ڈاکٹر فردوس عظمت اپنا نیا ناول ’رند‘ ڈاکٹر رشمی سنگھ کو بطور تحفہ پیش کرتے ہوئے
تصویر: پریس ریلیز
ڈاکٹر فردوس عظمت کے نئے ناول ’رِند‘ کی ان دنوں خوب پذیرائی ہو رہی ہے۔ ’سروجنی نائیڈو سنٹر فار ویمن اسٹڈیز‘، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے دہلی اردو اکیڈمی کے تعاون سے گزشتہ 6-5 مئی کو ’اُردو-ہندی ادب میں خواتین کی حصہ داری‘ عنوان پر 2 روزہ قومی سمپوزیم کا انعقاد کیا تھا، جس میں ڈاکٹر فردوس کا ناول ’رِند‘ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر رشمی سنگھ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر آصف مظہر کو بطور تحفہ پیش کیا گیا۔ ان دونوں نے ہی اس کاوش کے لیے مصنفہ کی بھرپور تعریف کی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ معروف فکشن نگار ڈاکٹر فردوس عظمت کے ناول ’رِند‘ کا اجرا 4 مئی کو ایک باوقار ادبی محفل میں کیا گیا تھا۔ اس ادبی تقریب کا انعقاد انڈیا انٹرنیشنل سینٹر، لودھی روڈ، نئی دہلی کے کانفرنس ہال میں ہوا تھا۔ محفل کی صدارت ممتاز دانشور اور ادیبہ پروفیسر سویتا سنگھ نے کی، جب کہ مہمانان خصوصی کے طور پر اردو فکشن کے دو معتبر نام، پروفیسر خالد جاوید اور رحمان عباس نے شرکت کی تھی۔
Published: undefined
تقریب کا آغاز معروف نظم گو شاعر، افسانہ نگار اور سابق مدیر ماہنامہ ’آجکل‘ خورشید اکرم کی گفتگو سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ فردوس عظمت خواتین کے حقوق کی علمبردار ہیں اور ان کا ناول ’رند‘ تقسیم ہند کے کرب کو مختصر کہانیوں کے ذریعے عمدگی سے بیان کرتا ہے۔ ادب میں سب سے اہم پہلو ڈاکیومنٹیشن کا ہے، اور ’رند‘ اسی کربناک تاریخ کو زندہ رکھنے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ اس ناول میں ڈسپلسمنٹ کو جس عمدگی سے ظاہر کیا گیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
Published: undefined
این سی ای آر ٹی کے پروفیسر ڈاکٹر رضوان الحق نے فردوس عظمت کی ناول نگاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ناول میں پنجاب اور دیگر علاقوں کی عارضی حقیقتوں کو نہایت خوبی سے پیش کیا گیا ہے۔ الہ آباد کے تناظر میں تقسیم کا دکھ ایک منفرد انداز میں بیان ہوا ہے، جس سے ناول کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
Published: undefined
انگریزی زبان کی معروف صحافی زہرا نقوی نے کہا کہ ناول میں منظر نگاری اور جذباتی گہرائی قابل رشک ہے۔ مرکزی کردار گل رعنا کو انہوں نے ناول کا روح رواں قرار دیا۔ ممبئی سے تشریف لائے شاداب رشید، مدیر ’نیا ورق‘ اور ’کتاب دار‘ کے مالک، نے یاور فریدی کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کردار اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ مہاجر کا لیبل ایک شخص کی شناخت پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ انگریزی ادب کی اسکالر عنب نیر نے کہا کہ ناول میں خالی پن اور مردانہ بے وفائی کو گہرائی سے پیش کیا گیا ہے، جو اسے نہ صرف عمدہ بلکہ اہم بھی بناتا ہے۔
Published: undefined
فکشن نگار اسلم پرویز نے مختصر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عظمت کے ناول ’رند‘ کو تقسیم پر لکھے گئے دیگر ناولوں سے مختلف ذائقے کا حامل قرار دیا۔ پروفیسر نشاد زیدی نے اسے اردو ادب میں ایک نئی آواز کی حیثیت سے سراہا۔ معروف صحافی عبد الماجد نظامی نے کہا کہ ’رند‘ کی زبان عام فہم اور سلیس ہے، جو اسے ایک وسیع تر قارئین تک پہنچنے کے قابل بناتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’رند‘ ایک اصطلاح کے طور پر ہوتا ہے جس کی خصوصیات میں اہم یہ ہے کہ وہ منافق نہیں ہوتا، وہ سچا اور صادق ہوتا ہے۔ اس لیے ناول کا نام ’رند‘ رکھنے کے لیے میں ڈاکٹر فردوس آپا کو دل سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
Published: undefined
اس موقع پر معروف ناول نگار رحمان عباس نے اپنا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ناول کے کرداروں اور جزئیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شاندار ناول ہے جس میں زمینداروں کی ذہنیت اور مردوں کی بے وفائی کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں ڈاکٹر فردوس عظمت کی جرأت کی داد دیتا ہوں کہ انھوں نے زمیندارانہ نظام پر لکھنے کی نہ صرف جرأت کی بلکہ اسے ناول کے کینوس پر خوبصورتی کے ساتھ اتارا بھی۔
Published: undefined
مہمانِ خصوصی پروفیسر خالد جاوید نے ’کی نوٹ ایڈریس‘ پیش کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ جیسے مارکیز کے ناول پڑھ کر زندگی میں نیا احساس پیدا ہوتا ہے، ویسے ہی 'رند پڑھ کر محسوس ہوا کہ ہم نے الہ آباد کو فردوس عظمت کی آنکھوں سے دیکھا اور دل سے محسوس کیا۔ انہوں نے فکشن کو نئی زبان تخلیق کرنے والا فن قرار دیا اور کہا کہ یہ ناول الہ آباد کی پوسٹ نوآبادیاتی تاریخ کا پہلا بھرپور بیان ہے۔
Published: undefined
انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں منعقد اس تقریب کے اختتام میں خود ڈاکٹر فردوس عظمت نے اظہار تشکر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اردو کی تعلیم رسمی طور پر نہیں بلکہ میلاد کی کتابوں اور گھریلو ماحول سے حاصل کی۔ انہوں نے آئندہ اپنی تخلیقات کو ہندی میں لکھنے کی خواہش ظاہر کی تاکہ اردو-ہندی کے دیرینہ رشتے کو فروغ مل سکے۔ صدرِ محفل پروفیسر سویتا سنگھ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اگر تقسیم کے وقت فیصلے خواتین کے ہاتھ میں ہوتے تو شاید تاریخ کا رخ کچھ اور ہوتا۔ انہوں نے ڈاکٹر فردوس عظمت کو ایک ابھرتی ہوئی فیمنسٹ آواز قرار دیتے ہوئے مبارک باد دی۔ تقریب کی نظامت مالک اشتر نے انجام دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined