہ نہیں کرسکتے کہ 65 ہزار سال پہلے ہندوستان آنے والے لوگوں کی کیا شکل وصورت تھی جب تک کہ یہاں پر کم از کم ایک 65 ہزار سال پرانہ ڈھانچہ نہ مل جائے۔ اس صورت حال کی وجہ سے دنیا میں اگر کہیں بھی کوئی انسانی ڈھانچہ مل جائے تو شاید کچھ اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

اسرائیل کی اسکیل غار میں عورت کا ڈھانچہ ملا جو اندازاً 80 سے لے کر ایک لاکھ 20 ہزار سال پرانہ ہے۔ جو ہومیوسیپین سے پہلے کا ہے۔ ماہرین نے تمام تجزیہ کرنے کے بعد اس ڈھانچہ کی پوری شکل اور صورت بنائی جو موجودہ انسانوں سے بہت حد تک ملتی جلتی ہے لیکن چہرے کی بناوٹ میں کچھ چیزوں میں بہت فرق ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی غور طلب ہے کہ اسرائیل کی طرف جانے والے انسان اور عرب کے راستے ہندوستان آنے والے لوگوں میں بہت فرق ہوسکتا ہے۔

Published: undefined

جب ہوموسیپن ہندوستان آئے تو ان کی ملاقات یہاں پر رہنے والے انسانوں کی اور نسلوں سے ہوئی، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہم کو ان پرانی نسلوں کا کوڈھانچہ ملا ہے لیکن کچھ جگہوں پر انسانوں کے بسے ہونے کا اندازہ پرانے اوزاروں سے لگایا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

سب سے پرانے ہندوستان میں سب سے پرانے کھدائی کے دوران انسانوں کے استعمال کے اوزار تامل ناڈو میں چنئی سے 70 کلو میٹر دور اٹیرامپکم میں جو اب سے تقریبا 15 لاکھ سال پرانے شمالی کرناٹکا میں حنسگی بیچابال وادی میں جو 12 لاکھ سال پرانے اور پھر مدھیہ پردیش کی شوالک پہاڑیوں کے علاقہ میں۔ اس کے معنی یہ ہوئے ہندوستان کے بیچ کا علاقہ انسانوں کی اور قسموں سے خوب آباد تھا۔ یہ نہیں معلوم ہوسکتا کہ وہ انسان کس طرح کے تھے لیکن یہ ظاہر ہے کہ وہ ہوموسیپین نہیں ہوسکتے، اس لئے کہ ان کی شروعات صرف 80 ہزار سال پرانی ہے جبکہ ان انسانوں نے ہندوستان کو لاکھوں سال سے آباد کر رکھا تھا۔

Published: undefined

ان باتوں سے یہ نتیجہ نکلا کہ ہوموسیپین شروع میں جنوب میں واقع ہمالیہ کے آس پاس اور شمال میں سمندر کے کنارے کنارے پھیلے اور دھیمے دھیمے پھیلتے رہے اور پھر انھوں نے انسانوں کی اور قسموں کو ختم کر دیا۔ مشاہدات کی روشنی میں سائنسداں یہ مانتے ہیں کہ تقریباً 40 ہزار سال پہلے ہوموسیپین پوری طور سے ہندوستان میں پھیل چکے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined