نوید حامد، تصویر سوشل میڈیا
نئی دہلی: ملک میں ممتاز مسلم تنظیموں اور متمول مسلمانوں کی واحد کنفیڈریشن ’آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت‘ کے کارگزار صدر نوید حامد نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم کا خیر مقدم کیا ہے۔ انھوں نے اس ایکٹ کو غیر آئینی ضوابط کے تحت مودی حکومت کے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہونے کے ضعم کے ذریعہ نافذ کردہ قرار دیا۔ ساتھ ہی کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ کی غیر آئینی و متنازعہ دفعات پر عدالت کے ذریعہ اسٹے لگا کر ان کے نفاذ پر روک لگانا مودی حکومت پر فیصلہ کن ضرب ہے۔
Published: undefined
نوید حامد نے کہا کہ یہ فیصلہ بی جے پی کے علاقائی حلیفوں، خاص طور پر آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندر بابو نائیڈو اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے لیے بھی ایک یاد دہانی ہے کہ بی جے پی کے غیر آئینی اقدام کی حمایت کرنا آپ کی اپنی بقا کی سہولت کی سیاست کے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو تاریخ میں تقسیم کرنے والے ایجنڈے کے شراکت داروں کے طور پر یاد کیا جائے گا۔انھوں نے ان ’مسلم چہروں‘ کی بھی سرزنش کی جو وقف ترمیمی ایکٹ کا جشن منانے کے لیے کود رہے تھے اور انہیں یاد دلایا کہ سپریم کورٹ کے عبوری حکم نے آئینی دفعات کے بارے میں ان کی دانشمندی اور سمجھ بوجھ کو بے نقاب کر دیا ہے۔
Published: undefined
نوید حامد نے وقف ترمیمی ایکٹ کے حامیوں کو یاد دلایا ہے کہ اس فیصلے نے مسلمانوں کے اس موقف کی توثیق کی ہے کہ وقف دفعات میں اصلاحات حقیقی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی مشاورت اور آئین میں درج اقلیتوں کے حقوق اور آئینی دفعات کے مطابق ہونی چاہئیں۔ انھوں نے وقف کے قیام کے لیے 5 سال تک اسلام پر عمل کرنے کی شرط کو سپریم کورٹ کے ذریعہ کالعدم قرار دیے جانے کا بھی خیر مقدم کیا ہے اور اس بات کی یاد دہانی کرائی ہے کہ یہ شق شہریوں کے آئینی حقوق پر ڈاکہ زنی کے مترادف تھی۔ انھوں نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ معزز عدالت نے اپنے عبوری حکم نامہ میں واضح ہدایت دی ہے کہ وقف بورڈ کا سی ای او مسلمان ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined